Tag: Pakistan Supreme Court

  • Ehtisaab – aik dhong ya?

    Ehtisaab – aik dhong ya

    پیشیاں

    31 دسمبر 2018 کو زرداری اور فریال تالپور نیب عدالت پیش ہوئے تھے جہاں انکی عبوری ضمانت قبول کی گئی

    اسکے بعد وقفے وقفے سے نیب عدالت انکو سمن کرتی رہی! اور پھر انکی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی جاتی۔ آج اپریل کی آٹھ ہو گئی ہے! اور آج مزید دو ہفتے کی توسیع کر دی گئی۔

    نیب، سپریم کورٹ، عدالتیں، ادارے – یوں لگتا ہے! جیسے پاکستان میں چھپن چھپائی کا کھیل کھیلا جا رہا ہے! کہ “میں پکڑتا ہوں، تم چھوڑ دینا، تم پکڑنا فلاناں چھوڑ دے گا”

    یوں لگتا ہے کہ ہمارے ادارے یہ چاہتے ہیں! کہ تبدیلی کے نام پر جو ووٹ دیا گیا ہے! اس کو اسقدر غیرمؤثر کر دیا جائے کہ عوام انتشار میں آ کر اس تبدیلی سے مایوس ہو جائے۔! ادارے ایک عجیب گھنواؤنا کھیل کھیل رہے ہیں۔ اداروں کی چال ڈھال سے نظر آتا ہے !کہ حکومتِ وقت نے سچ مچ ان کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے،! لہٰذا وہ آزادانہ اور جان بوجھ کر انصاف کو داؤ پر لگا انہیں لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں! جنہوں نے انہیں پالا تھا۔

    ملک ریاض جو اس ملک کا سب سے بڑا غیر سیاسی کرپٹ انسان ہے اسے چند کڑوڑ لیکر معاف کر دیا!

    نیب کے پاس “شواہد” موجود ہیں اور حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے! مگر انکی “ہمت” نہیں کہ گرفتار کر سکیں! ایک شہر کی ایک عدالت نے نیب کو حکم دیا ہے !کہ تمہیں اجازت ہی نہیں کہ ہمارے شہری کو پکڑ سکو! جبکہ یہ وہی نیب ہے جس نے پاکستان کی سب سے بڑی عدالت،! پاکستان سپریم کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کر کے نوازشریف کو آزاد کر دیا تھا!  Ehtisaab – aik dhong ya?

    عدالتیں

    ایک شہر کی عدالت کا فیصلہ اسقدر اہم کہ اسکے سامنے سپریم کورٹ بھی بے بس اور ملک گیر ادارہ نیب بھی بے بس! وہ شہر جس نے مسلم لیگ نون کو ہر طرح سے تحفظ اور نمک حلالی کا عہد کر رکھا ہے،! اسکے سامنے ملک کی سپریم کورٹ بھی کوئی فیصلہ نہیں دے سکتی! اسی شہر میں سرکاری سرپرستی میں قتل و غارت کا ایک بدترین کھیل کھیلا جاتا ہے! اور  جب اسکی تفتیش کے لیے ایک جے آئی ٹی بنتی ہے تو اسی شہر کی عدالت اس کو کام کرنے سے روک دیتی ہے۔

    ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ بھی منہ تکتے رہ جاتی ہے! اور اسکی جرأت نہیں ہوتی کہ وہ یہ حکم نامہ جاری کرے کہ جے آئی ٹی اپنا کام جاری رکھے! یوں لگتا ہے جیسے یہ قتل عدالتوں سے پروانے لیکر کیے گئے ہیں!

    طوائف اپنا جسم بیچتی ہے تو اپنے لیے گناہ اکٹھا کرتی ہے !– عدالتیں جب دلالی کرتی ہیں تو وہ ایک قوم کی تباھی کا سبب بنتی ہیں! ہماری عدالتیں دلالی کرتی ہیں!

    احتساب کے نام پر عوام کو بے وقوف اور جاھل بنایا جا رھا ہے۔! ہمارے ادارے یہ نیت ہی نہیں رکھتے کہ کسی کا احتساب ہو۔ ادارے اس نیت سے کام ہی نہیں کر رہے کہ احتساب کے عمل کو شفاف بنا کر ملزمان کو سزا دی جائے۔! ابتک کسی ایک کیس کا کوئی ایک حتمی انجام نہیں ملا۔ اگر کوئی انجام ہوتا ہے تو دوسرا ادارہ اسکو منسوخ کر دیتا ہے۔

    حیثیت

    موجودہ حالات سے اس بات کو سمجھنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے! کہ کس ادارے کی قانوناً کیا حیثیت ہے! کونسا ادارہ کس کے حکم کا پابند ہے۔ کون کس نیت سے کام کر رھا ہے۔ تاحال یہی سمجھ آ رہی ہے! کہ احتساب ایک ڈھونگ ہے مزید کچھ نہیں!

    ایک ڈھونگ رچا ہوا ہے – احتساب کا، انصاف کا، قانون کا اور تبدیلی کا۔

    شاید حکومتِ وقت کو ان اداروں پر”قبضہ” ہی کرنا ہو گا – جبھی تبدیلی آئے گی۔

    ہمارے اعلیٰ ظرف ججز صاحبان عمرِ فاروق کی مثالیں دیکر عوام کو محسور کر لیتے ہیں! اور پھر اپنے انہیں لچھن پر آ جاتے ہیں جن پر وہ پہلے تھے۔

    ہماری عدالتوں کے ماتھوں پر قرآن کی آیات لکھ کر عوام کو بیوقوف بنا دیا جاتا ہے! کہ یہ مسلمان عدالت ہے جبکہ کرتوت انکے کافروں سے بھی بدتر اور غلیظ ہیں! اگر یہ عدالتیں ایک مسلمان ملک کی نمائیندگی کرتی ہیں! تو خدا کی قسم کافر یورپ کی عدالتیں ان سے لاکھ درجہ قابل احترام ہیں، جہاں  اگر شریفی، زرداری ، ملک ریاض جیسے کرپٹ ہوتے تو کب کی انکی جائدادیں ضبط، کاروبار ٹھپ اور جیل انکا نصیب بن چکی ہوتی۔

    Ehtisaab, NAB Pakistan, National  Accountability Bureau, Pakistan Judiciary System, Lahore High Court, Pakistan Supreme Court.

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم : مسعودؔ

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Justice In Pakistan

    Justice In Pakistan

    [mks_separator style=”solid” height=”4″]

    پاکستان کا عدالتی نظام!

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے ماتھے پر یہ تحریر کندہ ہے:

    پراونے

    سپریم کورٹ نے نوازشریف کی بیماری کی اپیل کو قبول کرتے ہوئے چھ ہفتے کی ضمانت قبول کر لی ہے!

    اسی ایک ہفتے کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں ریاستی دھشتگردی کرنے! کی تفتیش پر کام کرنے والی جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا!

    اسی لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف! کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نامہ جاری کیا۔

    بدعنوانی میں ملوث 34 پولیس اہلکاروں کو جو شریف خاندان! کی حکومت کے دوراں متعدد ریاستی جرائم میں شامل تھے!، اور موجودہ حکومت کے نئے نظام کے تحت معطل کیے گئے تھے، پھر سے بحال کر دئیے گئے۔!

    سپریم کورٹ نے پاکستان کے سب سے بڑے قبضہ مافیا ملک ریاض سے پلی بارگن کر لی!

    اور عدالتِ عالیہ نے سندھ میگا کرپشن میں ملوث ملکی تاریخ کے! شاید سب سے کرپٹ انسان آصف علی زرداری اور اسکی بہن کی ضمانت قبل! از گرفتاری منظور کر لی!

    اس سے پہلے اسی لاہور ہائیکورت نے! حمزہ شریف کا بھی نام ای سی ایل لسٹ سے نکالنے کا حکم صادر کیا!

    مریم صفدر پاکستانی قانون کی سب سے بڑی مجرم ہے! کسی بھی عدالت میں جعلی دستاویزات پیش کرنا سنگین ترین جرم ہوتا ہے! مگر عدالت نے اسے بھی آزادی کا پروانہ جاری کر دیا اور وہ شیطان آزاد ہے! اور سوشل میڈیا پر اپنی مکارانہ سوچوں سے پاکستان سے متعلق نفرت پھیلا رہی ہے۔

    Justice In Pakistan

    پالتو

    ان باتوں سے یہ بات تو واضح ہوتی ہے کہ اگر آپ کسی کو حرام پہ پالتے ہو! تو وہ کبھی نہ کبھی یہ حرام حلال کرنے کی کوشش کریگا! – لاہور ہائیکورٹ اپنا بھر پور کردار ادا کر رہی ہے!

    پاکستان کا عدالتی نظام اس صدی کا بدترین اور گناھگار ترین عدالتی نظام ہے۔

    سرِ عام قتل کرنے والا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا! مگر وکیلوں اور عدالتوں نے اپنا خرچہ پانی نکالنے کے لیے کیس کو اتنا لٹکایا! کہ مقتول کے بوڑھے والدین اللہ اللہ کر کے رو دھو کر ایک طرف ہو کر بیٹھ گئے۔

    اسی قاتل نے ایک بار پھر بھرے بازار میں ٹریفک وارڈن کو قتل کر دیا! اور ایک بار پھر اسکا کیس التوا میں ڈال کر پیشیاں اور پیسے بٹورنے کا ذریعہ بن گیا۔

    وکلأ کی اکثریت حرام خور ہے! ججز کی اکثریت حرام خور ہے! مجبور اور بے بس عوام سے پیسے بٹور کر اپنے لیے محل نما گھر بنانے والے گناھگار ہیں! – اس دنیا کے بھی اور آخرت کے بھی!

    قانون صرف ان پر لاگو ہے جن پر بس چلتا ہو۔

    اور قانون امیر کے سامنے ناچتی ہوئی ننگی طوائف ہے۔ جسے امیر جس طرح سے چاہے استعمال کر لے۔

    یورپ میں جیلوں میں موجود مجرمان کا ریاست چیک اپ کراتی ہے۔! ریاستی ڈاکٹرز سے۔ چاھے مجرم مانے یا نہ مانے۔

    جو فیصلہ ریاستی ڈاکٹر دیتا ہے وہ الفاظِ آخر سمجھا جاتا ہے – کوئی اس پر چیخے یا بلبلائے!

    کسی عدالت کو اس بات کا حق حاصل نہیں ہوتا کہ وہ ریاستی ڈاکٹر کے فیصلے کو چیلنج کر سکے!

    ہمارے ہاں حرامخوری ہے۔! پالتوؤں کو پالنے کا یہی ایک فائدہ ہوتا ہے جب شکار کا وقت آتا ہے وہ کام آتے ہیں۔

    نوازشریف اور زرداری نے عدالتوں میں پالتو پالے ہوئے ہیں – جو وقتاً فوقتاً انکے کام آتے رہتے ہیں۔

    Justice In Pakistan

    تبدیلی

    عمران خان کا اس میں کوئی دوش نہیں! عمران خان کو اس نظام کو بدلنے کے لیے ابھی بہت وقت درکارہے۔

    وہ اکثریت درکار ہے جو بیک جنبشِ قلم ایسے فیصلے کر سکے جسے چیلنج کرنا ناممکن ہو۔

    ایسا کام ڈکٹیٹرز کر سکتے تھے مگر ہمارے ہاں ڈکٹیٹرز بھی مفاد پرست حرامزادے نکلتے ہیں!

    ایک بہت بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔! عدلیہ کا نام و نشان مٹا کر قاضی کی عدالت کی ضرورت ہے۔! جہاں فیصلہ بروقت اور برحق ہو سکے۔

    یا پھر عدلیہ کو یہ حکم جاری کرنے کی ضرورت ہے کہ کوئی کیس 3 ماہ سے تجاوز نہیں کرے گا۔

    وکلآ اور ججز کی حرامکاریاں روکنے کی ضرورت ہے!Justice in Pakistan

    یا کم از کم اس ملک کی عدلیہ کے ماتھوں پر جو قرآن کی آیات لکھی وہ ہٹا دی جائیں! قرآن کے سائے میں حرامکاریاں کرنے والے انصاف نہیں دے سکتے!

    انصاف کا قلم چلاتے وقت جو اس بات کو نہ سوچے کہ کل کو اللہ کو کیا جواب دینا ہے، وہی دراصل اس نظام کے گندے کیڑے ہیں، اب چاہے وہ کالے کوٹ پہن لیں یا سروں پر انگریزوں کی دی ہوئی وگیں لگا لیں!

    نوازشریف اور زرداری سے ڈرنے والوں کا ایک احتساب اللہ کے حضور بھی ہو گا – یہ وہی آیات کہہ رہی ہیں جو انہیں عدالتوں کے ماتھے پر اس انصاف پر رو رہی ہیں!

    Justice, Pakistan, Lahore High Court, Pakistan Supreme Court, nawaz sharif bail supreme court

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze