Tag: Lahore High Court

  • Musharraf Sentenced to Death

    Musharraf Sentenced to Death

    سزا

    اسلام آباد میں اسپیشل کورٹ نے سابقہ چیف آف آرمی اسٹاف،! صدرِ پاکستان اور ملٹری ڈکٹیٹرجرنل پرویزمشرف کو پھانسی کی سزا کا حکم سنا دیا ہے! خاص کورٹ جس کی قیادت! پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقاراحمدسیٹھ، سندھ ہائیکورٹ! کے جج نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جج شاھد کریم کر رھے تھے۔

    فیصلہ جو کہ ایک جج کی نسبت دو ججز نے پاس کیا،! آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کیا گیا! جس کے مطابق یہ سنگین ٖغداری میں شامل ہوتا ہے۔! آرٹیکل کہتا ہے:

    [mks_pullquote align=”right” width=”780″ size=”24″ bg_color=”#000000″ txt_color=”#ffffff”]”کوئی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے یا دیگر غیرآئینی ذریعے سے دستور کی تنسیخ کرے یا تنسیخ کرنے کی سعی یا سازش کرے یا تحریب کرنے کی سعی کرنے کی سعی یا سازش کرے سنگین غداری کا مجرم ہو گا”[/mks_pullquote]

    اس کی پاداش میں مجرم کو پھانسی یا عمر بھر کی قید کی سزا دی جاتی ہے۔

    مشرف نے 3 نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی نافذ کی جس کی پاداش میں بیشتر ججز کو انکو گھروں میں نظربند کر دیا۔

    ٹائمنگ

    مشرف کی سزا اپنی جگہ برحق ہے! مگر اسکی ٹائمنگ بہت سخت مشکوک ہے!

    ایک وقت میں جب احتساب احتساب کی رٹ لگائی گئی ہے! اور اس میں قوم کو سخت جاھل بنا کر نوازشریف، شہبازشریف،! زرداری، فریال تالپور، خورشید کو جیل میں پنچایا !ادھر دوسری جانب سے ان سب کو ایک ایک کر کے رھائی دیدی گئی۔! نوازشریف اور شہبازشریف ملک سے بھاگ گئے! اور عنقریب زاداری بھی ایسا ھی کرے گا۔! جب باقی سب کو بھی ایک ایک کر کے عدالتوں کی جانب سے آزادی کی پروانے مل رہے ہیں!

    ابھی چند دن ہی ہوئے ہیں کہ پنجاب کی وکلا نے دہشتگردی،! تحریب کار کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے! پی ائی سی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کئی بیگناہ لوگ مارے گئے۔! اس اقدام پر شرمندگی کی بجائے فاضل ججز کا کہنا تھا! کہ پاکستان میں روز لوگ مرتے ہیں، کیا ہوا جو اب مر گئے۔

    لہذا اس ملک میں انسانیت کا قتل کوئی معنی نہیں رکھنا! اگر وکلا دہشتگردی کریں گے اور ججز ان پر پردہ ڈالیں گے تو اس ملک میں انصاف کون کرے گا؟

    صورتحال

    صورتحال کچھ یوں نظر آ رہی ہے! کہ یہ سب ایک سوچی سمجھی سوچ کی مطابق ہو رہا ہے۔

    پاکستان میں پنجاب کی بیوکریسی آج بھی لاہور کے بدمعاش شریفیوں کی غلام ہے! چھانگا مانگا کے جگلوں میں انسانی ضمیروں کی جو قیمتیں لگائی گئی تھی! ان کی نسلیں آج اس بیوکریسی کو چلا رہی ہیں!۔ ججز اس بیوکریسی کا حصہ ہیں۔ عدالتیں اس کا حصہ ہیں۔! وکلا ان کے پے رول پر ہیں۔ صحافیوں کی ایک بہت بڑی تعداد انکی پے رول پر ہے۔ پولیس انکی پے رول پر ہے!

    یہی حساب سندھ کا ہے! جہاں انسان چاھے کتوں سے بدتر زندگی گزار رہا ہوں !مگر بھٹو ابھی تک زندہ ہے! بھٹو اور زرداریوں نے سندھیوں کو کتوں سے بدتر حالت میں رکھا ہوا ہے۔! یہ انسان آج بھی بدترین غلامی کا شکار ہیں جہاں ایک میٹرریڈر ارب پتی بن کر ان کا شاہ بن جاتا ہے! اور یہ لوگ پھر اسکے ہاتھ پاؤن چاٹنے پر مجبور کر دئے جاتے۔ 

    پاکستان کی بیوکریسی پاکستان کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔! یہ بیوکریسی عمران خان کو ہر ممکن طور پر ناکام کرنا چاہتی ہے۔! کیونکہ جس بیوکریسی کو کچھ نہ کر کے راتوں رات دولت کے انبار ملتے رہے ہوں، وہ بیوکریسی کبھی حلال کو ۃضم نہیں کر سکتی!

    سازش

    مجھے کامل یقین ہے! کہ اس وقت پسِ پردہ بہت بڑا پلاؤ پک رہا ہے! اس میں بیوکریسی جسکو نون لیگ اور پی پی پی کنٹرول کر رھی ہے! اور دوسری طرف فوج ہے۔! بیوکریسی جس میں سیاسی اپوزیشن شامل ہے وہ یہ برملا کہہ چکی ہے! کہ انکو الیکشن میں ہروانے میں فوج کارساز ہے! ماضی میں بھی سیاسی جماعتیں اور خاص کر مسلم لیگ نون فوج پر حملے کرتی رھی ہے۔ عدلیہ کی حالت یہ ہے کہ عدلیہ اخلاقی کرپشن میں بری طرح ملوث ہو چکی ہے۔ کبھی معززججز سسئلئین مافیا کی مثالیں دیتے ہیں اور کبھی عمرِ فاروق ؒ  کی! اور انکے اپنے کرتوت ایسے ہیں کہ وکلا دھشتگری کریں تو کوئی بات نہیں!

    ایک افراتفری قائم کرنے کی کوشش کی جا رھی ہے جس کہ تحت ملک میں امن و امان کو داؤ پر لگایا جائے اور مفادپرست لوگوں کی سرپرستی کر کے اپنا مفاد حاصل کیا جائے۔

    ایک ایک کر کے ہر اس ناسور کو آزادی کا پروانہ جاری کی جا رھا ہے جس نے نسل در نسل اس ملک کی عوام کے حقوق کی بوٹیاں نوچی ہیں!

    عدالتیں اس قدر کرپٹ ہیں کہ نوازشریف نے اپنے غنڈوں اور بدمعاشوں کے ساتھ دن دیہاڑے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، قانون کے تقدس کو پامال کیا مگر اج تک اس پر کوئی کیس نہیں بنا!

    مریم نواز عدالت میں کھڑے ہو کر جھوٹ اور جعلی پیپز جمع کر رہی ہے مگر اس کچھ نہیں ہوا۔

    ہو بھی کیسا؟ اگر مشرف قابل سزا ہے تو ڈان لیکس میں مریم نواز کو کب پھانسی دی جا رہیے ہے؟ نوازشریف کے کہنے پر نوے کی دھائی کے آخری سالوں میں برطانوی اخباروں میں روگ آرمی کے نام سے اشتہار چھپوائے گئے تھے کیا وہ غداری نہیں تھی؟

    ماضی؟

    اگر آج مشرف کو پھانسی کی سزا دی گئی ہے تو اسکا تو مطلب یہ ہوا کہ اسکے کیے ہوئے سبھی فیصلے تلف ہو گئے تو پھر اس کے فیصلوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا این آر او لینے والے مجرم نہیں؟ قابل سزا نہیں؟ کیا پی سی او کے ججز بیگناہ ہیں؟ وہ بھی اب پھانسی ہی کے حقدار ہیں! بات کھلتی ہے تو میمو گیٹ بھی کھلتا ہے! 

    اگر مشرف قابل سزا ٹھہرا ہے تو ایوب خان کی قبر بھی کھولی جائے اور اسے بھی پھانسی دی جائے، یحیٰ خان، بھٹو اور ضیاالحق کو بھی اسی قانون کے تحت پھانسی دی جائے! اور ان سب کے کئے ہوئے فیصلے nullified کیے جائیں – پھر اس ملک میں کیا بچتا ہے؟

    معزز عدلیہ اگر انصاف ہی کرنا ہے تو پورا پورا انصاف کرو ورنہ ایک انسان کو سزا دیکر یہ کہہ دینا کہ عبرت بنا دیا ہے یہ منافقت ہے!

    اور منافقت اس عدلیہ کے نظام میں اسی دن رچ بس گئی جب ضیاالحق نے بھٹو کو پھانسی دلوا کر انصاف کا خون کیا تھا۔ اس منافقت کو پالا اس دن گیا جب نوازشریف نے اپنی دولت سے اس ملک میں انسانیت کا ضمیر خریدنا شروع کیا تھا۔ اس میں ججز بھی شامل تھا۔ اور آج یہی ججز کہہ رہے ہیں کہ نوازشریف کا کاروبار ایک مافیا کی طرح ہے!

    ہماری استدعا ہے کہ والیم 10 کو کھولا جائے تاکہ اس ملک کے ساتھ گناہ کرنے والوں کو بھی سزا دی جا سکے اگر معزز ججز نے والیم 10 نہ کھولا تو یہ ان کی شدید اور بدترین منافقت ہو گی بلکہ یہ عدلیہ کی پاکستان کیساتھ غداری تصور کی جائے گی!

    اپنے اندر انصاف کرنے کا حوصلہ پیدا کرو ورنہ سب منافقت ہے! مفافقت ہے!

    Special Court, Islamabad, Lahore High Court, Article 6 of Pakistan Constitution, treason Musharraf death, Pakistan, Pakistani state of emergency 2007.

    [mks_separator style=”solid” height=”3″]

    بقلم: مسعودؔ

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Ehtisaab – aik dhong ya?

    Ehtisaab – aik dhong ya

    پیشیاں

    31 دسمبر 2018 کو زرداری اور فریال تالپور نیب عدالت پیش ہوئے تھے جہاں انکی عبوری ضمانت قبول کی گئی

    اسکے بعد وقفے وقفے سے نیب عدالت انکو سمن کرتی رہی! اور پھر انکی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی جاتی۔ آج اپریل کی آٹھ ہو گئی ہے! اور آج مزید دو ہفتے کی توسیع کر دی گئی۔

    نیب، سپریم کورٹ، عدالتیں، ادارے – یوں لگتا ہے! جیسے پاکستان میں چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے! کہ “میں پکڑتا ہوں، تم چھوڑ دینا، تم پکڑنا فلاناں چھوڑ دے گا”

    یوں لگتا ہے کہ ہمارے ادارے یہ چاہتے ہیں! کہ تبدیلی کے نام پر جو ووٹ دیا گیا ہے! اس کو اسقدر غیرمؤثر کر دیا جائے کہ عوام انتشار میں آ کر اس تبدیلی سے مایوس ہو جائے۔! ادارے ایک عجیب گھنواؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اداروں کی چال ڈھال سے نظر آتا ہے !کہ حکومتِ وقت نے سچ مچ ان کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے،! لہٰذا وہ آزادانہ اور جان بوجھ کر انصاف کو داؤ پر لگا انہیں لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں! جنہوں نے انہیں پالا تھا۔

    ملک ریاض جو اس ملک کا سب سے بڑا غیر سیاسی کرپٹ انسان ہے اسے چند کڑوڑ لیکر معاف کر دیا!

    نیب کے پاس “شواہد” موجود ہیں اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے! مگر انکی “ہمت” نہیں کہ گرفتار کر سکیں! ایک شہر کی ایک عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے !کہ تمہیں اجازت ہی نہیں کہ ہمارے شہری کو پکڑ سکو! جبکہ یہ وہی نیب ہے جس نے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت،! پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کر کے نوازشریف کو آزاد کر دیا تھا!  Ehtisaab – aik dhong ya?

    عدالتیں

    ایک شہر کی عدالت کا فیصلہ اسقدر اہم کہ اسکے سامنے سپریم کورٹ بھی بے بس اور ملک گیر ادارہ نیب بھی بے بس! وہ شہر جس نے مسلم لیگ نون کو ہر طرح سے تحفظ اور نمک حلالی کا عہد کر رکھا ہے،! اسکے سامنے ملک کی سپریم کورٹ بھی کوئی فیصلہ نہیں دے سکتی! اسی شہر میں سرکاری سرپرستی میں قتل و غارت کا ایک بدترین کھیل کھیلا جاتا ہے! اور  جب اسکی تفتیش کے لیے ایک جے آئی ٹی بنتی ہے تو اسی شہر کی عدالت اس کو کام کرنے سے روک دیتی ہے۔

    ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ بھی منہ تکتے رہ جاتی ہے! اور اسکی جرأت نہیں ہوتی کہ وہ یہ حکم نامہ جاری کرے کہ جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے! یوں لگتا ہے جیسے یہ قتل عدالتوں سے پروانے لیکر کیے گئے ہیں!

    طوائف اپنا جسم بیچتی ہے تو اپنے لیے گناہ اکٹھا کرتی ہے !– عدالتیں جب دلالی کرتی ہیں تو وہ ایک قوم کی تباھی کا سبب بنتی ہیں! ہماری عدالتیں دلالی کرتی ہیں!

    احتساب کے نام پر عوام کو بے وقوف اور جاھل بنایا جا رھا ہے۔! ہمارے ادارے یہ نیت ہی نہیں رکھتے کہ کسی کا احتساب ہو۔ ادارے اس نیت سے کام ہی نہیں کر رہے کہ احتساب کے عمل کو شفاف بنا کر ملزمان کو سزا دی جائے۔! ابتک کسی ایک کیس کا کوئی ایک حتمی انجام نہیں ملا۔ اگر کوئی انجام ہوتا ہے تو دوسرا ادارہ اسکو منسوخ کر دیتا ہے۔

    حیثیت

    موجودہ حالات سے اس بات کو سمجھنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے! کہ کس ادارے کی قانوناً کیا حیثیت ہے! کونسا ادارہ کس کے حکم کا پابند ہے۔ کون کس نیت سے کام کر رھا ہے۔ تاحال یہی سمجھ آ رہی ہے! کہ احتساب ایک ڈھونگ ہے مزید کچھ نہیں!

    ایک ڈھونگ رچا ہوا ہے – احتساب کا، انصاف کا، قانون کا اور تبدیلی کا۔

    شاید حکومتِ وقت کو ان اداروں پر”قبضہ” ہی کرنا ہو گا – جبھی تبدیلی آئے گی۔

    ہمارے اعلیٰ ظرف ججز صاحبان عمرِ فاروق کی مثالیں دیکر عوام کو محسور کر لیتے ہیں! اور پھر اپنے انہیں لچھن پر آ جاتے ہیں جن پر وہ پہلے تھے۔

    ہماری عدالتوں کے ماتھوں پر قرآن کی آیات لکھ کر عوام کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے! کہ یہ مسلمان عدالت ہے جبکہ کرتوت انکے کافروں سے بھی بدتر اور غلیظ ہیں! اگر یہ عدالتیں ایک مسلمان ملک کی نمائیندگی کرتی ہیں! تو خدا کی قسم کافر یورپ کی عدالتیں ان سے لاکھ درجہ قابل احترام ہیں، جہاں  اگر شریفی، زرداری ، ملک ریاض جیسے کرپٹ ہوتے تو کب کی انکی جائدادیں ضبط، کاروبار ٹھپ اور جیل انکا نصیب بن چکی ہوتی۔

    Ehtisaab, NAB Pakistan, National  Accountability Bureau, Pakistan Judiciary System, Lahore High Court, Pakistan Supreme Court.

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم : مسعودؔ

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Ma’lukiyat Ka Bandah!

    Ma’lukiyat Ka Bandah

    کرپشن کے کیسز میں پاکستان بھر میں دن بدن نئے نئے انکشافات سامنے آ رہے ہیں۔

    مگر اس میں جو سب سے بڑے اور اہم ترین کیسز ہیں! وہ پنجاب میں شریف خاندان اور سندھ بھی زرداری خاندان کا ہے۔

    دونوں ہی پاکستان میں حکومت کرنے والی پارٹیوں کے خاندان ہیں! اور پاکستان کے موجودہ حالات کی سب سے اہم وجہ یہی دو خاندان ہیں۔

    بے نظیر بھٹو ایک اعلیٰ سیاسی ظرف رکھنے والے! باپ کی ایک سیاستدان بیٹی تھی جو پاکستان کی عظیم ترین لیڈر بن سکتی تھی۔ Ma’lukiyat Ka Bandah

    مگر اس کو کرپٹ اور اسکے سیاسی ذہن کو مفلوج کرنے والا! اسکا شوہر آصف علی زرداری تھا۔ درحقیقت پیپلزپارٹی اسی دن اپنی سیاسی موت مر گئی تھی! جب زرداردی نے بے نظیر کو راستے سے ہٹا دیا! اور ایسے حالات میں اسے قتل کرا دیا! کہ جب وہ عوامی طاقت کا مظاہرہ کر رہی تھی۔ Ma’lukiyat Ka Bandah Ma’lukiyat Ka Bandah Ma’lukiyat Ka Bandah 

    طاقت کے اس مظاہرے ہی کا زرداری کو انتظار تھا۔

    یوں 2007 کے انتخابات جیتنے میں صرف اور صرف بے نظیر کی legacy متحرک تھی۔

    مگر وہ لیگاسی زرداری کے کرپشن کے اس کھیل کے لیے کافی تھی !جو اسکی سوچ میں پروان پا رھا تھا۔! زرداری اور نوازشریف بھائی بھائی! میثاقِ جمہوریت کے founding fathers نے پھر کرپشن اور منی لانڈرنگ ایک ایسا نیٹ ورک قائم کیا! جسے اگر پانامہ کا واقعہ نہ ہوتا، کبھی کوئی ظاہر نہیں کر سکتا تھا۔

    اب جب یہ راز در راز کھلتے چلے جا رہے ہیں،! عقل یہ تسلیم کرنے کو مانگتی ہے! کہ عمران کے الفاظ سو فیصد سچائی پر مبتی ہیں! کہ یہ دونوں یعنی زرداری اور شریف ایک دوسرے کا احتساب نہیں کر سکتے! کیونکہ دونوں کے جرائم ایک جیسے ہیں۔! دونوں ایک دوسرے کے جرائم سے واقت ہیں لہٰذا دونوں نے ایک دوسرے کو سمجھا دیا ہے! کہ تم بھی وہی کرو جو میں کرتا ہوں، نا تم مجھے احتساب کے کچہرے میں کھڑا کر سکتے! ہو نہ میں تمہیں: تم بھی لوٹو میں بھی لوٹتا ہوں!

    اپنے اپنے جرائم کو حفاظت دینے کے لیے ہم نے عدالتیں پال رکھی ہیں۔! رات کو تم فون کرنا اور من پسند فیصلہ لے لینا، میں تمہیں الزام نہیں دونگا،! یہی کام میں کرونگا۔

    رہی بات عوام کی تو عوام جہالت اور خودفراموشی کی انتہا پر ہے۔! انہیں ایک پلیٹ بریانی اور دو دو سو روپے تھما دیں گے! پھر دیکھنا انکا ہمارے لیے بھونکنا! وہی ہو رہا ہے! عوام کرپشن کے ملزموں کے لیے “جہاد” کر رہی ہے – اناللہ وانا الیہ راجعون!

    علم اللہ تعلیٰ کی جانب سے انسان پر فرض ہوا ہے! ہمارے نبی پاکﷺ پر سب سے پہلا حکم جو فرض ہوا تھا وہ تھا اقرا یعنی پڑھ!

    یہی علم ہے جو سندھیوں اور پنجابیوں سے اٹھا لیا گیا ہے! جب آپ کے ملک کے ڈھائی کڑوڑ بچے تعلیم سے محروم ہونگے تو آپ کے ملک کے حکمران زرداری اور شریفیوں جیسے ہی ہونگے۔

    جب جہالت ہو گی انصاف ناپید ہوگا۔ انصاف انکو ملتا ہے جو انصاف کا حق جانتے ہیں – حق تعلیم سے ملتا ہے جہالت سے نہیں!

    یہی وجہ ہے کہ شریفیوں اور زرداریوں نے انصاف کو حرامکاری سے اس قدر مفلوج کر دیا ہے! کہ وہ امیروں کے لیے بولتا ہے! وہ حرامخور ججز جو راتوں رات فیصلے بدلتے ہیں! اور وہ حرامخور ججز جو چھٹی کے دن خاص دیوان لگا !کر فیصلے دیتے ہوں وہ اس دنیا میں بھی مجرم ہیں آخرت میں بھی مجرم ہی ہونگے! – بھلے ماتھوں پر لاکھ محراب سجے ہوں!

    پاکستان کا دیوانی نظام بھی ایک مافیا ہے!

    ایک ایسا مافیا کہ آپ اسکے سامنے بکری لے جاؤ اور کہو یہ بکری ہے! تو وہ کہے گا کہ میں بھی دیکھ رھا ہوں! کہ یہ بکری ہے پر ثابت کیسے ہوگا کہ یہ بکری ہے!

    نادار اور ایسے لوگ جنکی اپروچ نہ ہو انسکے کیسز کئی کئی سال پڑے رہتے ہیں! یا پھر ان پر تاریخ در تاریخ ڈال کر پیسہ بنایا جاتا ہے۔! حرامکاری کا یہ عالم ہے کہ ججز اور وکلا اس میں برابر کے ملوث ہیں۔! یہ جو بھی حرام کھا رہے ہیں یہ کیوں نہیں سوچتے کہ! کل کو اللہ کے حضور جوابدھی کرنا ہو گی؟

    مگر شاید اسکے لیے بھی انہوں نے اپنے ضمیروں کو مطمئن کرنے کا ذریعہ بنا رکھا ہے – ملا!

    ملا یہ فتویٰ جاری کرتے ہیں کہ نیب کا کرپشن کے ملزم کو ہتھ کڑی لگانا غیر شرعی ہے!

    تو جنابِ اعلیٰ آپ ہی بتائیں کہ کرپشن کے ملزم کو لیموسین میں بٹھا! کر عورتوں او سوری حوروں کے جھرمٹ میں بٹھا کر حوالات میں لایا جائے؟

    اور اگر کرپشن کے ملزم کو ہتھکڑی لگانا غیرشرعی ہے! تو عدالتوں کے جھوٹے اور غیرمنصفانہ فیصلے دینا عین اسلام ہے؟! یا چھٹی کے دن خاص الخواص عدالت لگا کر ایک کرپشن کے ملزمان کو خاص رعایت دینا ملاؤں کے اسلام کے عین مطابق ہے؟! لیکن ملا اس نظام میں ایسے رچ بس گئے ہیں کہ یہ کوئی نہ کوئی شرعی وجہ نکال لیتے ہیں!

    علامہ اقبال ملا سے شدید بیزار تھے – اب سمجھ آ رہا ہے کہ کیوں! ججز اور وکلا کی طرح ملا بھی ملوکیت کا بندہ ہے!

    Ma’lukiyat Ka Bandah!

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    NAB raid Hamza Shareef’s house, Pakistan Muslim League, Pakistan Peoples Party, Justice In Pakistan, Lahore High Court,

    بقلم: مسعودؔ

    Ma’lukiyat Ka Bandah!


    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Justice In Pakistan

    Justice In Pakistan

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پاکستان کا عدالتی نظام!

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے ماتھے پر یہ تحریر کندہ ہے:

    پراونے

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کی بیماری کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے چھ ہفتے کی ضمانت قبول کر لی ہے!

    اسی ایک ہفتے کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دھشتگردی کرنے! کی تفتیش پر کام کرنے والی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا!

    اسی لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف! کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نامہ جاری کیا۔

    بدعنوانی میں ملوث 34 پولیس اہلکاروں کو جو شریف خاندان! کی حکومت کے دوراں متعدد ریاستی جرائم میں شامل تھے!، اور موجودہ حکومت کے نئے نظام کے تحت معطل کیے گئے تھے، پھر سے بحال کر دئیے گئے۔!

    سپریم کورٹ نے پاکستان کے سب سے بڑے قبضہ مافیا ملک ریاض سے پلی بارگن کر لی!

    اور عدالتِ عالیہ نے سندھ میگا کرپشن میں ملوث ملکی تاریخ کے! شاید سب سے کرپٹ انسان آصف علی زرداری اور اسکی بہن کی ضمانت قبل! از گرفتاری منظور کر لی!

    اس سے پہلے اسی لاہور ہائیکورت نے! حمزہ شریف کا بھی نام ای سی ایل لسٹ سے نکالنے کا حکم صادر کیا!

    مریم صفدر پاکستانی قانون کی سب سے بڑی مجرم ہے! کسی بھی عدالت میں جعلی دستاویزات پیش کرنا سنگین ترین جرم ہوتا ہے! مگر عدالت نے اسے بھی آزادی کا پروانہ جاری کر دیا اور وہ شیطان آزاد ہے! اور سوشل میڈیا پر اپنی مکارانہ سوچوں سے پاکستان سے متعلق نفرت پھیلا رہی ہے۔

    Justice In Pakistan

    پالتو

    ان باتوں سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ اگر آپ کسی کو حرام پہ پالتے ہو! تو وہ کبھی نہ کبھی یہ حرام حلال کرنے کی کوشش کریگا! – لاہور ہائیکورٹ اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے!

    پاکستان کا عدالتی نظام اس صدی کا بدترین اور گناھگار ترین عدالتی نظام ہے۔

    سرِ عام قتل کرنے والا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا! مگر وکیلوں اور عدالتوں نے اپنا خرچہ پانی نکالنے کے لیے کیس کو اتنا لٹکایا! کہ مقتول کے بوڑھے والدین اللہ اللہ کر کے رو دھو کر ایک طرف ہو کر بیٹھ گئے۔

    اسی قاتل نے ایک بار پھر بھرے بازار میں ٹریفک وارڈن کو قتل کر دیا! اور ایک بار پھر اسکا کیس التوا میں ڈال کر پیشیاں اور پیسے بٹورنے کا ذریعہ بن گیا۔

    وکلأ کی اکثریت حرام خور ہے! ججز کی اکثریت حرام خور ہے! مجبور اور بے بس عوام سے پیسے بٹور کر اپنے لیے محل نما گھر بنانے والے گناھگار ہیں! – اس دنیا کے بھی اور آخرت کے بھی!

    قانون صرف ان پر لاگو ہے جن پر بس چلتا ہو۔

    اور قانون امیر کے سامنے ناچتی ہوئی ننگی طوائف ہے۔ جسے امیر جس طرح سے چاہے استعمال کر لے۔

    یورپ میں جیلوں میں موجود مجرمان کا ریاست چیک اپ کراتی ہے۔! ریاستی ڈاکٹرز سے۔ چاھے مجرم مانے یا نہ مانے۔

    جو فیصلہ ریاستی ڈاکٹر دیتا ہے وہ الفاظِ آخر سمجھا جاتا ہے – کوئی اس پر چیخے یا بلبلائے!

    کسی عدالت کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ ریاستی ڈاکٹر کے فیصلے کو چیلنج کر سکے!

    ہمارے ہاں حرامخوری ہے۔! پالتوؤں کو پالنے کا یہی ایک فائدہ ہوتا ہے جب شکار کا وقت آتا ہے وہ کام آتے ہیں۔

    نوازشریف اور زرداری نے عدالتوں میں پالتو پالے ہوئے ہیں – جو وقتاً فوقتاً انکے کام آتے رہتے ہیں۔

    Justice In Pakistan

    تبدیلی

    عمران خان کا اس میں کوئی دوش نہیں! عمران خان کو اس نظام کو بدلنے کے لیے ابھی بہت وقت درکارہے۔

    وہ اکثریت درکار ہے جو بیک جنبشِ قلم ایسے فیصلے کر سکے جسے چیلنج کرنا ناممکن ہو۔

    ایسا کام ڈکٹیٹرز کر سکتے تھے مگر ہمارے ہاں ڈکٹیٹرز بھی مفاد پرست حرامزادے نکلتے ہیں!

    ایک بہت بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔! عدلیہ کا نام و نشان مٹا کر قاضی کی عدالت کی ضرورت ہے۔! جہاں فیصلہ بروقت اور برحق ہو سکے۔

    یا پھر عدلیہ کو یہ حکم جاری کرنے کی ضرورت ہے کہ کوئی کیس 3 ماہ سے تجاوز نہیں کرے گا۔

    وکلآ اور ججز کی حرامکاریاں روکنے کی ضرورت ہے!Justice in Pakistan

    یا کم از کم اس ملک کی عدلیہ کے ماتھوں پر جو قرآن کی آیات لکھی وہ ہٹا دی جائیں! قرآن کے سائے میں حرامکاریاں کرنے والے انصاف نہیں دے سکتے!

    انصاف کا قلم چلاتے وقت جو اس بات کو نہ سوچے کہ کل کو اللہ کو کیا جواب دینا ہے، وہی دراصل اس نظام کے گندے کیڑے ہیں، اب چاہے وہ کالے کوٹ پہن لیں یا سروں پر انگریزوں کی دی ہوئی وگیں لگا لیں!

    نوازشریف اور زرداری سے ڈرنے والوں کا ایک احتساب اللہ کے حضور بھی ہو گا – یہ وہی آیات کہہ رہی ہیں جو انہیں عدالتوں کے ماتھے پر اس انصاف پر رو رہی ہیں!

    Justice, Pakistan, Lahore High Court, Pakistan Supreme Court, nawaz sharif bail supreme court

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze