Category: News

  • Aik Hon Muslim!

    Muslim

    سلیمانی کا قتل

    بغداد کے ائرپورٹ پر امریکی دھشتگرد حملے میں ایرانی جرنل قاسم سلیمانی انتقال کر گئے۔ قاسم سلیمانی ایران کی خفیہ فورس قدس کے سربراہ تھے! اور بزبانِ عام ایران میں صدر خامینی کے بعد دوسرے طاقتورترین انسان تھے۔

    عراق میں آئی ایس آئی ایس کے خاتمے میں قاسم سلیمانی کا بہت اہم ہاتھ تھا۔ایران میں قاسم سلیمانی کی قتل پر تین روز سوگ کا اعلان کرتے ہوئے! ایران نے امریکہ کو اس قتل کے خوفناک نتائج کا چیلنج دیدیا۔

    آنے والے دنوں میں دنیا میں دھشتگردی کی ایک نئی لہر جنم لینے والی ہے! جس میں مشرق اور مغرب دونوں شامل ہونگے۔ امریکہ ایک مدت سے ایران کو مشتعل کرنے کی کوشش میں مصروف تھا! اور اس ضمن میں ایران پر مختلف اقتصادی پابندیاں بھی لگا رکھی تھیں۔یہ قتل اس لڑی کا ایک اہم حصہ ہے۔ اب اس پر ایران کا ری ایکشن قابلِ دید ہو گا۔ Muslim Muslim

    سوچ

    ہم لوگ جو یورپ میں رہتے ہیں! اور عام سظح کے لوگوں کی باتیں سنتے ہیں، ہمارا کلیجہ کس قدر جلتا ہے! کہ ان لوگوں کی سوچ میں ایسے قتل بالکل جائز ہیں۔! اِن لوگوں کے نذدیک اس خطے کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا بھی اگر ممکن ہو سکتے تو اڑا دینا چاہیے۔ قصور ان کا نہیں۔ Muslim Muslim Muslim Muslim 

    قصور ہم مسلمانوں کا اپنا ہے۔ Muslim Muslim Muslim Muslim 

    اس وقت دنیائے عالم میں لگ بھگ 57 مسلم ممالک ہیں۔! مگر ہمارے اندر دو ممالک ایسے نہیں جن میں کسی قسم کا اتفاق اور ہم آھنگی ہو۔! دو ممالک ایسے نہیں جن کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ ہو کہ وہ ایک دوسرے کا دفاع کریں۔! اس وقت صرف ایک ایسی تنظیم ہے جس کا مقصد صرف اور صرف سعودی عرب کی حفاظت کرنا ہے۔! چونکہ اس تنظیم کو روٹی ٹکر سعودیہ دیتا ہے لہذا انکی حفاظت انکی ذمے داری ہے۔! درحقیقت سعودیہ نے یہ تنظیم بنائی ہے ایران کے خلاف ہے۔

    اتفاق

    عالمِ اسلام میں اتفاق ہو کیسے؟! انکے عمل دفتر میں اگر کچھ ہے تو وہ صرف ایک دوسرے کے خلاف کھوکھلے فتوے لگانا! اور ایک دوسرے کو حقارت کی بدترین مثال بنانا ہے۔! عام سطح کے یورپئین کہتے ہیں کہ ؔسنی شیعیوں اور شیعہ سنیوں کو قتل کر رہے ہیں اگر ہم نے کر دیا تو کیا ہوا”؟ Muslim Muslim Muslim Muslim 

    یہی ہمارا شیوہ ہے۔ ایک دوسرے کو قتل کر کے اپنے عام کو مومن اور دوسروں کا کافر قرار دینا۔! ایک دوسرے سے حکومت چھین کر اسکی آنکھیں نکلوانا دینا!، اسکا سر تن سے جدا کر دینا، اس کو بدترین سزا دینا ہمارا شیوہ رھا ہے۔! ہمارے تاریخ اگر تابدار ہے تو ساتھ ہی بھیانک بھی ہے۔ !اس قدر خون ہمارے تاریخ میں ہے کہ آج کل تو پھر بھی امن محسوس ہوتا ہے۔ Muslim Muslim

    فرق صرف یہ ہے کہ پہلے ہم مسلمان ایک دوسرے کا خون بہاتے تھے – اب کافر ہمارا خون بہاتے ہیں۔  Muslim Muslim 

    کبھی برما میں اور کبھی فلسطین میں!  لبنان میں تو کبھی چین میں! کبھی شام میں تو کبھی افغانستان میں!

    اور  ڈیڑھ ارب مسلمان اسکے سامنے بالکل بے بس ہیں! ہمارے ہاتھ اسقدر الحاد میں سنے ہوئے ہیں! کہ یہ ہاتھ صرف دعاؤں کے لیے اٹھ رہے ہیں! – وہ بھی بے عمل دعاؤں کے لیے! ہماری ایک ہی تمنا ہے کہ ہم کچھ نہ کریں اور اللہ ہمارے دشمنوں کو ملیا میٹ کر دے۔

    شاید ہم نے اپنی تاریخ سے سیکھا ہی یہی ہے۔! میں اس معاملے میں مسلمانوں کی آخری بڑی سلطنت کو اس کا زبردست مجرم قرار دوں گا۔

    قصوروار

    سلطنتِ عثمانیہ جس نے 614 سال تک حکومت کی،! وہ بدلتے ہوئے یورپ اور روس کی ایک ایک رگ کو بخوبی جانتی تھی! اور انکا مشاہدہ کر رہی تھی اسکے باوجود اس سلطنت نے امتِ مسلمہ کو بدلنے کی رتی برابر کوشش نہیں کی۔! بلکہ اسکے برعکس وہی کئی کئی سو سال پرانے اطوار پر حکومت استوار رکھی اور اس کو رتی برابر جدت نہ دی۔! ایک پل بھر کے لیے کوشش نہ کی کہ بدلتے ہوئے حالات کو بھانپا جائے اور یورپ کی دن دگنی رات چگنی ترقی  کو اپنایا جائے! اور اس بدلتے ہوئے نظام سے سیکھا جائے۔ علم و ہنر میں عالی مقام پیدا کیا جائے۔! سائنس کو عروج دیا جائے۔ جدید اسلحے کی ساخت اور تباہ کاری کو سمجھا جائے اور اس میں مہارت حاصل کی جائے –

    نہیں بلکہ 1923 تک تلواروں کے سائیوں میں جذباتی نعرے لگاتے رہی۔! اگر سلطنتِ عثمانیہ مستقبل شناس ہوتی تو عالمِ اسلام میں ایک زبردست اتحاد پیدا کر سکتی تھی۔! کیونکہ آنے والے حالات نے  بتایا کہ جب یہ سلطنت اپنی آخری سانسیں لے رہی تھی! اسوقت اسکو بچانے کے تمام شمالی افریقہ کے ممالک کیساتھ ساتھ برطانوی ہندوستان تک  اسکے بچاؤ کی زبردست تحریکیں چلائیں گی۔! مگر نوشتہ تقدیر لکھا جا چکا تھا کہ سلطنتِ عثمانیہ کا خاتمہ ہو!

    یہ سلطنت عالمِ اسلام کے لیے ایک اہم کلیدی رول ادا کر سکتی تھی مگر یہ سلطنت مسلمانوں کی عام روش کی طرح طاقت کی ہوس اور آپس کی چپقلشوں میں دن رات ڈوبتی چلی گئی اور بالآخر یورپ کو اسکو ختم کرنا کوئی مشکل کام نہ رھا۔ یورپ نے اپنے چھوٹے سے علاقے سے نکل کر تمامتر مسلم ممالک کو قبضے میں لے لیا۔ ادھر روس نے اپنے مشرقی، جنوب مشرقی، جنوب مغربی علاقوں پر جو مسلم ریاستیں تھیں انکو ہتھیا لیا اور ہم مسلمان کچھ نہ کر پائے۔

    آلِ سعود

    سلطنتِ عثمانیہ کے خاتمے نے جہاں مسلمانوں کو زک پہنچائی وہاں مستقبل کے لیے ایک ایسا داغ لگایا جسے آج کے مسلمان دھونا چاہیں بھی تو نہیں دھو سک رہے۔ وہ داغ ہے آلِ سعود کا سرزمین مقدس میں سعودی سلطنت کے قیام کا!

    سرزمینِ مقدس جہاں سے اسلام کا ظہور ہوا اور جس نے دنیائے عالم کو ایک نئی روشنی بخشی وہ اب ایک خاندان کے چنگل میں پھنس گیا ہے۔ وہ خاندان جس نے اسکو اپنے ذاتی اور خاندانی مفاد کو بچانے کے لیے امریکہ اور برطانیہ کے آگے گروی رکھدیا ہے۔ تیل نکالیں تو انگریز! اسکو استعمال کریں تو انگریز! اسکی قیمتوں کا تعین کریں تو انگریز! اسکی ترسیل کریں تو انگریز! جب کہ ان فرنگیوں نے ان عربوں کے منہ بند کرنے لیے انہیں تیل کی دولت سے مالا مال کر دیا۔ اور ان عربوں نے اس دولت سے ذلت و رسوائی کو جو کارنامہ انجام دئیے تاریخ ان سے بخوبی واقف ہے!

    اگر سلطنتِ عثمانیہ مسلمانوں کی مجرم ہے تو اب یہ عرب اسی درجہ مجرم ہیں۔ ان عربوں سے اپنے گھر کو بچانے کے لیے مسلمانوں کے خون کی قیمتیں لگائی ہیں۔ 

    آج ہم مکمل طور پر بے بس ہیں۔ فرنگیوں نے جب چاھا جہاں چاھا ہمارے اثاثوں پر حملہ کیا اور ہم کچھ نہیں کر پائے۔ فلسطین، لبنان، افغانستان، چیچنیا، برما، چائنا میں ایک مدت سے مسلمانوں کو خون میں لت پت دیکھا مگر ہمارے اندر رتی برابر غیرت نہ جاگی۔ او آئی سی بنا کر ہم سالہاسال قراردادیں پاس کر لیتے ہیں مگر عمل صفر!

    قانونِ الہٰی

    اللہ کا قانون ہے کہ جب کوئی قوم اللہ کے پیغام کو پا کر اس سے منحرف ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر کوئی دوسری قوم برجمان فرما دیتے ہیں – ضروری نہیں کہ وہ قوم مسلم ہی ہو! یہی ہوا ہے اور ہو رھا ہے! ہم نے اللہ کے پیغام کو بہت بری طرح بیدردی سے مسخ کر دیا ہے! ہماری فطرتوں مین صرف بیان بازیاں رہ گئی ہیں کہ “عمرِ فاروق ایسے لیڈر تھے، علی ایسے لیڈر تھے، اسلام یہ تھا، اسلام وہ تھا” – مجھے اسکی فکر نہیں کہ وہ کیا تھے، کیونکہ وہ جو تھے تاریخ انکو سنہری الفاظ سے یاد رکھے گی! مجھے فکر صرف یہ ہے کہ ہم کیا ہے؟ کیا ہم اس اسلام کے حق بجانب ہیں؟ کیا ہمارے کرتوت اسکے حق بجانب ہیں؟ کیا ہمارے اعمال ایسے ہیں کہ ہم عمرِ فاروق یا علی کی مثالیں دیں؟ 

    اسوقت علم و ہنر و فن میں ہم دنیا کی پست ترین قوم ہیں! پچھلے سو سال میں ہمارے پاس ایک بھی ایسا قابل تحسین عمل پیشِ دفتر نہیں جس پر ہم ناز کر سکیں! ہماری پالیساں تک ہماری نہیں ہوتیں! علما، فقہا، اھل علم، اھل ہنر، اھل سیاست یہاں تک کہ عوام بھی غفلت کی بدترین مثال ہیں! ورنہ کیا اب بھی ہمیں اس اشارے کی ضرورت ہے کہ مسلم اتحاد وقت کی سب سے بڑی ضرورت بن چکا ہے! ایکسا اتحاد جس میں رتی برابر مفاد نہ ہو!

    امتی

    اقبال نے درست فرمایا تھا: ؎ امتی باعثِ رسوائی پیغمبر ہیں!

    ہم وہ مسلمان ہیں ہی نہیں جو نیٹو جیسا اتحاد پیدا کر سکیں! کیوں کہ ہمارے اپنے اپنے مفادات ہیں! ان مفادات کے لیے ہم اپنا ضمیر، اپنا دین، اپنا ایمان تو بیچ سکتے ہیں مگر اتحاد نہیں کر سکتے۔ وہ خواب کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے بمشکل شرمندہ تعبیر ہو گا۔ اس وقت تک نہیں ہو گا جب تک ہمارے اندر مفادات کی غلاظت کا رنگ سنا ہوا ہے! عربوں کو اپنے مفادات ہیں اور عجموں کو اپنے! لہذا وہ مسلمان جو ایک اللہ اور ایک رسول کو بنیاد بنا کر اتحاد کر لیں وہ ممکن نہیں!

    اگر مسلمان صرف اللہ اور رسول کو بنیاد بنا کر اتحاد کر لیں تو بخدا انکو زیر و زبر کرنا آسان نہیں ہو گا – مگر ایسے مسلم ناپید ہیں!

    اس وقت عالم اسلام کو ایسے اتحاد کی سخت ضرورت ہے جو صرف اور صرف اللہ کے لیے ہو! اس میں یہ بھول جائیں کہ کون سنی ہے اور کون شیعہ! یہ اللہ پر چھوڑ دیں – اسی میں ہماری نجات ہے!

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Musharraf Verdict The Background

    مشرف کی پھانسی کے احکامات کے پروانے کی تفصیلات آج معزز عدالت نے پیش کیں۔

    اس کی جو سب سے اہم بات تھی وہ پیراگراف نمبر 66 میں جج وقار احمد سیٹھ کی یہ observation تھی کہ “مشرف اگر پھانسی سے پہلے مر جائے تو اسکی لاش کو ڈی چوک پر تین دن کے لیے لٹکایا جائے”

    اس observation پر ملک بھر میں مختلف حلقوں میں شدید رنج و غصہ پایا گیا۔! اکیسویں صدی میں رہ کر ایسا فیصلہ کرنا کس بات کی غمازی کرتا ہے؟! کیا ہماری عدلیہ آج بھی ہزاروں سال پیچھے رہنے کی عادی ہے !جہاں ایک بادشاہ دوسرے بادشاہ کی ریاست کو فتح کرنے کے بعد اسکو سرعام پھانسی پر چڑھا دیا کرتا تھا؟! کیا یہ عقل و فہم کے مطابق بات سمجھی جا سکتی ہے؟! یا یہ فیصلہ کسی “ذاتی” رنجش کی بنا پر تھا؟ آئیے اس پر تاریخ کے حوالوں سے جائزہ لیتے ہیں۔

    تاریخی واقعات

    تاریخ کی ابتدا 1977 سے ہوتی ہے! جب عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کو زبردست اکثریت حاصل ہوئی! اور خاص کر ملاؤں کو شکستِ فاش ہوئی تو ملک گیر فسادات برپا ہو گئے۔! جولائی 1977 میں ضیاالحق نے جس کو بھٹو نے تیسرے درجے کی آرمی جرنل سے اٹھا! کر چیف آف آرمی اسٹاف بنا دیا تھا، تختہ الٹ دیا۔! ستمبر 1977 میں بھٹو کو نواب محمد احمد خان قصوری کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔!

    ایک سات رکنی بنچ تشکیل دیا گیا جس میں جسٹس نسیم حسن شاہ بھی شامل تھے۔!! سات میں سے تین ججز نے بھٹو کر مجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزا دی، جبکہ تین نے بھٹو کو اس قتل سے لاتعلق ثابت کرتے ہوئے بے قصور قرار دیا۔! جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنے ساتویں ووٹ سے بھٹو کو پھانسی کی سزا دیدی۔! آصف علی زرداری نے 2010 میں نسیم حسن شاہ کو بھٹو کا قاتل کہا تھا۔

    نوازشریف کی قیادت میں 1997 میں پاکستان کی سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا۔ تمام تر انصاف، آئین اور اخلاقیات  و قانونیت کی حدیں تار تار کرتے ہوئے نوازشریف کے بدمعاش، بدکماش اور لیٹرے سپریم کورٹ کا تقدس تار تار کرتے ہوئے اپنی مان مانی کرتے رہے۔! جسٹس نسیم حسن شاہ نے اس کیس میں بھی نوازشریف کو کلین چٹ دیکر صاف طور پر بری کر دیا۔

    Musharraf Verdict The Background

    آصف سعیدکھوسہ

    پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اسی جسٹس نسیم شاہ کے داماد ہیں اور کافی مدت تک نوازشریف کے ذاتی وکیل کی حیثیت سے اس کے پے رول پر رہ چکے ہیں۔! جسٹس ثاقب نثار نے جس سسیلیئن مافیا کی مثال دی تھی اس میں ججز بھی مافیا کی پے رول پر تھے، اسی طرح ہمارے ججز بھی اس مافیا کی پے رول پر ہیں۔

    نوازشریف نے جسٹس آصف کھوسہ کو وکیل سے اٹھا کر جج “بھرتی” کرادیا۔! جسٹس کھوسہ کا ایک بھائی ناصر سعید کھوسہ کو بھی نوازشریف نے بیوکریٹ “بھرتی” کرایا اور اسی ناصرکھوسہ کو شہبازشریف نے الیکشن کمیشنر کا چیف لگانے کی سفارش کی ہے۔! 

    آصف کھوسہ کا تیسرا بھائی طارق سعید کھوسہ کی بیوی پر شہبازشریف کی نظرِ خاص تھی کہ اس نے طرق کھوسہ سے طلاق لیکر شہبازشریف سے شادی رچا لی اور شہبازشریف نے ظارق کھوسہ کو او جی آیف آئی اے “بھرتی” کرادیا۔

    جسٹس کھوسہ کی سروس آج رات بارہ بچے ختم ہونے والی ہے! جاتے جاتے وہ اپنے آقاؤں کو ان کی نظرِ عنایات کے ثمر دینا چاہتے تھے۔

    Musharraf Verdict The Background

    لاہورہائیکورٹ

    لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے اکثر ججز کو بھی ایسی ہی نرم دلی کی ساتھ! اپنے اپنے مفادات نکالنے کے لیے بھرتی کیا جاتا رھا ہے۔! آج یہ تمام ججز اپنے اوپر کی جانے والی عنایتوں کو بشکریہ واپس کر رہے ہیں۔!

    الغرض نوازشریف سمت تقریبا تمامتر نون لیگیوں کو ہر اس جرم سے پاک کر دیا گیا۔! نوازشریف اور شہبازشریف سمیت اکثر Most Wanted نون لیگی آج لندن بیٹھے ہوئے ہیں۔! ادھر یہی نظرِ عنایت کا تقاضا پورا کرتے ہوئے زرداریوں کو بھی ایک ایک کر کے عدالتوں نے یکے بعد دیگرے ایک ایک دن کے وقفے کے بعد چھوڑ دیا ہے۔

    ایسے میں جب ملک کے سب سے کرپٹ، کرمنل، قاتل، لیٹیرے اور بدمعاش لوگوں کو چھوڑا جا رھا ہے! ایسے میں اچانک ایک اسپیشل بنچ نے سابق صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف پرویز مشرف کو سنگین غداری کے جرم میں اسکی عدم موجودگی میں پھانسی کی سزا تک سنا دی ہے،! جبکہ کچھ ہی عرصہ پہلے اسی عدالتوں نے اسحق ڈار کی عدم موجودگی میں اس پر کیس چلانے سے منع کیا تھا کہ ملزم کی عدم موجودگی میں کیس نہیں چل سکتا! اب اچانک یکدم کیس کیسے چل گیا؟

    مشرف کی پھانسی میں بھی تین رکنی بینچ میں سے ایک کے مقابلے میں دو ججز نے پھانسی کا حکم دیا۔! جس جج نے فیصلہ کن فیصلہ دیا وہ پشاور ہائیکورٹ کے جج وقاراحمد سیٹھ ہیں۔ آئیے ان کی نسبت کچھ جانتے ہیں۔

    اسپیشل سسیشن

    وقار احمد سیٹھ ڈیرہ اسمعیل میں 1961 میں پیدا ہوئے! اور 28 جون 2018 یعنی عام انتخابات سے کوئی ایک ماہ پہلے پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔! موصوف بہت نرم دل ثابت ہوئے ہیں اور خاص کر پاکستان دشمن حلقوں اور خاص پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کے حلقوں میں مسیخا سمجھے جاتے ہیں۔!

    انہوں نے لگ و بیش 200 کے قریب پی ٹی ایم کے دھشتگردوں کو آزادی دی ہے۔! کچھ عرصہ پہلے موصوف نے باجوڑ سے پاک آرمی کی کاوشوں سے کوئی سو کے لگ بھگ طالبان دھشتگرد پکڑے مگر ان کی عدالت سے ان کی اکثریت کو آزادی مل گئی۔!آرمی کی عدالتوں سے سزا یافتہ دھشتگرد کی لمبی فہرست لطیف آفریدی اور فضل ایڈوکیٹ کی درخواست پر بری کر چکے ہیں۔

    انسان سوزورڈکٹ

    ان جج صاحب کا حکم ہے! کہ مشرف کی لاش کو ڈی چوک پر تین دن کے لیے لٹکایا جائے۔! یہ فیصلہ جس قدر غیر انسانی، غیر فطرتی، غیر اخلاق، غیرتہذیبی ہے اتنا ہی یہ فیصلہ انسانیت کی توھین ہے۔! جو کس بھی طور جسٹی فائی نہیں کیا جا سکتا۔

    یہ اسلام کے خلاف ہے اور انسانی نعش کی ذلت  ہے۔! اس طرح کی فیصلے دینا نہ صرف آپ کی مینٹل سوچ کی کمتری کو ثابت کرتا ہے بلکہ یہ اس ملک کی بدنامی بھی ہے۔! کسی بھی پڑھے لکھے انسان کو اور خاص کر جب وہ ایسے اہم عہدے پر فائز ہو اسے ایسے فیصلے دینے کا حق نہیں۔

    اس فیصلے سے یہ بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہ فیصلہ کسی جج کا نہیں بلکہ یہ فیصلہ خاص کر نون لیگ کا ہے !جس میں پی پی پی بھی شامل ہے۔! اسکی وجہ یہ ہے کہ الیکشن 2018 میں ان دونوں پارٹیوں کی شکستِ فاش میں دونوں نے آرمی کو خاص کر نشانہ بنایا۔ !کئی بار کھلم کھلا آرمی کو طیش دلوانے کی کوشش کی گئی اور ہزارھا بار پیشین گوئی کی گئی کہ آج نہیں تو کل آرمی اوورٹٰیک کرنے والی ہے۔

    یہ فیصلہ اسی طیش کو مزید ہوا دینے کی ایک کوشش ہے،! اب جب کہ اپوزیشن کا ہر حربہ اب تک ناکام ہو چکا ہے۔ 

    Musharraf Verdict The Background

    سازش

    مشرف کی پھانسی ایک ٹارگٹ کلنگ ہے جس کا فیصلہ ان دونوں جماعتوں نے ملکر کیا ہے! اور جس میں عدلیہ کو استعمال کیا گیا ہے۔! یہ پاکستان کو ڈی اسٹیبل کرنے کی کوشش ہے۔ !

    یاد رہے کہ جنرل پرویزمشرف 1998 میں  چیف آف آرمی اسٹاف تھے،! انہوں نے کشمیر میں ایک ایسا کمال کی سرجیکل اسٹرئیک کی کہ کارگل کی اہم ترین چوٹی فتح کر لی۔! ہندوستان کو ایسی بری ضرب لگی کہ کشمیر ان کے ہاتھ سے کھونے ہی والا تھا! کہ ہندوستانی پرائم منسٹر گجرال بھاگتا ہوا امریکہ گیا! اور کلنٹن کے پاؤں چاٹنے لگا! کہ ہمیں کشمیر واپس دلواؤ۔

    کلنٹن نے نوازشریف کو واشنگٹن آنے کا حکم دیا !اور کشمیر کی یہ اہم چوٹی واپس کرنے کا حکم دیا۔! نوازشریف نے پاکستان کے قومی خزانے سے کڑوڑوں روپیہ لگا کر برطانوی اخبارات میں پاکستان آرمی کو بدنام کرنے کے لیے اشتہارات چھپوائے! جس میں پاکستانی آرمی کو روگ آرمی کا نام دیا گیا۔

    Musharraf Verdict The Background

    مشرف-نواز ان بن

    نوازشریف نے مشرف پر ہمیشہ یہ الزام دھرا! کہ پاکستانی فوج نے کارگل کا آپریشن نوازشریف کی اجازت اور اسکو بتائے بغیر کیا ہے۔! جبکہ یہ ایک بہت بڑا جھوٹ ہے! ریکارڈز بتاتے ہیں کہ   اسکردو میں 29 جنوری 1999، کیل میں 5 فروری 2000 اور جی ایچ کیو میں 12 مارچ 2000 کو ساری تفصیلات سے آگاہ کیا گیا تھا۔

    ایک میٹنگ میں نوازشریف نے جنرل مشرف کو نیچا دکھانے کے لیے کہا! کہ “تمہیں مجھے اس آپریشن کی نسبت بتانا چاہیے تھا”! جس پر مشرف نے اپنی ڈائری نکال کر اسی وقت نوازشریف کو 7 میٹنگز اور ان کے مواد کی نسبت بتایا! نوازشریف اور مشرف کے درمیان اس کے بعد ایک کشمکش شروع ہو گئی۔!

    نوازشریف کی فطرت میں تھا کہ اگر کوئی اسکی سوچ سے اختلاف کرتا تو اسے برخاست کر دیتا تھا،! یہی وجہ مشرف سے پہلے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل کرامت کی برخاستگی کی وجہ بنی تھی۔! نوازشریف نے مشرف کو برخاست کرنے کا ارادہ کر لیا۔!

    اس سے پہلے کہ نوازشریف مشرف کو برخاست کرتا، مشرف نے نوازشویف حکومت کا تختہ الٹ دیا۔

    مشرف کے ٹیک اوور کو اس وقت کی اپوزیشن بینظیر سمیت،! ملا فضل الرحمن اور تمامتر مذہبی حلقوں کے لوگوں کیساتھ ساتھ سپریم کورٹ کے ججوں نے جن میں افتخارچوھدری بھی شامل تھا! پی سی او کے تحت نہ صرف حلف اٹھا لیا! بلکہ نون لیگ کی درخواست برخواست کرتے ہوئے مشرف کی اقدام کو درست قرار کرنے پر دستخط کیے۔ ایک کابینہ نے دستخط کیے اگر مشرف قابلِ سزا ہے تو یہ سب اسکے جرم میں شریک ہیں!!

    ساری قوم نے اوورٹیک کی خبریں سن کر مٹھائیاں تقسیم کیں! اور ملک بھر کے علما بغیر کسی تفریق کے مشرف کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ !حامد میر سمیت ملک بھر کے نام نہاد صحافیوں نے تعریفوں کے پل باندھ دئیے! اور مشرف کے ہر قدم کو درست کہنے لگے۔  

    Musharraf Verdict The Background

    کامیاب لیڈر

    اقتدار سنبھالنے کے بعد  شریف خاندان نے احتساب سے بچنے کے لیے! مشرف کیساتھ این آر او کر لیا! اور جدہ چلے گئے! بی بی پہلے ہی سے دبئی میں تھی۔! سن 2001 دنیا کی حالت دنیا بھر کے لیڈروں کیلیے انتہائی تشویش ناک تھی،! جب جارج بش نے ساری دنیا کے لیڈروں کو وارننگ دی کے اگر تم میرے ساتھ نہیں تو تم میرے دشمن ہو!

    اس وقت دنیا بھر کے حالات سخت خراب تھے! اور مشرف کے پاس کسی قسم کا کوئی چارہ نہیں تھا! کہ باقی دنیا کے ساتھ چلتا۔

    مگر مشرف شاید ان حالات میں پاکستان کے لیے سب سے بہترین لیڈر تھا! پاکستان کے اندر ایک مدت سے غداروں کی بہت بڑی تعداد جنم لے چکی تھی۔! خود نوازشریف اور بینظیر وقتاً فوقتاً پاکستان مخالف بیانات دیتے رھتے تھے،! جس میں نوازشریف کا بیان کہ ممبئی حملوں میں پاکستان کا ہاتھ ہےِ! بینظیر کا بیان کہ ہندوستان کو پاکستان پر حملہ کر دینا چاہیے تھا وغیرہ۔

    ساتھ ہی طالبان کی عروج پر پہنچی ہوئی دھشتگردیاں کم نہ تھی! کہ بلوچستان میں اکبر علی بگتی کا پاکستان کی ریاست کے اندر اپنی ریاست قائم کر لینا،! اپنا سکہ چلانا، اپنی فوج بنا لینا اور پاکستان کا قانون اس علاقے سے خارج کر دینا! ادھر مذہبی حلقوں میں زبردست دھشتگردیاں پروان چڑھ رھی تھیں! جس میں جامعہ حفصہ جس نے مجاھدین پیدا کرنے میں مدد دی تھی،! وہ اب طالبان کیساتھ ملکر دھشتگردوں کی مذہبی تریبیت کر رہی تھی۔

    سیاست

    Musharraf

    ان تمام کامیاب آپریشن نے مشرف کے جہاں قدردان پیدا کیے! وہاں ظاہری بات ہے مخالف بھی پیدا کر دئیے۔! مگر کوئی جو حقائق کو سمجھتا ہے! وہ یہ نہیں کہے گا کہ مشرف نے کوئی بھی کام ایسا کیسا جو غداری کی زمرے میں آئے۔! مشرف ایک کامیاب ملٹری لیڈر کیساتھ ساتھ ایک زبردست سیاستدان بھی تھا! جس کی سیاسی سوچ نے ہندوستان میں واجپائی کو بہت بری شکست دی! 

    جب بینظیر اور نوازشریف نے محسوس کیا کہ اب شاید ہمارا پاکستان کبھی واپس انا ممکن نہ ہو،! تو انہوں نے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا! اور پاکستانی عوام کہ بہکانے لگے۔! مشرف خلاف کاروائی میں ایکبار پھر عدلیہ نے بھرپور کردار ادا کیا اور جس کے لیے خاص کر نوازشریف نے ریلیاں نکالی۔    Musharraf Verdict The Background

    یہ وہی نواز(شیں) ہیں جنکا صلہ عدلیہ نے اب دیا ہے!

    Musharraf verdict, Musharraf execution, Pakistan Currents Affairs, Pakistan Politics, Judge Wiqar Ahmed Seth.


    بقلم:  مسعودؔ

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Musharraf Sentenced to Death

    Musharraf Sentenced to Death

    سزا

    اسلام آباد میں اسپیشل کورٹ نے سابقہ چیف آف آرمی اسٹاف،! صدرِ پاکستان اور ملٹری ڈکٹیٹرجرنل پرویزمشرف کو پھانسی کی سزا کا حکم سنا دیا ہے! خاص کورٹ جس کی قیادت! پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمدسیٹھ، سندھ ہائیکورٹ! کے جج نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جج شاھد کریم کر رھے تھے۔

    فیصلہ جو کہ ایک جج کی نسبت دو ججز نے پاس کیا،! آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کیا گیا! جس کے مطابق یہ سنگین ٖغداری میں شامل ہوتا ہے۔! آرٹیکل کہتا ہے:

    [mks_pullquote align=”right” width=”780″ size=”24″ bg_color=”#000000″ txt_color=”#ffffff”]”کوئی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا دیگر غیرآئینی ذریعے سے دستور کی تنسیخ کرے یا تنسیخ کرنے کی سعی یا سازش کرے یا تحریب کرنے کی سعی کرنے کی سعی یا سازش کرے سنگین غداری کا مجرم ہو گا”[/mks_pullquote]

    اس کی پاداش میں مجرم کو پھانسی یا عمر بھر کی قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی جس کی پاداش میں بیشتر ججز کو انکو گھروں میں نظربند کر دیا۔

    ٹائمنگ

    مشرف کی سزا اپنی جگہ برحق ہے! مگر اسکی ٹائمنگ بہت سخت مشکوک ہے!

    ایک وقت میں جب احتساب احتساب کی رٹ لگائی گئی ہے! اور اس میں قوم کو سخت جاھل بنا کر نوازشریف، شہبازشریف،! زرداری، فریال تالپور، خورشید کو جیل میں پنچایا !ادھر دوسری جانب سے ان سب کو ایک ایک کر کے رھائی دیدی گئی۔! نوازشریف اور شہبازشریف ملک سے بھاگ گئے! اور عنقریب زاداری بھی ایسا ھی کرے گا۔! جب باقی سب کو بھی ایک ایک کر کے عدالتوں کی جانب سے آزادی کی پروانے مل رہے ہیں!

    ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں کہ پنجاب کی وکلا نے دہشتگردی،! تحریب کار کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے! پی ائی سی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی بیگناہ لوگ مارے گئے۔! اس اقدام پر شرمندگی کی بجائے فاضل ججز کا کہنا تھا! کہ پاکستان میں روز لوگ مرتے ہیں، کیا ہوا جو اب مر گئے۔

    لہذا اس ملک میں انسانیت کا قتل کوئی معنی نہیں رکھنا! اگر وکلا دہشتگردی کریں گے اور ججز ان پر پردہ ڈالیں گے تو اس ملک میں انصاف کون کرے گا؟

    صورتحال

    صورتحال کچھ یوں نظر آ رہی ہے! کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی سوچ کی مطابق ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں پنجاب کی بیوکریسی آج بھی لاہور کے بدمعاش شریفیوں کی غلام ہے! چھانگا مانگا کے جگلوں میں انسانی ضمیروں کی جو قیمتیں لگائی گئی تھی! ان کی نسلیں آج اس بیوکریسی کو چلا رہی ہیں!۔ ججز اس بیوکریسی کا حصہ ہیں۔ عدالتیں اس کا حصہ ہیں۔! وکلا ان کے پے رول پر ہیں۔ صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد انکی پے رول پر ہے۔ پولیس انکی پے رول پر ہے!

    یہی حساب سندھ کا ہے! جہاں انسان چاھے کتوں سے بدتر زندگی گزار رہا ہوں !مگر بھٹو ابھی تک زندہ ہے! بھٹو اور زرداریوں نے سندھیوں کو کتوں سے بدتر حالت میں رکھا ہوا ہے۔! یہ انسان آج بھی بدترین غلامی کا شکار ہیں جہاں ایک میٹرریڈر ارب پتی بن کر ان کا شاہ بن جاتا ہے! اور یہ لوگ پھر اسکے ہاتھ پاؤن چاٹنے پر مجبور کر دئے جاتے۔ 

    پاکستان کی بیوکریسی پاکستان کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔! یہ بیوکریسی عمران خان کو ہر ممکن طور پر ناکام کرنا چاہتی ہے۔! کیونکہ جس بیوکریسی کو کچھ نہ کر کے راتوں رات دولت کے انبار ملتے رہے ہوں، وہ بیوکریسی کبھی حلال کو ۃضم نہیں کر سکتی!

    سازش

    مجھے کامل یقین ہے! کہ اس وقت پسِ پردہ بہت بڑا پلاؤ پک رہا ہے! اس میں بیوکریسی جسکو نون لیگ اور پی پی پی کنٹرول کر رھی ہے! اور دوسری طرف فوج ہے۔! بیوکریسی جس میں سیاسی اپوزیشن شامل ہے وہ یہ برملا کہہ چکی ہے! کہ انکو الیکشن میں ہروانے میں فوج کارساز ہے! ماضی میں بھی سیاسی جماعتیں اور خاص کر مسلم لیگ نون فوج پر حملے کرتی رھی ہے۔ عدلیہ کی حالت یہ ہے کہ عدلیہ اخلاقی کرپشن میں بری طرح ملوث ہو چکی ہے۔ کبھی معززججز سسئلئین مافیا کی مثالیں دیتے ہیں اور کبھی عمرِ فاروق ؒ  کی! اور انکے اپنے کرتوت ایسے ہیں کہ وکلا دھشتگری کریں تو کوئی بات نہیں!

    ایک افراتفری قائم کرنے کی کوشش کی جا رھی ہے جس کہ تحت ملک میں امن و امان کو داؤ پر لگایا جائے اور مفادپرست لوگوں کی سرپرستی کر کے اپنا مفاد حاصل کیا جائے۔

    ایک ایک کر کے ہر اس ناسور کو آزادی کا پروانہ جاری کی جا رھا ہے جس نے نسل در نسل اس ملک کی عوام کے حقوق کی بوٹیاں نوچی ہیں!

    عدالتیں اس قدر کرپٹ ہیں کہ نوازشریف نے اپنے غنڈوں اور بدمعاشوں کے ساتھ دن دیہاڑے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، قانون کے تقدس کو پامال کیا مگر اج تک اس پر کوئی کیس نہیں بنا!

    مریم نواز عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ اور جعلی پیپز جمع کر رہی ہے مگر اس کچھ نہیں ہوا۔

    ہو بھی کیسا؟ اگر مشرف قابل سزا ہے تو ڈان لیکس میں مریم نواز کو کب پھانسی دی جا رہیے ہے؟ نوازشریف کے کہنے پر نوے کی دھائی کے آخری سالوں میں برطانوی اخباروں میں روگ آرمی کے نام سے اشتہار چھپوائے گئے تھے کیا وہ غداری نہیں تھی؟

    ماضی؟

    اگر آج مشرف کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے تو اسکا تو مطلب یہ ہوا کہ اسکے کیے ہوئے سبھی فیصلے تلف ہو گئے تو پھر اس کے فیصلوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا این آر او لینے والے مجرم نہیں؟ قابل سزا نہیں؟ کیا پی سی او کے ججز بیگناہ ہیں؟ وہ بھی اب پھانسی ہی کے حقدار ہیں! بات کھلتی ہے تو میمو گیٹ بھی کھلتا ہے! 

    اگر مشرف قابل سزا ٹھہرا ہے تو ایوب خان کی قبر بھی کھولی جائے اور اسے بھی پھانسی دی جائے، یحیٰ خان، بھٹو اور ضیاالحق کو بھی اسی قانون کے تحت پھانسی دی جائے! اور ان سب کے کئے ہوئے فیصلے nullified کیے جائیں – پھر اس ملک میں کیا بچتا ہے؟

    معزز عدلیہ اگر انصاف ہی کرنا ہے تو پورا پورا انصاف کرو ورنہ ایک انسان کو سزا دیکر یہ کہہ دینا کہ عبرت بنا دیا ہے یہ منافقت ہے!

    اور منافقت اس عدلیہ کے نظام میں اسی دن رچ بس گئی جب ضیاالحق نے بھٹو کو پھانسی دلوا کر انصاف کا خون کیا تھا۔ اس منافقت کو پالا اس دن گیا جب نوازشریف نے اپنی دولت سے اس ملک میں انسانیت کا ضمیر خریدنا شروع کیا تھا۔ اس میں ججز بھی شامل تھا۔ اور آج یہی ججز کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کا کاروبار ایک مافیا کی طرح ہے!

    ہماری استدعا ہے کہ والیم 10 کو کھولا جائے تاکہ اس ملک کے ساتھ گناہ کرنے والوں کو بھی سزا دی جا سکے اگر معزز ججز نے والیم 10 نہ کھولا تو یہ ان کی شدید اور بدترین منافقت ہو گی بلکہ یہ عدلیہ کی پاکستان کیساتھ غداری تصور کی جائے گی!

    اپنے اندر انصاف کرنے کا حوصلہ پیدا کرو ورنہ سب منافقت ہے! مفافقت ہے!

    Special Court, Islamabad, Lahore High Court, Article 6 of Pakistan Constitution, treason Musharraf death, Pakistan, Pakistani state of emergency 2007.

    [mks_separator style=”solid” height=”3″]

    بقلم: مسعودؔ

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Ehtisaab – aik dhong ya?

    Ehtisaab – aik dhong ya

    پیشیاں

    31 دسمبر 2018 کو زرداری اور فریال تالپور نیب عدالت پیش ہوئے تھے جہاں انکی عبوری ضمانت قبول کی گئی

    اسکے بعد وقفے وقفے سے نیب عدالت انکو سمن کرتی رہی! اور پھر انکی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی جاتی۔ آج اپریل کی آٹھ ہو گئی ہے! اور آج مزید دو ہفتے کی توسیع کر دی گئی۔

    نیب، سپریم کورٹ، عدالتیں، ادارے – یوں لگتا ہے! جیسے پاکستان میں چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے! کہ “میں پکڑتا ہوں، تم چھوڑ دینا، تم پکڑنا فلاناں چھوڑ دے گا”

    یوں لگتا ہے کہ ہمارے ادارے یہ چاہتے ہیں! کہ تبدیلی کے نام پر جو ووٹ دیا گیا ہے! اس کو اسقدر غیرمؤثر کر دیا جائے کہ عوام انتشار میں آ کر اس تبدیلی سے مایوس ہو جائے۔! ادارے ایک عجیب گھنواؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اداروں کی چال ڈھال سے نظر آتا ہے !کہ حکومتِ وقت نے سچ مچ ان کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے،! لہٰذا وہ آزادانہ اور جان بوجھ کر انصاف کو داؤ پر لگا انہیں لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں! جنہوں نے انہیں پالا تھا۔

    ملک ریاض جو اس ملک کا سب سے بڑا غیر سیاسی کرپٹ انسان ہے اسے چند کڑوڑ لیکر معاف کر دیا!

    نیب کے پاس “شواہد” موجود ہیں اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے! مگر انکی “ہمت” نہیں کہ گرفتار کر سکیں! ایک شہر کی ایک عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے !کہ تمہیں اجازت ہی نہیں کہ ہمارے شہری کو پکڑ سکو! جبکہ یہ وہی نیب ہے جس نے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت،! پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کر کے نوازشریف کو آزاد کر دیا تھا!  Ehtisaab – aik dhong ya?

    عدالتیں

    ایک شہر کی عدالت کا فیصلہ اسقدر اہم کہ اسکے سامنے سپریم کورٹ بھی بے بس اور ملک گیر ادارہ نیب بھی بے بس! وہ شہر جس نے مسلم لیگ نون کو ہر طرح سے تحفظ اور نمک حلالی کا عہد کر رکھا ہے،! اسکے سامنے ملک کی سپریم کورٹ بھی کوئی فیصلہ نہیں دے سکتی! اسی شہر میں سرکاری سرپرستی میں قتل و غارت کا ایک بدترین کھیل کھیلا جاتا ہے! اور  جب اسکی تفتیش کے لیے ایک جے آئی ٹی بنتی ہے تو اسی شہر کی عدالت اس کو کام کرنے سے روک دیتی ہے۔

    ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ بھی منہ تکتے رہ جاتی ہے! اور اسکی جرأت نہیں ہوتی کہ وہ یہ حکم نامہ جاری کرے کہ جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے! یوں لگتا ہے جیسے یہ قتل عدالتوں سے پروانے لیکر کیے گئے ہیں!

    طوائف اپنا جسم بیچتی ہے تو اپنے لیے گناہ اکٹھا کرتی ہے !– عدالتیں جب دلالی کرتی ہیں تو وہ ایک قوم کی تباھی کا سبب بنتی ہیں! ہماری عدالتیں دلالی کرتی ہیں!

    احتساب کے نام پر عوام کو بے وقوف اور جاھل بنایا جا رھا ہے۔! ہمارے ادارے یہ نیت ہی نہیں رکھتے کہ کسی کا احتساب ہو۔ ادارے اس نیت سے کام ہی نہیں کر رہے کہ احتساب کے عمل کو شفاف بنا کر ملزمان کو سزا دی جائے۔! ابتک کسی ایک کیس کا کوئی ایک حتمی انجام نہیں ملا۔ اگر کوئی انجام ہوتا ہے تو دوسرا ادارہ اسکو منسوخ کر دیتا ہے۔

    حیثیت

    موجودہ حالات سے اس بات کو سمجھنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے! کہ کس ادارے کی قانوناً کیا حیثیت ہے! کونسا ادارہ کس کے حکم کا پابند ہے۔ کون کس نیت سے کام کر رھا ہے۔ تاحال یہی سمجھ آ رہی ہے! کہ احتساب ایک ڈھونگ ہے مزید کچھ نہیں!

    ایک ڈھونگ رچا ہوا ہے – احتساب کا، انصاف کا، قانون کا اور تبدیلی کا۔

    شاید حکومتِ وقت کو ان اداروں پر”قبضہ” ہی کرنا ہو گا – جبھی تبدیلی آئے گی۔

    ہمارے اعلیٰ ظرف ججز صاحبان عمرِ فاروق کی مثالیں دیکر عوام کو محسور کر لیتے ہیں! اور پھر اپنے انہیں لچھن پر آ جاتے ہیں جن پر وہ پہلے تھے۔

    ہماری عدالتوں کے ماتھوں پر قرآن کی آیات لکھ کر عوام کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے! کہ یہ مسلمان عدالت ہے جبکہ کرتوت انکے کافروں سے بھی بدتر اور غلیظ ہیں! اگر یہ عدالتیں ایک مسلمان ملک کی نمائیندگی کرتی ہیں! تو خدا کی قسم کافر یورپ کی عدالتیں ان سے لاکھ درجہ قابل احترام ہیں، جہاں  اگر شریفی، زرداری ، ملک ریاض جیسے کرپٹ ہوتے تو کب کی انکی جائدادیں ضبط، کاروبار ٹھپ اور جیل انکا نصیب بن چکی ہوتی۔

    Ehtisaab, NAB Pakistan, National  Accountability Bureau, Pakistan Judiciary System, Lahore High Court, Pakistan Supreme Court.

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم : مسعودؔ

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Ma’lukiyat Ka Bandah!

    Ma’lukiyat Ka Bandah

    کرپشن کے کیسز میں پاکستان بھر میں دن بدن نئے نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

    مگر اس میں جو سب سے بڑے اور اہم ترین کیسز ہیں! وہ پنجاب میں شریف خاندان اور سندھ بھی زرداری خاندان کا ہے۔

    دونوں ہی پاکستان میں حکومت کرنے والی پارٹیوں کے خاندان ہیں! اور پاکستان کے موجودہ حالات کی سب سے اہم وجہ یہی دو خاندان ہیں۔

    بے نظیر بھٹو ایک اعلیٰ سیاسی ظرف رکھنے والے! باپ کی ایک سیاستدان بیٹی تھی جو پاکستان کی عظیم ترین لیڈر بن سکتی تھی۔ Ma’lukiyat Ka Bandah

    مگر اس کو کرپٹ اور اسکے سیاسی ذہن کو مفلوج کرنے والا! اسکا شوہر آصف علی زرداری تھا۔ درحقیقت پیپلزپارٹی اسی دن اپنی سیاسی موت مر گئی تھی! جب زرداردی نے بے نظیر کو راستے سے ہٹا دیا! اور ایسے حالات میں اسے قتل کرا دیا! کہ جب وہ عوامی طاقت کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ Ma’lukiyat Ka Bandah Ma’lukiyat Ka Bandah Ma’lukiyat Ka Bandah 

    طاقت کے اس مظاہرے ہی کا زرداری کو انتظار تھا۔

    یوں 2007 کے انتخابات جیتنے میں صرف اور صرف بے نظیر کی legacy متحرک تھی۔

    مگر وہ لیگاسی زرداری کے کرپشن کے اس کھیل کے لیے کافی تھی !جو اسکی سوچ میں پروان پا رھا تھا۔! زرداری اور نوازشریف بھائی بھائی! میثاقِ جمہوریت کے founding fathers نے پھر کرپشن اور منی لانڈرنگ ایک ایسا نیٹ ورک قائم کیا! جسے اگر پانامہ کا واقعہ نہ ہوتا، کبھی کوئی ظاہر نہیں کر سکتا تھا۔

    اب جب یہ راز در راز کھلتے چلے جا رہے ہیں،! عقل یہ تسلیم کرنے کو مانگتی ہے! کہ عمران کے الفاظ سو فیصد سچائی پر مبتی ہیں! کہ یہ دونوں یعنی زرداری اور شریف ایک دوسرے کا احتساب نہیں کر سکتے! کیونکہ دونوں کے جرائم ایک جیسے ہیں۔! دونوں ایک دوسرے کے جرائم سے واقت ہیں لہٰذا دونوں نے ایک دوسرے کو سمجھا دیا ہے! کہ تم بھی وہی کرو جو میں کرتا ہوں، نا تم مجھے احتساب کے کچہرے میں کھڑا کر سکتے! ہو نہ میں تمہیں: تم بھی لوٹو میں بھی لوٹتا ہوں!

    اپنے اپنے جرائم کو حفاظت دینے کے لیے ہم نے عدالتیں پال رکھی ہیں۔! رات کو تم فون کرنا اور من پسند فیصلہ لے لینا، میں تمہیں الزام نہیں دونگا،! یہی کام میں کرونگا۔

    رہی بات عوام کی تو عوام جہالت اور خودفراموشی کی انتہا پر ہے۔! انہیں ایک پلیٹ بریانی اور دو دو سو روپے تھما دیں گے! پھر دیکھنا انکا ہمارے لیے بھونکنا! وہی ہو رہا ہے! عوام کرپشن کے ملزموں کے لیے “جہاد” کر رہی ہے – اناللہ وانا الیہ راجعون!

    علم اللہ تعلیٰ کی جانب سے انسان پر فرض ہوا ہے! ہمارے نبی پاکﷺ پر سب سے پہلا حکم جو فرض ہوا تھا وہ تھا اقرا یعنی پڑھ!

    یہی علم ہے جو سندھیوں اور پنجابیوں سے اٹھا لیا گیا ہے! جب آپ کے ملک کے ڈھائی کڑوڑ بچے تعلیم سے محروم ہونگے تو آپ کے ملک کے حکمران زرداری اور شریفیوں جیسے ہی ہونگے۔

    جب جہالت ہو گی انصاف ناپید ہوگا۔ انصاف انکو ملتا ہے جو انصاف کا حق جانتے ہیں – حق تعلیم سے ملتا ہے جہالت سے نہیں!

    یہی وجہ ہے کہ شریفیوں اور زرداریوں نے انصاف کو حرامکاری سے اس قدر مفلوج کر دیا ہے! کہ وہ امیروں کے لیے بولتا ہے! وہ حرامخور ججز جو راتوں رات فیصلے بدلتے ہیں! اور وہ حرامخور ججز جو چھٹی کے دن خاص دیوان لگا !کر فیصلے دیتے ہوں وہ اس دنیا میں بھی مجرم ہیں آخرت میں بھی مجرم ہی ہونگے! – بھلے ماتھوں پر لاکھ محراب سجے ہوں!

    پاکستان کا دیوانی نظام بھی ایک مافیا ہے!

    ایک ایسا مافیا کہ آپ اسکے سامنے بکری لے جاؤ اور کہو یہ بکری ہے! تو وہ کہے گا کہ میں بھی دیکھ رھا ہوں! کہ یہ بکری ہے پر ثابت کیسے ہوگا کہ یہ بکری ہے!

    نادار اور ایسے لوگ جنکی اپروچ نہ ہو انسکے کیسز کئی کئی سال پڑے رہتے ہیں! یا پھر ان پر تاریخ در تاریخ ڈال کر پیسہ بنایا جاتا ہے۔! حرامکاری کا یہ عالم ہے کہ ججز اور وکلا اس میں برابر کے ملوث ہیں۔! یہ جو بھی حرام کھا رہے ہیں یہ کیوں نہیں سوچتے کہ! کل کو اللہ کے حضور جوابدھی کرنا ہو گی؟

    مگر شاید اسکے لیے بھی انہوں نے اپنے ضمیروں کو مطمئن کرنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے – ملا!

    ملا یہ فتویٰ جاری کرتے ہیں کہ نیب کا کرپشن کے ملزم کو ہتھ کڑی لگانا غیر شرعی ہے!

    تو جنابِ اعلیٰ آپ ہی بتائیں کہ کرپشن کے ملزم کو لیموسین میں بٹھا! کر عورتوں او سوری حوروں کے جھرمٹ میں بٹھا کر حوالات میں لایا جائے؟

    اور اگر کرپشن کے ملزم کو ہتھکڑی لگانا غیرشرعی ہے! تو عدالتوں کے جھوٹے اور غیرمنصفانہ فیصلے دینا عین اسلام ہے؟! یا چھٹی کے دن خاص الخواص عدالت لگا کر ایک کرپشن کے ملزمان کو خاص رعایت دینا ملاؤں کے اسلام کے عین مطابق ہے؟! لیکن ملا اس نظام میں ایسے رچ بس گئے ہیں کہ یہ کوئی نہ کوئی شرعی وجہ نکال لیتے ہیں!

    علامہ اقبال ملا سے شدید بیزار تھے – اب سمجھ آ رہا ہے کہ کیوں! ججز اور وکلا کی طرح ملا بھی ملوکیت کا بندہ ہے!

    Ma’lukiyat Ka Bandah!

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    NAB raid Hamza Shareef’s house, Pakistan Muslim League, Pakistan Peoples Party, Justice In Pakistan, Lahore High Court,

    بقلم: مسعودؔ

    Ma’lukiyat Ka Bandah!


    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Trade Balance and Rupee

    Trade Balance and Rupee

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    تجارتی بیلنس اور روپیہ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    نقصان

    ایک  فتنہ اٹھایا جاتا ہے! کہ پاکستان روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے بہت کمزور ہے اور اسکا سارا قصور موجودہ حکومت کو جاتا ہے۔

    میں اس آرٹیکل میں پیچیدہ فنانس کی ٹرمز کو استعمال کیے! بنا یہ ثابت کرنے کی کوشش کروں گا! کہ پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کیوں ہے! اور ہمارے ملک کے مالی خسارے کی وجوہات کیا ہیں۔

    پی ٹی آئی کی حکومت کو قومی خزانے کی جو صورتحال وراثت میں ملی! وہ اس سے جسکا انہوں نے اپنے الیکشن کے دوران اندازہ لگایا تھا!، بہت ابتر تھی۔

    نون لیگ نے روپیہ کو ڈالر کے مقابلے میں بہتر کرنے کے لیے! پیسہ کا ناجائز اور غلط استعمال کیا جس سے پاکستانی روپیہ تو قدرِ بہتر رھا! مگر مالی حالت سخت ابتری کا نشانہ بنی۔

    روپے میں مصنوعی جان ڈالنے کے لیے ملک کے خزانے کو نقصان پہنچانا غلط قدم تھا۔! اور اب اسکا خمیازہ مہنگائی کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

    پیسے کی قدر اس لیے بھی کھوئی جا رہی ہے! کہ پاکستان میں ہنوز ایسے ناسور بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے کھربوں روپے اپنے گھروں اور تجوریوں میں بھرا رکھا ہے۔! جیسے سراج درانی اور وہ بلوچستان کے کسی سابقہ وزیر کے تجوریاں اور ایسی ہی انگنت۔! یہ پیسہ جو بلاک کر دیا گیا ہے یہ ملکی خزانے کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

    اسکے لیے حکومتِ وقت کیا کر سکتی ہے؟

    یا تو روپے کو ڈی ویلیو کر دیا جائے اور ایک ایک روپے کو بے جان کر دیا جائے،! مگر اس سے ملک دیوالیہ ہو جائے گا،! یا پھر نوٹوں کی نئی شکل چھاپی جائے اور پرانی شکل منقطع کر دی جائے۔

    اس سے وہ پیسہ جو تجوریوں میں بند ہے! اسے کیش کرانے کی ضرورت پیش آئے گی! اور اس سے ذخیرہ خوذوں پر ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے۔

    معیشت

    کسی بھی ملک کی معاشی حالت کا اندازہ لگانے کا ایک عام اور سیدھا سادہ قانون ہے! کہ اسکی برآمدات اور درآمدات کو دیکھا جائے۔

    پاکستان کی درآمدات زیادہ ہیں! اور برآمدات کم ہیں جس کی بنا پر خسارا پایا جاتا ہے۔!

    یہ خسارا صرف چند ہی سال پہلے یعنی 2003 میں تاریخ کے بلند ترین مثبت حدف کو چھو رہا تھا۔

    ٹریڈنگ ایکونومکس کے مطابق جون 2003 میں پاکستان کا تجارتی نفع 6457 ملین روپے تھا! جب کہ جون 2018 میں یہ نفع نقصان میں بدل کر تاریخ کے بدترین نقصان کو چھونے لگا،! جب یہ نقصان 452668 ملین روپے تک گر چکا تھا۔

    جون 2018 مین پاکستان کی ایکسپورٹ فقط 220000 ملین روپے تک رہ گئیں! اور جولائی میں یہ مزید کم ہو کر بمشکل 200000 ملین روپے کو حاصل کر رہی تھی۔

    جبکہ جون 2018 ہی مین ہماری درآمدات میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔! یہ پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑی امپورٹس تھیں جو 676992 ملین روپے کو تجاوز کر رہی تھیں۔

    جولائی 2018 میں جب انتخابات کا دور دورہ تھا! نوازشریف حکومت نے اسکے باوجود 600000 ملین روپے کی امپورٹس کیں۔

    پاکستان کی معاشی حالت تباہ حالی کی بدترین مثال بن چکی تھی! اور یہاں تک کہ اس وقت کے وزیرِ خزانہ مفتاح اسمعیل نے پاکستان ائیرلائنز کی نیلامی کا حکم دیدیا! اور ساتھ ہی ایک عجیب و غریب حکم جاری کیا! کہ جو پی آئی اے خریدے گا اسے اسٹیل مل مفت میں دی جائے گی۔

    گویا پاکستان کے ادارے بچوں کی گڑیوں اور لڑکوں کی لکڑی کی گاڑیاں ہو گئیں! کہ ایک خریدو دوسرا مفت!

    نئی حکومت

    یہ وہ حالات تھے جب پی ٹی آئی کو حکومت ملی۔

    پی ٹی آئی کی حکومت کے پہلے آٹھ ماہ میں مہنگائی میں اضافہ ضرور ہوا! مگر اگر ہم ٹریڈنگ ایکنومکس کی سائٹ کے اعدادوشماریات کو دیکھیں! تو ایک عجیب نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔! مجھے انتہائی حیرت کہ ان اعدادو شماریات کو ہمارے ٹی چینلز والے پیش نہیں کرتے۔

    آئیے ذرا انکی تفصیل دیکھتے ہیں:

    Trade Balance and Rupee

    مئی، جون اور جولائی میں ہمارا تجارتی خسارہ غیر یقینی طور پر بلند ترین سطح پر رہا ہے۔

    خاص کر جب ہم دیکھتے ہیں کہ اپریل اور مارچ میں وہ بہ نسبت آدھے سے بھی کم تھا!! جون 2018 میں نواز حکومت کی سرپرستی میں تجارتی خسارا پاکستانی تاریخ کی بلند ترین سطح کو چھو رہا تھا! جو 452668 ملین روپے تک پہنچ چکا تھا۔

    نواز حکومت جان چکی تھی کہ تبدیلی آنے والی ہے،! انہوں نے جان بوجھ کر ایک ایسا خسارا پیدا کر دیا! کہ آنے والے حکومت کے لیے دشواری کے سوا کچھ نہیں تھا۔

    اب ذرا اسی دوران پاکستان کی درآمدات کے اعداد و شمار بھی ملاحظہ فرما لیجیے:

    Trade Balance and Rupee

    مارچ اور اپریل 2018 میں درآمدات حیرت انگیز طور پر کم تھیں! مگر پھر جب الیکشن قریب آ رہے تھے! تو مئی اور جون میں یکدم آسمان سے ملنے لگیں۔

    یوں پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین دارآمدات جون 2018 میں ریکارڈ کی گئیں جسکا حدف 676992 ملین روپے تھا۔

    ایک نظر برآمدات یعنی ایکسپورٹ پر بھی۔۔۔۔

    یوں لگتا ہے کہ نون لیگ کی جانب سے یہ حتمی الامکان کوشش کی گئی کہ اگر الیکشن کے بعد ہم برسرِاقتدار نہ رہے! تو کم از کم آنے والی حکومت کے لیے مشکلات ضرور کھڑی کر جائیں گے۔

    مشکلات

    پی ٹی آئی کی حکومت نوآموز حکومت ہے۔! ان کے لیے جس قدر مشکلات کے پہاڑ کھڑے ہیں انکو عبور کرنا آسان کام نہیں۔

    درآمدات میں اضافہ، برآمدات میں کمی، تجارت میں خسارا، ملکی معیشت کی تباہ حالی۔! اندرونی سازشیں، کرپشن کے بادشاہ، بیوکریسی، بوسیدہ نظام، ناخواندگی، غربت و مفلسی، انصاف کی عدم موجودگی، پولیٹیکل عدم اعتمادی اور ایک قوم کو سمجھتی ہے! کہ عمران خان راتوں رات ان حالات کو سدھار دے گا۔

    قوم کو خود سے ایک فیصلہ کرنا ہو گا،! اگر وہ اس ملک کی لانگ ٹرم بہتری چاہتے ہیں! تو شورٹ ٹرم تکالیف کو اٹھانا ہو گا۔

    کوئی بھی کامیابی تکالیف کے بنا حاصل نہیں ہوتی! اور خاص کر جب بہتری درست اور جائز طریقوں سے کی جائے۔

    آئیے اب ذرا تجارتی نظروں سے پی ٹی آئی کی حکومت کے پہلے آتھ ماہ دیکھتے ہیں! اور اسکا موازنہ نوازشریف کی حکومت کے آخر ماہ سے کرتے ہیں۔!

    یہ پہلا ٹیبل اپریل 2018 سے لیکر فروری 2019 تک کی ایکسپورٹ کو واضح کر رہا ہے۔

    واضح طور پر اس ٹیبل سے دیکھا جا سکتا ہے! کہ پاکستان کی ایکسپورٹس بڑھ رہی ہیں! اور دسمبر 2018 میں پاکستان کی تاریخ کی انتہائی بلند ترین سطح کو چھو رہی تھیں۔

    دسمبر میں ایکسپورٹ 287798 ملین روپے تھیں۔ جو تاحال سب سے بلند سطح ہے۔

    Trade Balance and Rupee

    اب ذرا اسی دوران پاکستان کی امپورٹس کو بھی ملاحظہ کیجیے:

    Trade Balance and Rupee

    وہ امپورٹس جو نوازشریف کے آخری ماہ میں سازشاً بلندی کو چھو رہی تھیں! انہیں آھستہ آھستہ کمی کی طرف لایا جا رہا ہے۔! جب کہ اس کا نتیجہ کیا ہوا اگر ہم تجارتی خسارے کے چارٹ کو دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے:

    Trade Balance and Rupee

    خسارا

    ہمارا تجارتی خسارا صرف آٹھ ماہ میں زبردست کمی کی جانب جا رھا ہے۔! ایکسپورٹس بڑھ رہی ہیں اور امپورٹس کم ہو رہی ہیں۔

    اس کا اوور آل حالات پر اچھا اثر پڑے گا۔ !مگر ایک بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ جب آپ کے ایک عام گھر کا بجٹ خراب ہو جاتا ہے! تو اسکو درست کرنے کے لیے کئی ماہ لگ جاتے ہیں۔

    ایک ملک کے نظام کر اور ایک ایسے ملک کے نظام کر درست کرنا جو پچھلے چالیس سال تباھی اور مسلسل تباھی کا شکار تھا!، نہ ہی تو آسان ہے اور نہ ھی یہ دنوں کی بات ہے۔

    عالمی منڈی

    عمران خان نے کچھ دن پہلے ایک تباہ کن بات بتائی! کہ اسلامی دنیا میں حلال گوشت کی ایکسپورٹس کئی ہزار ملین ڈالرز سالانہ کی ہیں! اور پاکستان کا اس میں صفر حصہ ہے!!! یہ ایک انتہائی تباہ کن بات ہے۔

    ڈنمارک جو ایک کفر کا ملک ہے اسکی حلال گوشت کی اتنی بڑی مارکیٹ مڈل ایسٹ میں ہے! کہ اگر مڈل ایسٹ انکا گوشت لینا بند کر دیں تو انکا تجارتی بیلنس زبردست ڈگمگاہٹ کا شکار ہو جائے۔!

    اسکی ایک مثال دیتا ہوں! کہ جب ڈنمارک کے اخبار میں نبی پاک ﷺ کی نسبت توھین آمیز خاکے چھاپے گئے! تو مڈل ایسٹ نے ڈنمارک کے پروڈکٹس کا بائیکاٹ کیا تو انکی چند بڑی کمپنیوں نے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کی نکالنا پڑا،! پھر غیر آفیشل معافی مانگی گئی جسکے بعد وہ مارکیٹ دوبارہ بحال ہوئی۔

    حیرت بلکہ بصد حیرت کے ساتھ تف کی بات ہے کہ پاکستانی حکمرانوں نے کبھی اس سمت سوچا ہی نہیں!

    مجھے اس بات پر بھی حیرت ہے کہ ہم انڈیا سے ٹماٹر خرید رہے ہیں؟! کیا ہمار ہاں ٹماٹر پیدا نہیں کیا جا سکتا؟

    ہمیں ٹماٹر کی فصل میں خود کفیل ہونا چاہیے! تاکہ ہم اپنا زرِ مبادلہ کسی اور کام پر لگا سکیں۔

    مگر جب آپ کا بزنس انٹرسٹ انڈیا میں ہو! جیسے نوازشریف کا تھا تو آپ ایسی باتیں کہاں سوچتے ہٰں۔

    بلکہ نوازشریف کی نسبت یہ بھی تکلیف دہ بات ہے! کہ اسکے غالباً پہلے دور میں پاکستانی اجناس کو نقصان پہنچایا گیا! اور ہندوستان سے درآمد کی گئیں۔

    سیاسی صورتحال

    جن حالات میں پی ٹٰی آئی کی حکومت کام کر رہی ہے! وہ اچھے نہیں! شریف خاندان ایک مسلسل ڈرامہ باز اور مکار خاندان ابھی تک گردش میں ہے۔!

    زرداری دوسرا جس نے اس ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے! اور اب جب جیل اسے نظر آ رہی ہے تو وہ اندرونی سازشوں کا جال بو رہا ہے۔

    کرپشن ابھی بھی ہے! اور جب تک ان کرپٹ لوگوں کو معقول سزائیں نہیں ملیں گی حالات درست نہیں ہونگے۔

    مزید یہ کہ دنیا میں پاکستان کا امیج بہت بری طرح مسخ رہا ہے! اسکو درست سمت میں لانے کے لیے اور ملکی برآمداد کو بڑھانے کے لیے ہنوز بہت کام کی ضرورت ہے۔!

    سونے پہ سہاگہ یہ کہ بکاؤ میڈیا ایکبار پھر اپنے عروج پر ہے! اور مجھے حیرت ہے کہ یہ جو اعداد و شمار میں نے ٹریڈنگ اکنومکس کے ویب سائٹ سے لیے ہیں انہیں ایک بھی چینل نے کبھی شئیر نہیں کیا!

    اقدامات

    لیکن ان حالات کو اگر کوئی فیس کر سکتا ہے! تو وہ عمران خان ہے۔! جو نہ ان کرپٹ لوگوں کے سامنے جھکے گا نہ ڈیل کرے گا۔

    مگر اسے ابھی چند ایک سال انتہائی سخت تکلیف کے دیکھنا ہونگے۔!  تعلیم ترجیحات میں ہونی چاہیے۔! ملکی مصنوعات پر فوکس ہونا چاہیے۔

    کسانوں اور زمینداروں کو ترغیب دی جائے! کہ ضروریات کی اجناس اپنے ہی ملک میں پیدا کی جائیں۔! گوشت  ایکسپورٹرز کو ریلیف دی جائے اور اسکے لیے منظم کارخانے لگائے جائیں،! جیسے ڈنمارک کی ڈینش کراؤن ہے جو سوفیصد گوشت کی ایکسپورٹ پر سالانہ بیلینز کما رہی ہے۔

    اس وقت دنیا میں عمران خان کی بات سنی جا رہی ہے! پاکستانی مصنوعات کے لیے راستے کھلنے کی دیر ہے۔

    پاکستان کو آئی ٹی انڈسٹری پر توجہ خاص دینی ہو گی۔

    ہندوستان اس فیلڈ پر چھایا ہوا ہے! کیا وجہ ہے ہمارے ہاں اسکی رتی برابر فکر نہیں کی گئی۔! کوئی ایک ایسا پاکستانی ادارہ نہیں جو عالمی سطح پر کچھ کر رہا ہے۔!

    اس میں صرف حکومت ہی نہیں بلکہ بزنس طبقے کو بھی آنا ہو گا۔! آئی ٹی ہاؤسز قائم کرنے کی ضرورت ہے! اور میں آپ کو یقین سے کہتا ہوں مغربی کمپنیاں سستی مگر اعلیٰ آئی ٹی سروس کے لیے لازماً آئیں گی۔

    پاکستان کے قیادت درست لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔! یہ بیشک شدید صبر آزما لمحات ہیں مگر بہتری کی امید یہی سے پیدا ہو گی!

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Artificially maintaining high value of rupee damaged economy: Asad Umar, Pakistan Finance, Rupee, Trade Balance of Pakistan.

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Saudi Crown Prince visits Pakistan

    Saudi Crown Prince visits Pakistan

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    سعودی والی عہد کا دورۂ پاکستان  – نیا دور

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    دورۂ پاکستان

    وزیرِاعظم عمران خان کی مثبت خارجہ پالیسیوں کی بدولت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے 1000 ہزار کے قریب اہم ترین دستے کے ساتھ آج پاکستان پہنچے۔

    اس ملاقات کا ایک اہم رخ دوطرفہ معاملات کو مضبوط کرنے اور پاکستان میں عمران خان کی زیرِ قیادت جو سرمایہ کاری کے نئے نئے مواقع نکل رہے ہیں ان سے فائدہ اٹھانا ہے۔ اسی کے تحت 20 بیلین ڈالر کے معاہدوں پر دستخط ہو چکے ہیں۔

    ولی عہد محمد بن سلمان اتوار کی شام اسلام آبار پہنچے جہاں پر وزیراعظم عمران خان نےان کا استقبال کیا۔ 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ عمران خان نے خود ولی عہد کو ائیرپورٹ سے ڈرائیو کرتے ہوئے وزیراعظم ہاؤس لیکر گئے۔

    ولی عہد کے ساتھ اعلیٰ سطح کا بزنس مین طبقہ، کیبنٹ ممبز اور منسٹرز بھی تھے۔ 

    [embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=qItlgW3IlwU[/embedyt]

    پریس کانفرنس

    ” ہم نے 20 بیلین ڈالر کی ڈیل مکمل کی ہے جو کہ آنے والے دنوں میں مزید بڑھتی جائے گی” – ولی عہد نے ایک پریس کانفرنس میں کہا۔ ” ہمیں یقین ہے کہ پاکستان آنے والے دنوں میں بہت اہم اور خاص ملک کے روپ میں سامنے آئے گا اور ہم یہ یقین دلانے چاھتے ہیں کہ ہم اسکا ایک حصہ بننا چاھتے ہیں” – ولی عہد نے مزید کہا۔

    چین کے صدر ژی جیانپنگ کے بعد یہ دوسرا بڑا دورہ ہے اور چین نے اپنے دورے کے بعد پاکستن میں بہت بڑی انویسٹمنٹ شروع کی اسی طرح اب سعودی عرب بھی پاکستان میں بہت بڑی اور اہم انویسٹمنٹ کرنا چاھتا ہے۔

    Saudi Crown Prince visits Pakistan Saudi Crown Prince visits Pakistan Saudi Crown Prince visits Pakistan Saudi Crown Prince visits Pakistan 

    سرمایہ کاری

    اگر سعودی انویسٹمنٹ کی شرع بڑھتی ہے تو پاکستان مستقبل قریب میں ایک مضبوط معاشی ملک کے طور پر سامنے آئے گا۔ عنقریب سعودی عرب کیساتھ ساتھ دوسرے ممالک بھی پاکستان مین سرمایہ کاری کا سوچیں گے۔  مگر پاکستان کو ایک مضبوط اور خوددار قیادت کی ضرورت ہے جو کہ عمران خان کی صورت ہی میں ہو سکتی ہے۔ عمران خان پاکستان کو اس مشکل وقت سے نکالنے کے لیے پرعزم ہے اور جب کپتان اپنے عزم پر آتا ہے تو وہ کر دکھاتا ہے۔ پاکستان کی اپوزیشن ہر ممکن طور پر ملک مین خرابی پیدا کریگی کیونکہ وہ جانتے ہیں اگر عمران خان پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے میں کامیاب ہو گیا، تو اپوزیشن کا کردار پھیکا پڑ جائے گا۔

    [embedyt] https://www.youtube.com/watch?v=XHQO2EqrIls[/embedyt]

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • LHC Releases Shahbaz Sharif

    LHC Releases Shahbaz Sharif

    آشیانہ ھاؤس اور رمضان شوگر مل میں کرپشن کے الزام میں شہبازشریف کو آج لاہور ہائی کورٹ نے “باعزت” بری کر دیا!

    حضرات یہ ہے پاکستان کا قانون اور انصاف! LHC Releases Shahbaz Sharif

    یہ ہے وہ نظام جس میں ایک بندے کو ایک عرصہ زیرِ حراست رکھ کر، عوام کو احتساب احتساب کا پھدو لگا کر پھر جب وقتِ فیصلہ آتا ہے تو رہا کر دیا جاتا ہے۔ وہ لاکھوں، ہزاروں ثبوت جو سرِ عام گردش کرتے ہیں، وہ ریکارڈز کو آگ لگوانا، وہ کاغذات میں ہیرا پھیریاں کروانا – سب کا سب غارت جاتا ہے۔

    مگر یہی وہ انصاف ہے جو جب کسی غریب کی نسبت فیصلہ کرنا ہو تو پل بھی نہیں لگاتا۔ اسے بھون کر رکھ دیا جاتا ہے، راتوں رات اس کے خلاف قابلِ احترام ججوں سے فیصلے لکھوائے جاتے ہیں۔ سارا زمانہ جانتا ہے کہ نوازشریف اور شہبازشریف نے کرپشن کی بدترین انتہا کی ہے۔ مگر فرق یہ ہے کہ انہوں نے اپنی کرپشن رات کی تاریکیوں میں کالے کپڑوں میں چھپ کر کی جسے ثابت کرنا مشکل نہیں ناممکن ہے! مگر خود شریفی جانتے ہیں کہ وہ کرپٹ ہیں! LHC Releases Shahbaz Sharif

    حضرات پریشان نہ ہوں یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ جہاں حق اور سچ کی گواھی دینا گناہِ کبیرہ سے بڑا جرم سمجھا جاتا ہے۔ اور پھر اسی اسلامی جمہوری پاکستان میں دعاؤں پر دعائیں کر کے اپنے آپ کو مسلمان ثابت کیا جاتا ہے۔ یہ قوم تباھی کی منتظر ہے! LHC Releases Shahbaz Sharif

    میری پاکستان کے غلیظ ترین، فرسودہ ترین، بدبخت ترین نظام سے گزارش ہے کہ ہر اس انسان کو جسکی کرپشن اور دھوکہ دھی ایک کڑوڑ سے زیادہ ہے اسے باعزت بری کر دیا جائے اور اسکو respected citizen کا تمغہ عطا کیا جائے۔ LHC Releases Shahbaz Sharif

    اور نیب کا ادارہ بند کر دیا جائے کیونکہ اس کے بس میں نہیں کسی کے خلاف کروائی کرنا، عوام کا وقت برباد نہ کریں!

    یہ انصاف اور اسکے ماننے والے عذاب الہٰی کے منتظر ہیں!

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ
    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Hafta Jo Guzar Geya – 06/19

    Hafta Jo Guzar Geya – 06/19

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    ہفتہ جو گزر گیا – 06/19

    ؟

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    [dropshadowbox align=”none” effect=”raised” width=”auto” height=”” background_color=”#ffffff” border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ][su_box title=”اتوار 03 فروری 2019″ style=”soft”]

    سزایافتہ نوازشریف کی طبیعت پھر سے خراب، لاہور کے سروسز ہسپتال میں ٹیسٹ

    ساہیوال حادثے میں مقتول خلیل کے ورثا کی انصاف کے لیے دہائی

    عمران کا دورۂ لاہور – عثمان بزادر سمیت کئے وزرا سے ملاقاتیں

    حمزہ شہباز لندن روانہ – یہ وہ ناسور خاندان ہے جس کی بیماریوں کی تفصیل بہت لمبی ہے اور انکا علاج لندن کے سوا کہیں نہیں ہوتا، یہ وہ سور لوگ ہیں جنہوں نے 35 سال پنجاب پر حکومت کی اور ایک بھی ہسپتال ایسا نہ بنائے پائے جہاں پر انکا علاج کیا جا سکے۔ اس خاندان کی موت پاکستان کی بقا ہے!

    فیصل آباد کے علاقے پیروال میں فائرنگ – دو افراد ہلاک جبکہ فیصل آباد ہی میں شہریوں پر بااثر افراد کے تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں

    سینیٹر فیصل جاوید ڈیم فنڈ ریزنگ کے لیے ساؤتھ افریقہ روانہ

    کراچی میں 26 سال بعد میراتھن کا انعقاد – بڑی تعداد میں لوگوں نے دس کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا

    [/su_box]

    [su_box title=”سوموار 04 فروری 2019″ style=”soft”]

    Hafta Jo Guzar Geya – 06/19

    آرمی چیف کی بریفینگ: امن کے لیے حاصل کامیابیاں رائگاں نہیں جانے دینگے، مربوط قومی رد عمل پر بھی بھر پور توجہ ہے، جنزل قمر جاوید باجوہ

    لندن میں ناروے کے سابق وزیراعظم شیل بوندویک کی شاہ محمود قریشی سے ملاقات، جس میں شاہ قریشی نے کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت پر آواز اٹھائی

    بلاول بھٹو اور شیخ رشید کے درمیان گرما گرم بیانات کی تبدیلی اور کشیدگی میں اضافہ، ان کی لڑائی میں میٹر ریڈر ٹرن سیاستدان خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کو سیریس کون لیتا ہے

    [/su_box]

    [su_box title=”منگل 05 فروری 2019″ style=”soft”]

    کراچی میں ریسٹورانٹ کے مینجر پر فائرنگ کے مجرمان گرفتار

    صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنا کشمیریوں کا حق ہے۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہر روز بے گناہ کشمیریوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے، جموں کشمیر پر یو این رپورٹ پاکستانی موقف کی تائید ہے۔۔۔۔

    نوازشریف کی نام نہاد بیماری پر ہاھر جانے کی رٹ پر کوئی امید نظر نہیں آ رہی ، معالجوں نے کہہ دیا کہ نوازشریف کا علاج پاکستان ہی میں ممکن ہے۔ نوازشریف کو بلڈ پریشر، شوگر، گردوں اور خون کی شریانوں کا مسئلہ ہے۔۔۔ جس قدر حرام اس بندے نے پاکستان میں اکٹھا کیا ہے اس کے بعد ایک رتی برابر ہمدردی نہیں ہو سکتی

    ادھر شیخ رشید بڑی فارم میں ہیں، پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ شہبازشریف اسپیکر کے قدموں میں گرا ہوا ہے کہ شیخ رشید پی اے سی میں نہ آئے، یہ بھی کہا کہ بڑے چوروں کی موجیں لگی ہوئی ہیں انہیں بیماریاں اسی وقت لگتی ہیں جب مشکلات میں ہوتے ہیں۔۔۔

    آئے دن شوہر کے ساتھ جھگڑوں سے تنگ آ کر عورت نے ڈیڑھ سال کی بچی کا قتل کر کے لاش پھیک دی

    [/su_box]

    [su_box title=”بدھ 06 فروری 2019″ style=”soft”]

    Hafta Jo Guzar Geya – 06/19

    پی ٹی آئی کے رہنما اور پنجاب کے سینئر وزیر عبد العلیم خان گرفتار!!!

    ابتدائی طبی معائنے کے بعد علیم خان کو حوالات منتقل کر دیا گیا، علیم خان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام ہیں – نیب اعلامیہ

    گرفتاری کے فوری بعد علیم خان نے اپنی وزارت سے استعفیٰ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھیج دیا، کہا مقدمات کا سامنا کرونگا اور سرخرو ہونگا، کہا میرے خلاف مقدمہ آمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں آف شور کمپنی کا ہے۔

    مزید تفصیلات کے مطابق علیم خان ممبر اسمبلی ہوتے ہوئے پاک ویو کو آپریٹو سوسائٹی کے سیکریٹری بنے اور بظور سیکریٹری کرپشن اور کرپٹ پریکٹسس میں پائے گئے – نیب

    مزید کہ بطور صوبائی وزیر آف شر کمپنی بنائی۔ قانونی شہادت کے دستاویزات ٹمپر کرنے کی بھی الزام

    علیم خان کے استعفیٰ سے پارٹی کلچر کا پتہ چلتا ہے – فواد چوھدری – گرفتاری سے ثابت ہوا قانون سب کے لیے برابر ہے – شیخ رشید

    ابھی خورشید شاہ، شاھد خاقان عباسی سمیت پی ٹی آئی کے لوگوں کو بھی بلایا جائے گا – شیخ رشید

    علیم خان کی گرفتاری کے بعد ایک اور تہلکہ – سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے وارنٹ گرفتاری جاری – احتساب عدالت کا وارنٹ متعلقہ سفارت خانے سے تعمیل کرانے کا حکم – اختارات سے تجاوز کرنے سے متعلق ریفرنس میں وارنٹ جاری کیے گئے۔

    مزید ایک تہلکہ: ایل این جی اسکینڈل میں شاھد خاقان عباسی کی بھی 8 فروری کو نیب میں طلبی، عباسی پر دھوکہ دھی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ ایل این جی تڑمینل ون، ای ٹی پی ایل، ایل این جی امپورٹ پر پوچھ کچھ

    چیرمین نیب جاوید اقبال کی سربراھی میں اجلاس مین سابق چئیرمین کے پی ٹی احمدحیاب کے خلاف ریفرنس دائرمنظوری، سابق وی سی عبدالولی خان یونیورسٹی کے خلاف ریفرنس کی منظوری، ایگزیکیٹو انجئیر ایر گیشن خیرپور ایاز احمد کے خلاف بھی ریفرنس کی منظوری

    ادھر لاہور میں ایک بگڑے ہوئے ناسور نوازشریف کا پی آئی سی منتقل ہونے سے انکار، جانے ہیں کہ دل کا کوئی عارضہ نہیں، پکڑے جانے کا خدشہ ہے اس لیے علاج نہیں کرانا، واپش کوٹ لکھپت جیل جانے پر اصرار

    پہلے ڈیل مانگ رہے تھے اب پیکج کی بات ہو رہی ہے یہ بات شیخ رشید نے شریفیوں پر طنز کرتے ہوئے کہی – اور ساتھ یہ خوشخبری بھی دی کہ بلورانی یعنی بلاول سے صلح ہو گئی ہے

    ساتھیوں کے ساتھ ملکر رمشاوسان کو ذوالفقاروسان نے کاروکاری کے جرم میں قتل کر دیا۔

    [/su_box]

     

    [su_box title=”جمعرات 07 فروری 2019″ style=”soft”]

    شہباز شریف کو اپنے پی اے سی کی چئیرمین شپ سے استعفیٰ دیدینا چاہیے، شہبازشریف اور سعد رفیق سمیت دوسرے جو نیب کو اربوں روپے کی کرپشن میں مطلوب ہیں وہ پارلیمنٹ میں آ کر بیٹھ جاتے ہیں۔ یہ ملزم ہیں اور اخلاقی طور پر انکا پی اے سی کا چئیرمین ہونے کا حق نہیں – فواد چوھدری

    ادھر دو ٹکے کی مریم اورنگزیب نے عمران خان سے وزیراعظم کی کرسی چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا، کس ضمن میں یہ وہی جانے یا وہ جو اسکے منہ میں نوالے ڈالتے ہیں

    پی ٹی ائی کے رہنما علیم خان کا 9 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا گیا

    مجھے چئیرمین نیب کی ناراضی کے باعث گرفتار کیا گیا – علیم خان

    ادھر بے غیرت اعلیٰ نوازشریف کو جیل میں بھی اعلیٰ درجے کی سہولیات دی گئیں، نیا بستر، نئے پردے نیا ہیٹر۔ یہ وہ بے غیرت ہے جس نے اس ملک کو بہت بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ اور اسکی جیل میں سہولیات دیکھیں۔۔۔۔ ادھر مریم صفدر نے سروسزہسپتال پر تنفقید کرتے ہوئے کہا کہ میرے اباجان کو ادھر لا کر رکھا ہوا تھا جہاں کارڈیئک سروس ہی نہیں – یہ ہسپتال اور پنجاب کی یہ حالت تم جیسے بے غیرتوں ہی کی وجہ ہے سے ہے مس فوجری۔ تم لوگ جو اپنے پیٹ میں اٹھنے والی پیڑ کے لیے بھی لندن بھاگتے تھے یہ کرتوت تم سوروں کے پیدا کیے ہیں۔۔۔۔ نوازشریف نے سروسز ہسپتال میں علاج سے پہلے سموسوں پکوڑوں اور پرتعیش کھانے سے ضیافت کی اور اسکی بدبخت ناہنجار بیٹی کہتی ہے علاج ہی ممکن نہیں۔۔۔ اس پر فیاض چوہان نے خوب جملہ کسا: نوازشریف کا پاکستان میں نہ دل لگ رہا ہے نہ داؤ!

    ادھر دوسری غیرضروری خبروں مین بتاتا چلوں کہ مسٹر ارسطو یعنی زبردستی کے پروفیسر احسن اقبال نے کہا پاکستان کی 71 سالہ تاریخ میں پی ٹی آئی کا اقتدار مین انا سب سے بڑا دھوکہ ہے۔۔۔ اس پر اتنا کہوں گا کہ کسی خبیث کے تخم کی پیداوار نوازشریف کا ایک ڈکٹیٹر کے سیاسی تخم سے پیدا ہو کر پاکستان میں کرپشن، الزامات، دھاندلی، ضمیرفروشی اور قتل و غارت عزت لوٹنے والی سیاست کرنا کیا تھا؟ تم لوگ اسی کرمنل مائنڈسیٹ کی پیداوار ہو تم لوگ الزامات عورتوں کی خریدوفروخت کے سوا جانتے ہی کیا ہو؟ تمہارے گناہوں کا پردہ چاک ہو رھا ہے جبھی تمہارے اندر باہر آگ لگی ہوئی ہے۔۔۔۔۔

    ارسطو کی حسبِ عادب بکواس کا جواب حماداظہر کی پریس کانفرنس میں ملتا ہے کہ ن لیگ کے دانشوروں (جس میں ارسطو قابلِ ذکر ہے) بددیانتی سے کام لے کر غلط اعدادوشمار پیش کیے۔۔۔ انگنت ڈیبٹ کی وجہ سے قرضے لیکر اعدادوشمار کی خانہ پری کی گئی۔۔۔

    ادھر افغانی صدر جس کو امریکہ نے خانہ پری کے لیے رکھا ہوا ہے پاکستان پر الزامات لگانے پر اتر ایا جس کا جواب خوب دیا گیا۔۔۔ یاد رکھیے کہ جب روسی افغانستان سے گئے تھے تو پیچھے کٹ پتلی حکومت چھوڑ گئے تھے اسی طرح اشرف غنی جیسا ناسور بھی افغانیوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد ملنے کے لیے آنے والی لڑکی کا دوست پر زیادتی کا الزام – ہور کرو دوستیاں۔۔۔

    رمشا وسان قتل کیس میں ذوالفقار وسان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔۔۔

    پاکستان کو  2018 Alliance for Maleria Prevention Award سے نوازا گیا 

    سندھ کے سیاحتی مقام گورکھ ہل کا درجہ حرارت منفی 2 سینٹی گریڈ تک گر گیا

    [/su_box]

    [su_box title=”جمعہ 08 فروری 2019″ style=”soft”]

    سندھ میگا منی کرپشن کیس میں اسلم مسعود کو سعودی عرب سےانٹرپول نے گرفتار کر کے ڈی پورٹ کر دیا، اسلم مسعود کو ایف آئی اے ٹیم نے ائیرپورٹ سے حراست میں لے لیا، اسلم مسعود منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے اہم معلومات رکھتے ہیں – ذرائع

    کسی بھی بھی ڈیل نہیں ہو رہی، این آر او محض قیاس آرائیاں ہیں، وزیراعظم عمران خان

    سندھ کے ترقیاتی کاموں کے 2000 ارب صرف کیے گئے جس میں 700 ارب زرداری کے جعلی اکاؤنٹس میں ڈالے گئے۔

    کے پی ٹی پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزام میں ن لیگ کے سابق وزیر پورٹس ایند شپنگ کامران مائیکل کو گرفتار کر لیا گیا

    علیمہ خان نے 25 فیصد ٹیکس ادا کر دیا ہے۔ وزیراعظم کی بہن نے باقی ٹیکس قسطوں میں دینے کی یقین دہانی کرائی ہے، چئیرمین ایف بی آر

    کراچی کی بھینس کالونی میں یو سی چئیرمین کی فائرنگ سے مبینہ ڈاکو ہلاک۔۔۔ وہ ڈاکو تھا ؟؟؟ رحیم شاہ یو سی چئیرمین بذات خود ایک قاتل ہے۔۔۔۔

    فیصل آباد میں بسنت کے دوران ہوائی فائرنگ، ایک خاتون سمیت 4 افراد جان بحق۔۔۔ یہ وہ ناسور معاشرہ ہے جہاں پر قتل اور قاتل اس معاشرے میں سینہ تان کر چلتے ہیں اب ان قتلوں کا حساب کون دیگا؟ یہاں نہیں تو اللہ کے حضور اسکی کیا پکڑ ہو گی؟؟؟ بے غیرت کے بچو اپنے نفس کو تسکین دینے والے سوروں ایک ایک گولی تمہارے لیے جہنم کا سامان بنے!

    سندھ میں گیس کا بحران۔

    [/su_box]

    [su_box title=”ہفتہ 09 فروری 2019″ style=”soft”]

    Hafta Jo Guzar Geya – 06/19

    کسی کو این آر او نہیں ملے گا، اگر دیں گے تو اس ملک سے غداری کریں گے – وزیراعظم عمران خان۔ جس نے بھی اس ملک کا دیوالیہ کیا ہے اسکو چھوڑیں گے نہیں، آج تک کبھی جمہوریت کی تاریخ میں ایسا ہوا ہی نہیں کہ ایک بندہ جیل سے اٹھ کر آئے اور پی اے سی کا چئیرمین بنے۔ کسی کرپٹ کو رعایت نہیں دیں گے۔ مشرف نے کرسی بچانے کے لیے نوازشریف کو این آر او دیا۔ عمران خان نے بابا گورونانک یونیورسٹی بنانے کا اعلان بھی کیا۔

    ادھر نون لیگ کی مریم اورنگزیب اپنی روزمرہ کی عادت کے مطابق حکومت پر تو تو کرتی رہی، کہ نیب عمران خان کو گرفتار کرے جہانگیر ترین کو گرفتار کرے۔۔

    شہبازشریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے، شیخ رشید۔ مزید کہا کہ این آر او کہیں پی اے سی چئیرمین کی طرح نہ ہو جائے۔ ساری بیماری بھاگنے کی کوشش ہے۔

    پاکستان پوسٹ نے ای کامرس سروس شروع کر دی، پاکستان پوسٹ خود کو ڈیجیٹل دور سے ہم آھنگ کر رھا ہے، مراد سعید۔ نئی سروس سے ادارہ معاشی خود کفالت کی طرف گامزن ہو گا۔

    وفاقی کابینہ میں توسیع جسکے تحت ق لیگ کو ایک مزید وزارت ملے گی۔ مونس الہٰی وفاقی وزیر صنعت کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    اصغر خان کیس میں ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے مدد مانگ لی، رقوم کی تقسیم کی تحقیقات میں کسر نہین چھوڑی، ایف آئی اے، ریکارڈ کی چھان بین کی، سیاستدانوں کے انٹرویو کیے۔ تحقیقات بند گلی میں داخل ہو گئی ہے، عدالت رہنمائی کرے۔

    ادھر سندھ میں زرداری کے مین پولیس آفیسر اور قاتلوں کے سردار راؤ انوار نے جو نقیب محسود کا قتل کیا، اسکا چشم دید گواہ لاپتہ ہو گیا ہے۔ تفتیشی آفیسر کا کہنا ہے کہ اسکو لاپتہ کرنے میں بااثر افراد کا ہاتھ ہے۔ ضمانت منسوخ نہ کی گئی تو سارے گواہ منحرف ہو سکتے ہیں۔

    بھینش کالونی میں قتل ہونے والے ارشاد رانجھانی بھی کئی قتل کے مقدمات میں ملوث ہے۔ 

    پاک بحریہ کی امن مشق 2019 دوسرے روز بھی جاری رہیں۔۔۔ جس میں 46 ممالک نے شرکت کی

    [/su_box]

    [su_box title=”اتوار 10 فروری 2019″ style=”soft”]

    Hafta Jo Guzar Geya – 06/19

    وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر دبئی روانہ، جہاں پر انہوں نے وورلڈ گورتمنٹ سمٹ سے خطاب بھی کیا، عمران خان نے کہا کہ ریاست کو جوابدہ ہونا پڑے گا، پاکستان تیزی سے اوپر جا رہا ہے، سرمایہ کار موقع نہ گنوائیں، اصللاحات تکلیف دہ ہوتی ہیں لیکن نظام بہتر بنائیں گے۔

    وزیراعظم کی شیخ محمد بن زید النیہان سے ملاقات اور یوے اے ای کے وزیراعظم محمد بن راشدالمکتوم سے بھی ملاقات کی۔

    وزیراعظم کی دبئی ہی میں آئی ایم ایف کی سرابراہ کرسٹین لگارڈ سے ملاقات، معاشی پلان اور حکومت کی معاشی اصلاحات سے آگاہ کیا، ائی ایم ایف کیساتھ بنیادی نکات پر اتفاق ہوا، شاہ محمودقریشی – جلد کم آمدن والے طبقے کے تحفظ کے لیے پروگرام لائیں گے

    نون لیگ حسب عادت بکواس کرتی رہی، اور اس میدان میں خواجہ آصف کی دھمکی بھی سن لیجیے کہ اگر شہبازشریف کو پی اے سی کی صدارت سے ہٹانے کی کوشش کی گئی تو حالات خراب ہونگے۔ حکومت کا روتہ خراب رھا تو سسٹم کو منجمد کر سکتے ہیں۔۔۔ یہ الفاظ ان لوگوں کے ہیں جو کرپشن اور لوٹ مار میں ٹخنے ٹخنے ڈوبے ہوئے ہیں اور کسی طرح اپنے آپ کو بچانا چاھتے ہیں۔

    فیصل آباد میں 21 سالہ نوجوان بسنت میں پتنگ بازی کرتے ہوئے گلے میں ڈور پھرنے سے جان بحق!

    ارشاد رانجھانی قتل میں پولیس کی عوام سے مدد کی اپیل

    نیول چیف سے امن مشق میں شریک ملکوں کے وفود کے سربراہان کی ملاقاتیں۔

    [/su_box]

    [/dropshadowbox]

     

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Google+ Shutting Down

    Google+ Shutting Down

    گوگل کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد تقریباً 2،2 بیلین ہے۔ مگر اس میں صرف 1 فیصد کے قریب گوگل کی سروس گوگل پلس استعمال کرتے ہیں۔

    گلوگل پلس فیس بک سے ملتا جلتا سوشل میڈیا کا ایک نیٹ ورک ہے۔ جس کا concept فیس بک سے ملتا جلتا ہے۔ جہاں آن لائن کمیونٹی سے لیکر پرسنل پیجز، چیٹ روم سے لیکر گروپس وغیرہ سب کچھ ہے۔

    مگر اب گوگل نے اعلان کیا ہے کہ چونکہ گوگل پلس پر متحرک ممبرز کی تعداد بہت ہی کم ہے ۔ اور ان میں سے بھی اکثریت کی پوسٹ کئی کئی ماہ پرانی ہوتی ہے۔ جبکہ اس عالمی سروس کو اپ ڈیٹ رکھنے کے لیے بہت وقت، توانائی اور پہسہ خرچ ہوتا ہے۔  Google+ Shutting Down

    دسمبر 2018 میں گوگل نے اعلان کیا تھا کہ یہ سروس بند کر دی جائے گی۔ اس سروس کا عام consumers کے لیے آخری استعمال 2 اپریل 2019 کو ہو گی۔

    اب کسی بھی قسم کا کوئی بھی گوگل پلس اکاؤنٹ نہیں بنایا جا سکتا۔

    گوگل نے اتنی مہلت دی ہے کہ جو جو تصویر، پوسٹ اور مواد صارفین نکالنا چاہتے ہیں، کاپی کرنا چاھتے ہیں، بیک اپ کرنا چاھتے ہیں وہ 2 اپریل سے پہلے پہلے کر سکتے ہیں۔

    اسکے بعد گوگل کے ٹیکنیکل ماہرین اس سروس کا تمام تر ڈیٹا ڈیلیٹ کرنے میں مصروف ہو جائیں گے۔

    گوگل پلس کی سروس صرف ان لوگوں کے لیے رہے گی جنکے پاس گوگل سوئیٹ کا اکاؤنٹ ہے۔

    Google+ Shutting Down

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    Google+ Shutting Down

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze