Tag: PMLN

  • Aik Patwari Ka Interview

    Aik Patwari Ka Interview

    س: آپ کو عمران خان کی حکومت سے کیا شکوہ ہے؟
    ج: دیکھیں جی مہنگائی بہت ہے، سانس لینا دشوار ہو رہا ہے
    س: آپ جانتے ہیں مہنگائی کی اصل وجہ کیا ہے؟
    ج: اصل وجہ؟ نہیں جی
    س: تو پھر؟
    ج: بس جی اس حکومت کو گرانا ہے!
    س: مہنگائی کے پیچھے کرپشن اور وہ نظام بھی شامل ہے جو سابقہ حکومتوں نے بنایا، پھر قصور عمران حکومت کا کیوں؟
    ج: دیکھیں جی آپ کی باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: حکومت گرانے کی کوئی معقول وجہ ہونی چاہیے، آپ کے نزدیک کیا ہو سکتی ہے؟
    ج: یہ الیکشن جعلی ہے!
    س: یعنی وہ تمام سیٹیں جو نون لیگ اور انکے حمایتیوں نے جیتی وہ سب جعلی ہیں؟
    ج: نہیں جی وہ سب درست ہیں
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: آپ کا نعرہ ہے ووٹ کو عزت دو۔۔۔ وہ ایک کڑوڑ سترلاکھ ووٹ جو عمران خان کو پڑے، انکو عزت نہیں دینی چاہیے؟
    ج: نہیں جی وہ جعلی تھے!
    س: اور جو آپ کو پڑے وہ درست تھے؟
    ج: ہاں جی! مگربس حکومت کو گرانا ہے!
    س: آپکا ووٹ مقدس ہے، اگرآپ کو لگتا ہےکہ دھاندلی ہوئی ہے، تو عمران خان نے تو عوت دی ہے کہ آپ عدالتوں جائیں تو کیوں نہیں جاتے؟
    ج: بس جی عدالتوں میں انصاف کہاں ہوتا ہے؟
    س: مگر عدالتوں کے اس نظام کو بنانے میں نون لیگ کا سب سے زیادہ عمل دخل ہے؟
    ج: پتہ نہیں جی!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: حکومت نے کامیابی کے فوراً بعد کہا تھا کہ آپ سب لوگ ملکر کچھ اصول واضح کر لیں اور انکے تحت جہاں جہاں چاہے تفتیش کرالیں، تو یہ اصول ابھی تک کیوں نہیں بنے؟
    ج: پتہ نہیں جی!
    س: تو پھرقصور کسکا؟ حکومت کا یا اپوزیشن کا؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: لیکن کوئی ٹھوس وجہ بھی تو بتائیں؟
    ج: انہوں نے کشمیر کا سودا کیا ہے؟
    س: ہاں یہ ہوئی نا بات! مگر سودا کیسے کیا ہے؟
    ج: پتہ نہیں جی بس سودا کیا ہے!
    س: جب آپ کو پتہ نہیں تو سودا کیسے ہوا؟
    ج: بس جی ہماری مریم بی بی نے کہہ دیا تو کہہ دیا!
    س: یعنی آپ کے علم میں نہیں کہ سودا کیسے کیا؟
    ج: نہیں جی!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: چلیں ان حالات پر بات کرتے ہیں:  کورونا کی وبا میں جہاں ساری دنیا کی بڑی سے بڑی اقتصادی قوتیں ڈگمگا گئی وہاں دنیا میں عمران خان کے فیصلوں کو سراہا گیا، کیا خان حکومت اس ضمن میں کامیاب نہیں رہی؟
    ج: یہ سب ڈھونگ ہے جی، آپ نہیں سمجھیں گے!!!
    س: چلیں ہم نہٰیں سمجھ پائے آپ سمجھا دیں؟!
    ج: نہٰیں جی ہمارے پاس وقت نہٰیں سمجھانے کا!
    س: توپھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: اچھا ایمانداری سے بتائیں، کیا موجودہ حکومت کے دور میں دہشتگردی زیادہ ہورہی ہے یا سابقہ حکومتوں کے دور میں زیادہ تھی؟
    ج: پہلے زیادہ ہوا کرتی تھی!
    س: تو پھراس میں موجودہ حکومت کامیاب نہیں رہی؟
    ج: نہیں جی بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: چلیں معیشت پر بات کرتے ہیں۔ عالمی اداروں کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہم موجودہ حکومت کی معاشی اصولوں کی وجہ سے درست سمت پر جا رہے ہیں، کیا یہ ایک بہت بڑی کامیابی نہیں؟
    ج: ہمیں معیشت کی کہاں سمجھ جی؟
    س: تو پھرسمجھنے کی کوشش کریں زیادہ مشکل نہیں!
    ج: نہیں جی ہماری معیشت بریانی کی پلیٹ کے گرد گھومتی ہے!
    س: بریانی کی پلیٹ!!!! اوہ اچھا!!!! تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: ملک کے مختلف حصوں میں صحت کارڈز، احساس پروگرامز ، امدادی کیمپز، پناہ گاہیں کامیابی سے چل رہے ہیں، اس پر کیا کہیں گے؟
    ج: بس یہی کہ حکومت کو گرانا ہے!
    س: چلیں حکومت کو گرانے کے لیے نون لیگ نے گیارہ جماعتوں کا جو اتحاد بنایا ہے، وہ کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کر پایا، اسکی کیا وجہ ہے؟
    ج: پتہ نہیں جی!
    س: یعنی آپ کو اپنی پارٹی کی ناکامیوں یا کامیابیوں کی وجہ کا بھی علم نہیں؟
    ج: نہیں جی!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: اچھا ایک بنیادی سی بات تو بتائیں، نون لیگ کا منشور کیا ہے؟
    ج: منشور؟ وہ کیا ہوتا ہے؟
    س: یعنی آپ کو منشور کا نہیں پتہ؟
    ج: نہیں جی!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: آپ موجودہ حکومت کا موازنہ اپنی اور پی پی پی کی حکومتوں سے کرتے ہیں جنہیں کم و بیش 35 سے 50 سال ہو گئے ہیں سیاست میں اور کم و بیش اتنا ہی عرصہ حکومتوں میں ہو گیا، کیا یہ غلط اور بے بنیاد موازنہ نہیں؟
    ج: نہیں جی یہ حکومت ناکام ہے!   بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: ہماری قوم پچھلے ستربرس سے رو رہی ہے کہ حکمران درست نہیں آتے۔ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مریم صفدر اور بلاول جو کہ مورثی سیاست کے علمبردار ہیں وہ اس قوم کو فلاح بخش سکیں گے؟
    ج: نہیں جی!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے! یہ حکومت سلیکٹڈ ہے!
    س: تو کیا نوازشریف یا زرداری اپنے ووٹوں کے بل بوتے پر آتے تھے؟
    ج: پتہ نہیں جی!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: نوازشریف ریاستِ پاکستان کا مجرم ہے! کیا اسے پاکستان آ کر اپنے کارکنوں کیساتھ ملکر لڑنا نہیں چاہیے؟
    ج: دیکھیں جی نوازشریف آبِ زمزم کیطرح پاک صاف ہے وہ گنگا اور جمنا کے پانیوں سے وضو کرتا ہے، نیکی کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہے!
    س: یہ آپ سے کس نے کہا؟
    ج: کچھ صحافیوں نے!!!!
    س: تو پھر وہ پاکستان سے بھاگا کیوں؟ اپنے اوپرلگے الزامات کو صاف کیوں نہیں کرتا؟
    ج: آپ اس کے خلاف کچھ ثبوت نہٰیں سکتے!
    س: جب ملک بھر سے سارے ریکارڈ جلا دئیے جائیں اور جو موجود ہوں جنکا جواب اسکے پاس قطری خط یا کیلبری فونٹ سے زیادہ نہ ہو تو ؟
    ج: بس جی یہ سب جھوٹ ہے!
    س: تو پھر؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: آپ نے صحافیوں کا نام لیا۔۔۔ سنا ہے کہ کچھ صحافیوں پر نوازشریف کے خصوصاً رعایت ہوا کرتی تھی: انکو پٹرول پمپ ملے، انکو جائدادیں ملیں، انکو مفت ہوائی سفر ملے، عمرے اور حج ملے۔۔۔ کیا یہ سب رشوت اور غلط کاری میں نہیں شامل؟
    ج: اچھا کام کرنے والوں کو اگر وہ کچھ دے دلا دیتا تھا تو کیا برا تھا؟
    س: اب آپ مجھ سے سوال کر رہے ہیں، میرے نزدیک یہ شدید حرامکاری اور ملک کے ساتھ غداری کے مترادف ہے! آپ کو ایسا کیوں نہیں لگتا؟
    ج: بس جی یہ حکومت ہے ہی ناکام بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: ناکام ؟ کیسے؟
    ج: ہزارہ میں شدید ظلم و ستم ہوا وزیراعظم کو توفیق نہیں ہوئی کہ وہاں پہنچ کر جنازوں میں حصہ لیں!
    س: ماڈل ٹاؤن، آرمی پبلک اسکول، کوئٹہ وکلا قتل، واہگہ قتل یہ چند واقعات نوازدور میں ہوئے کیا اسوقت کے وزیراعظم نے انکے جنازوں میں شرکت کی تھی؟
    ج: بس حکومت کو گرانا ہے!
    س: اچھا چلیں آپ نے مجھے وقت دیا، میرے پاس آپ کے لیے ایک سرپرائز ہے:                                  Aik Patwari Ka Interview

    پٹواری خوشی سے چھلانگیں بھرتے ہوئے: صحافی بھائی زندہ باد صحافی بھائی زندہ باد!!!!

    Aik Patwari Ka Interview


    بقلم مسعود

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala

    Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala

    برطانوی اخبار ڈیلی میل نے آج کے ضمیمے میں ایک گراؤنڈ بریکنگ خبر نشر کی ہے۔

    الزام

    خبر یہ ہے! کہ 2003 میں پاکستان میں برپا ہونے والے زلزلے میں! برطانوی حکومت نے حکومتِ پنجاب کو 54 ملین یو کے پونڈ دئیے! تا کہ زلزلہ زدگان کی زندگیوں کو از سر نو تعمیر کیا جا سکے۔! اس میں 1 ملین پونڈ شہباز شریف کے داماد کو ادا کیا گیا۔! غبن کیے گئے کڑوڑں پونڈز پھر برمنگھم میں! شہبازشریف کی فیملی کے برکلے بنک اور ایچ ایس بی سی بنک کے اکاؤنٹس میں ڈالے گئے۔

    ڈیلی میل نے اس ضمن میں ایک ملزم،! آفتاب محمود جو اس وقت جیل میں ہے! اسکا انٹرویو کیا جس نے اس بات کا اعتراف کیا! کہ اسکے اکاؤنٹس ہر تین ماہ بعد برطانیہ میں HMRC کی جانب سے چیک ہوتے ہیں،! اور اس میں کوئی معیوب بات نہیں ملی. Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala

    برطانوں نیشنل کرائم ایجسی اس وقت پاکستانی اداروں! کے ساتھ ملکر کرپشن پر کام کر رہی ہے! اور اس بات پر میمو سسائن ہو چکا ہے! کہ نوازشریف کی فیملی کے لوگوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے۔ Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala

    تحقیق

    برطانیہ میں بھی یہ بات اعلیٰ سطح پر موضوع بحث ہے! کہ جو مدد برطانیہ سے دی جاتی ہے اسکے پاکستان میں کرپشن میں اڑا دیا جاتا ہے،! لہذا اب وقت آن پہنچا ہے! کہ عمران خان کی حکومت کے ساتھ ملکر کرپشن کا کریک ڈاؤن کیا جائے۔!Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala 

    ڈنکن حمز کے مطابق کرپشن کے سامنے آنے کا طریقہ یہ ہے! کہ منی لانڈرنگ کی جائے۔! مشکوک ٹرانسکشن کی نشاندھی کی جاتی ہے،! اور اسکے بعد اسکا منی ٹریل دیکھا جاتا ہے،! کہ یہ کہاں سے شروع ہوئی۔

    یہی وہ طریقہ ہے جس سے شہباز شریف کی فمیلی کے اکاؤنٹ کو چیک کیا گیا! تو کڑوڑوں کی ٹرانسیکشن کا ثبوت ملا جو اس دور میں ہوئی جس میں شہبازشریف پنجاب کی حکومت مین تھا۔

    ایک confidential رپورٹ کے مطابق! شہبازشریف کی فیملی کے پاس سن 2003 میں ایک لاکھ پچاس ہزار پونڈ کے لگ بھگ اثاثے تھے! جو 2018 تک دو سو ملین پونڈ تک پہنچ گئے،! اسکے علاوہ 53 ہزار اسکوائرفیٹ کا محل ہے جس میں بہت بڑی اسکیورٹی کام کر رہی ہے۔! اسی رپورٹ کی مطابق انکے اثاثے انکی آمدن سے کئی گنا زیادہ ہیں۔

    منی لانڈرنگ

    رپورٹ کے مطابق کئی غیر ملکی چینل سے منی لانڈر ہوتی ہوئی! پاکستان آئی جس میں برطانیہ کے چینل مرکزی کردار ادا کر رہے ہیں۔!

    یہ رپورٹ ان باتوں کی تصدیق کرتی ہیں! جو عمران خان ایک عرسے سے چیخ و پکار کر رہا ہے! کہ پاکستان کی سابقہ حکومتوں نے بہت بری طرح منی لانڈرنگ کی ہے۔!

    اب وقت آن پہنچا ہے کہ ایسے لوگوں کو بہت سخت سزائیں دی جائیں! اور انکی جائدادوں کو ضبط کیا جائے۔! پاکستان نے ان کرپٹ خاندانوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا ہے۔! میں نے ایک بار چیلنج کیا تھا کہ کوئی بھی مجھے ایک بھی ایسا پروجیکٹ بتائے! جو انہوں نے مکمل کیا ہو اور جس میں کک بیک نہ لی ہو یا ذاتی مفاد نہ رہا ہو؟ Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala

    شریفیوں اور زرداریوں نے پاکستان کو بہت سخت نقصان پہنچایا ہے۔ قوم کو ایسی لوگوں سے جواب طلب کرنا ہو گا۔ پاکستان کو جب تک ایسے خاندانوں سے پاک نہ کیا جائے گا پاکستان درست نہیں ہو سکتا۔  Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala Khadim-e-Aala ya Qazaq-e-Aala 

    احتساب کڑا اور بلا امتیاز ہونا چاہیے۔

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ – کوپن ہیگن 14 جولائی 2019

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Kheer Pakk Rahi Hai

    Kheer Pakk Rahi Hai

    جس برق رقتاری سے #لوہار ہائیکورٹ نون گینگیوں کو آزادی کے پروانے جاری کر رھی ھے! وہ کس بات کی غمازی کر رھا ھے؟

    ذرا حالات کا جائزہ لیتے ھیں۔۔ Kheer Pakk Rahi Hai Kheer Pakk Rahi Hai Kheer Pakk Rahi Hai

    وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر بڑے وثوق کیساتھ اعلان کیا ھے! کہ وہ کسی کو کسی قسم کا کوئی این آر او نہیں دینگے۔

    اگر وزیراعظم کے لہجے میں لچک ہوتی! اور مجرموں کو کوئی امید لاحق ہوتی! تو شاید حنیف عباسی جیسے پالتووں کی قربانی دی جا سکتی تھی۔! مگر ایسا کوئی کچھ نظر نہیں آرھا لہذا اب وقت ھے اپوزیشن کے پلان بی کا۔

    پلان بی کا آغاز ا

    پلان بی کی ابتدا مولانا منافق فضل الرحمٰن کی نوازشریف ملاقات سے شروع ہوتی ھے۔! اس میں بدکردار اپوزیشن کی کوشش ہو گی کہ جتنے بھی دھتکارے ہوئے لوگ ھیں! اب وہ سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر حکومت دشمن کاروائیوں میں ملوث ہونگے۔

    اس میں خودکار بم دھماکے ہونگے! جو ملک میں افراتفری پھیلانے کے کام آئینگے۔! یہ الزامات لگائے جائیں گے کہ حکومت دہشتگردیوں کو روکنے سے نااھل ھے لہذا استعفی دے۔

    ان کاروائیوں میں لاہورہائیکورٹ کا کردار سب سے اہم! اور سب سے بدکردار ہو گا! جو نون لیگیوں کو کھلم کھلا معافی عام دے گی۔! اس سے نجات پانے والے حنیف عباسی جیسے پالتو ایک مسلسل اور انتھک سازش کے لئے! استعمال کئے جائیں گے جس میں پراپوگنڈا عروج پر لایا جائے گا۔

    اس پراپوگنڈا میں وہ بیوکریسی جسے نوازشریف اور زردادری نے حرامخوری کے ذریعے پچھلے 35 سال سے پروان چڑھایا ھے! وہ حرکت میں لائی جائے گی۔ ضمیرفروشی کا جو بیج چھانگا مانگا کے جنگلوں میں بویا گیا تھا،! وہ اب ثمر دینا شروع کریں گے۔

    خریدوفرخت کی اشیا میں ناجائز اور غیرقانونی اضافہ کیا جائے گا۔! قیمتیں آسمانوں سے باتیں کریں گی! اور جب جب جہاں جہاں حکومت حکومت ایکشن لے گی! یہ ضمیرفروش بیوکریسی ذخیرہ خوزی کرنے لگ جائے گی۔ 

    میڈیا

    ان کاروائیوں میں ایک اہم اور مرکزی کردار میڈیا ادا کرے گا۔

    وہ صحافتی طوائفیں جو نوازشریف کیساتھ سفر میں شامل تھیں! اور وہ صحافتی طوائفیں جو لفافے نہ ملنے پر حلال کھانے پر مجبور ہو چکے ھیں! وہ ابھی سے اپنے اپنے چینلوں کے ذریعے اور خاص کر سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ کا پلندہ بن کر اس رزق کو حلال کر رھے! ھیں جو انہیں کھلایا جا چکا ھے۔

    اگر کوئی صحافی اپنے پروگرام میں اسحق ڈار جیسے ناسور! اور غلیظ اور وطن دشمن اور مفرور انسان کو مدعو کر کے ملکی معیشت پر سوال جواب کرتا ھے! تو وہ صحافی دشمن وطن کے سوا کچھ نہیں ہو سکتا! وہ صحافی بدکاری اور حرامخوری کی سب سے بدترین مثال ھے چاھے! وہ کوئی بھی ہو اور کسی بھی چینل سے وابستہ ہو!

    اسحق ڈار اس ملک کا ناسور ھے! مجرم ھے! اس کا ملکی مسائل پر بات کرنا ھی ملک سے غداری کے مترادف ھے!

    لابی

    حکومت کو چاہیے ایک مفصل لسٹ جاری کر دے! جس میں اہم ترین اشیأ خورد و نوش کی قیمتیں سرکاری سطح سے متعین کر دی جائیں۔! اگر کوئی اس لسٹ سے بڑھ کر قیمت مانگے تو صارفین سیٹیزن پورٹل سے! اس دکاندار کی شکایت کریں جس پر سرکاری کاروائی کی جائے۔

    موجودہ حکومت کی کامیابی اور ناکامی نہ ہی تو خارجہ پالیسی سے ہو گی! نا اقتصادیات سے! ان دونوں میں پی ٹی آئی کی حکومت بخوبی کامیاب ہو گی۔! سب سے اہم داخلہ پالیسی اور اس میں خاص کر وہ بیوکریسی ہے! جنکی دوسری نسل اس حرامخوری اور ضمیر فروشی میں ملوث ہو چکی ہے! جس کی ابتدأ نون گینگ نے چھانگا مانگا میں کی تھی۔

    جو قوم کم محنت کر کے زیادہ کھانے کی عادی ہو چکی ہو! اسے حق حلال پر لانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔! اگر وہ اپنے روش بدلے گی تو چیخے گی، اور اس چیخ و پکار میں بہت سارے ایسے کام کرے گی! کہ اس سے بچ سکے: مہنگائی، افراتفری اور پراپوگنڈا یہ سب مؤثر ہتھیار ہونگے۔ !آنے والے دنوں میں سندھ اور پنجاب سے  پراپوگنڈا کی ایک زبردست لابی اٹھنے والی ہے۔ 

    اس لابی میں سابق ججز کے ساتھ منشیات فروش، بیوکریسی کے خاص بندے، میڈیا کی صحافتی طوائفیں، سوشل میڈیا پر نون لیگ اور پی پی پی کی اہم ترین “خواتین” جو چادر اور چاردیواری کا نعرہ بلند کریں گی۔

    Lahore High Court, PMLN, PPP, PTI, Pakistan Siyasat Politics, Social Media of Paksitan,

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Kheer, Propoganda, Pakistani Media, #PPP, #PMLN

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • Bilawal Visits Nawaz Sharif in Jail

    Bilawal Visits Nawaz Sharif in Jail

    بینظیر (مرحومہ) کے بیٹے بلاول بھٹو نے نوازشریف کے ساتھ جیل میں ملاقات کی ہے۔

    میں نے بلاول بھٹو کے حوالے میں اسکی ماں کا ذکر کیوں کیا ہے؟

    سیاستدان ماں کا پٹا ہوا مہرہ

    اس لیے کہ بلاول کا ابھی پاکستان کی سیاست میں آٹے میں نمک برابر بھی کوئی مقام نہیں۔! اور جو بھی مقام وہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ بی بی شہید اور بھٹو شہید کے ناموں ہی سے تو حاصل کرتا ہے۔! اپنی اسکی پہچان زرداری کی ہے جسکو وہ اپنے لیے کلنک کا ٹیکا سمجھتا ہے! اور اپنے نام کے ساتھ اپنے باپ یعنی زرداری کا نام تک لانا گوارا نہیں کرتا! – ایک بیٹے کے لیے شرمندگی کا کیا مقام ہے!

    مرحومہ بینظیر کا نام اس لیے بھی لیا ہے! کہ اسی نوازشریف کے دورِ حکومت میں یہی بینظیر اسی بلاول کی انگلی تھامے! زرداری کو ملنے جیل جایا کرتی تھی۔

    نام اس لیے بھی لیا ہے !کہ اسی نوازشریف نے اسی بینظیر کی عریاں شدہ تصاویر اخبارات اور پمفلٹ بنا کر ہیلی کاپٹرز سے پھینکوائی تھیں۔

    مرحومہ کا نام اس لیے بھی لیا ہے !کہ وہ ایک اعلیٰ سیاستدان کی اعلیٰ سیاستدان بیٹی تھی! جس نے اپنی سیاسی زندگی کو تباہ اس وقت کر لیا جب اس نے دو غلط قدم اٹھائے۔ 

    ایک زرداری سے شادی کر کے اور دوسرا زرداری کی! یہ بات مان کر کہ اگر ہمیں پاکستان مٰیں سیاست کرنی ہے تو نوازشریف کی طرح کرنی ہے!: جھوٹ، فراڈ، الزامات، ضمیروں کی خریداری، فسادات، قتل، عورت زنی اور کرپشن!

    مرحومہ کا نام اس لیے بھی لیا ہے کہ ایک نیک سیرت سیاستدان جب ان سب باتوں پر رضامند ہو گئی تو اسے اپنے سیاستدان ضمیر کو مارنا پڑا اور نواز شریف کے ساتھ اس وقت ہاتھ ملانا پڑا جب پاکستان میں ان دونوں کی ساکھ برباد ہو رہی تھی۔ یوں میثاقِ جمہوریت دراصل کرپشن کے اندھادھند کاروبار کو بچانے کا ایک بہانہ تھا۔

    کرپشن کے جلے

    آج اسی مرجومہ کا بیٹا نوازشریف کی گود میں جا بیٹھا کہ ہماری تباھی ایک جیسی ہے!، ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہو گا۔ تمہیں مجھے گود لینا ہی ہو گا۔! میں تمہیں اپنی ماں کی توھین معاف کرتا ہوں۔

    تم بھلے اسکے ننگی تصاویر اپنے مفاد کے لیے استعمال کرنے والے سور تھے!، مگر اس وقت مجھے مفاد نے گھیر رکھا ہے!، میں نے اپنی ننگی ماں کی حرمت کو مار دیتا ہوں۔

    کسی طرح ہم دونوں اس ملک کے کرپٹ ترین، بدترین پارٹیاں ملکر اپنے سروں پر لٹکی ہوئی اس تلوار کو ہٹا دیں! – پھر جب ہم مخالف بنیں تو ایک دوسرے پر بھونکنا شروع کر دیں گے !– مگر فی الحال بچاؤ کا بندوبست کرو!

    بلاول کا کہنا تھا کہ ہمارے دین اور معاشرے کا حصہ ہے کہ اگر کوئی بیمار ہو تو اسکی تیمارداری کی جائے۔ کتنی عجیب بات ہے نا کہ حسن نواز اور حسین نواز اس ضمرے میں نہیں آتے۔

    MaryamNSharif@ دوہائیاں دے رہی ہے کہ باپ کی طبیعت خراب ہے مگر مجال ہے کہ ان ناسوروں کو توفیق ہو کے اپنے اس باپ جس کے تخم سے انہوں نے جنم لیا ہے وہ آ کر اپنے باپ کو دیکھ لیں! اسقدر ناہنجار اولاد!

    علاج

    بلاول کا کہنا ہے کہ میاں صاحب بالکل بھی ٹھیک دکھائی نہیں دے رہے تھے اور یہ حکومت کی ذمے داری ہے انکو علاج دے۔۔۔ بلاول صاحب آپ نے اس پر بھی کچھ کہنا ہے کہ نوازشریف کا علاج پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا؟

    ساتھ ہی یہ بھی شور مچانے کی تابڑ  توڑ کوشش کی جا رہی ہے کہ نوازشریف پاکستان میں کسی ڈاکٹر سے علاج نہیں کرائے گا!

    کیوں؟ کیا پاکستان میں کوئی ایسا قابل ہسپتال نہیں جس میں نواز شریف کا علاج ہو سکے؟ او! اچھا! نہیں! تو پھر سوال یہ ہے کہ اس میں قصور کسکا ہے؟ عمران خان کا؟

    آج اگر پاکستان میں ایک بھی نوازشریف کا چاھنے والا تھوک برابر بھی عقل رکھتا ہے تو وہ سوال پوچھنے کا حق بجانب ہے کہ سور کے تخم تم نے 3 بار حکومت کر کے کیا بنایا ہے؟ آج اگر تمہیں کسی ہسپتال یا کسی ڈاکٹر پر یقین نہیں تو تمہیں اپنے منہ پر تھوکنا چاہیے۔ یہ حالات تمہارے اپنے پیدا کیے ہوئے ہیں!

    اگر تم لندن ہی جا کر علاج کرانا چاہتے ہو تو شریف خاندان کی تمامتر جائیداد اور رائے ونڈ کا محل سرکار کے آگے گروی رکھوا دو کہ اگر میں واپس نہ آؤں تو سب پاکستان کا!

    یقین جانو نواز شریف، پاکستان میں سوائے کند ذہن کے کسی کو تمہاری کمی محسوس نہ ہو!

    Bilawal Visits Nawaz Sharif in Jail

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    Kot Lakhpat Jail, Nawaz Sharif, Shehbaz Sharif, Benazir Bhutto, #PMLN, #PPPP

  • Pakistan Election 2018

    Pakistan Election 2018
    انتخابات 2018 – ابھی تک کی کاروائی

    انتخابات مکمل ہوئے!  جیتنے والے جیت گئے ہارنے والے اپنی عادت سے مجبور دھاندلی دھاندلی دھاندلی کا رونا روتے رہے۔۔۔! ان کا رونا اپنی جگہ مگر ایک دلچسپ صورتحال جنم لے چکی ہے۔۔۔!

    وہ دلچسپ مرحلہ حکومت سازی کا ہے۔! پی ٹی آئی 116 سیٹوں کیساتھ اس وقت سب سے بڑی پارٹی ہے۔! مگر حکومت سازی کے لیے ہنوز 21 مزید سیٹیوں کی ضرورت ہے،! جس کے لیے اتحادی پارٹیوں کے ساتھ گٹھ جوڑ شروع کرچکی ہے۔ Pakistan Election 2018

    وفاق میں شاید پی ٹی آئی کو اتنی بڑی مشکل پیش نہ آئے جتنی بڑی مشکل پنجاب میں حکومت سازی کی ہو گی۔Pakistan Election 2018

    پنجاب میں ابھی بھی نون لیگ سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پارٹی ہے مگر پی ٹی آئی صرف 6 نشستوں کے ساتھ بہت قریب ہے۔Pakistan Election 2018

    جسکا مطلب یہ ہے کہ دونوں پارٹیاں پنجاب میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں مگر اسکے لیے انہیں دوسری پارٹیوں سے اتحاد کی سخت ضرورت ہے۔Pakistan Election 2018

    وفاق میں پی ٹی آئی کی حکومت اس بات کی ضمانت ہو گی! کہ بہت سارے آزاد امیدوار جو پنجاب اسمبلی کی لیے کامیاب ہوئے ہیں، وہ حکومت بنانے والی پارٹی کیساتھ ہونگے۔!

    اسکے علاوہ مسلم لیگ ق یکدم ایک بہت اہم اتحاد ی یونٹ کی صورت اختیار کر گیا ہے۔! مگر چونکہ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ق  سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی ہوئی ہے اس لیے وہ انکے اتحاد کے زیادہ قریب ہیں۔Pakistan Election 2018 Pakistan Election 2018 Pakistan Election 2018 Pakistan Election 2018 

    نون لیگ کی موت؟

    اس وقت نون لیگ کے لیے صورتِ حال یہ ہے کہ انکی سیاسی موت بالکل قریب ہے۔! یہی وجہ ہے کہ حمزہ شریف اب عمران خان کو ماضی کی باتیں یاد دلا کر پنجاب میں حکومت بنانے کی بھیک مانگ رھا ہے۔ نون لیگ کے پاس آپشن کیا ہے؟!

    سب سے پہلا اور سب سے اہم آپشن پی پی پی ہے!

    ایک بار پھر شہباز شریف زرداری کے قدموں میں جا پڑا ہے کہ میری پارٹی کو سیاسی موت سے بچا لو!

    مگر زرداری کے پاس پنجاب میں کل ملا کر 6 سیٹیں ہیں، جو کہ ناکافی ہے۔

    نون لیگ کو 29 آزاد امیدواروں کا گھراؤ کرنا ہوگا اور ساتھ مسلم لیگ ق کے چوھدری شجاعت حسین کے بھی پاؤں دھو کر پینا ہونگے! اگر انہیں پنجاب میں اپنی حکومت برقرار رکھنا ہے۔!

    پنجاب

    پی ٹی آئی کے لیے پنجاب بہت سخت اہم ہے۔

    اگر عمران وہ تبدیلی لانا چاھتا ہے جو اسکا وژن ہے! اور جس تبدیلی کا وعدہ عمران نے عوام سے کیا ہوا ہے تو اسکے لیے پنجاب کی حکومت ناگزیر ہے،۔

    یہ بات انہوں نے صاف طور پر بیان کر دی  ہے! کہ پنجاب کی حکومت کے معاملے میں کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی۔!

    پی ٹی آئی نے یہ بھی کہہ دیا ہے! کہ پی پی پی کیساتھ کسی معاملے میں کوئی سوجھ بوجھ ہو ہی نہیں سکتی!

    مسلم لیگ ق کیساتھ ساتھ پی ٹی آئی کو آزاد امیدواروں کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی نون لیگ کو، لہذا یہ کھیل بہت دلچسپ ہو چکا ہے۔!

    باقی صوبوں ، پختون خواہ  جہاں پی ٹی آئی کی سپریم منڈیٹ ہے کہ انہیں کسی سے پوچھنے کی بھی ضرور ت نہیں، اسی طرح سندھ میں پی پی پی کی حکومت پکی ہے! اور بلوچستان میں بی این پی ، پی ٹی آئی کیساتھ مل کر حکومت بنالے گی۔!

    سب سے دلچسپ مرحلہ پنجاب کا ہے، جو پچھلے 35 سالوں سے نون لیگ کا اکھاڑا بنا رہا ہے۔! اسی لیے نون لیگ نے ابھی اس دھمکی کا بھی استعمال شروع کر دیا ہے! کہ اگر پی ٹی آئی نے ہمیں پنجاب میں حکومت نہ بنانے دی تو ہم انہیں وفاق میں بھی حکومت نہیں بنانے دیں گے، وہ کیسے؟!

    اس کے لیے شہبازشریف کو ایک بار پھر زرداری کی گود گرم کرنا پڑے گی۔! اسکے پاؤں تو پنجاب کے معاملے میں چاٹ چکا ہو گا، اب اس کی پوٹی بھی دھونے کی پیش کش کرے گا کہ ہم وفاق میں ایک مخلوط حکومت بنا لیتے ہیں۔!

    تبدیلی

    مگر اسکے لیے صرف زرداری ہی نہیں بلکہ دوسری بہت ساری چھوٹی پارٹیوں کو بھی منانا پڑے گا انکا جھوٹا بھی کھانا پڑے گا۔! انکے پیمپرز بھی بدلنے پڑیں گے مگر اقتدار کے ہوس کے لیے نون لیگ کیا نہیں کر سکتی؟؟؟؟؟!

    میں نے اوپر نون لیگ کی سیاسی موت کی بات کی ہے، وہ کیسے ہو گی؟

    اگر عمران پنجاب میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو جاتا ہے! اور تبدیلی کے جو وعدے عوام کے ساتھ کیے ہیں! اگر انکا 30 فیصد بھی اس طرح عمل میں لایا گیا! جس کا ایمپیکٹ عوام پر پڑااور عوام نے اسے محسوس کیا! کہ ہاں واقعی ایک مثبت تبدیلی آئی ہے تو یہ نون لیگ کی موت کا پروانہ ہوگا۔!

    اگلے الیکشن میں نون لیگ وائٹ واش ہو سکتی ہے! ساتھ یہ بھی یاد رکھیے کہ نون لیگ ابھی بہت سارے کیسز کا سامنے کرنے والی ہے۔۔۔

    اس لیے پنجاب ایک بہت اہم بساط ہے۔

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    مسعودؔ  –  25 جولائی 2018

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    imran khan becomes prime minister. Pakistan Election 2018. Pakistan Tehreek-e-Insaaf.

    Shab-o-roz

  • Siyaasi Gath’jorr

    Siyaasi Gath’jorr

    پیش لفظ:

    لندن، دبئی اور جدہ میں خود ساختہ جلا وطنی گزارنے کے بعد، بینظیر بھٹو اور ںوازشریف نے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کا فیصلہ کیا، چارٹرآف ڈیموکریسی کے نام پر، اس پر میرے الفاظ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    Meri Tehreer – Political: Siyaasi Gath’jorr

    سیاستدان

    ۱۹۸۸ سے لیکر ۱۹۹۹ تک یکے بعد دیگرے خزانۂ پاکستان کو لوٹنے، اپنی اپنی ناخلف اولادوں کا یورپ میں مستقبل بہتر کرنے ، ملک میں خلفشاری اور بدحالی کی انتہا کرنے کے بعد اور! ایک دوسرے پر الزمات کی بارشیں برسانے کے بعدآج دونوں لیڈریعنی نوازشریف اور بینظیربھٹو بیرونِ ملک عوام کی خلفشاریوں سے دور بیٹھ کر! عوام کے ’دکھ درد کو سہتے ‘ ہوئے ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ Siyaasi Gath’jorr

    بظاہر شیر اور گیدڑ ایک ہی گھاٹ پر پانی پینے لگے ہیں! مگر یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ شیر کون ہے اور گیدڑ کون؟

    ہماری یہی تو ایک بدقسمتی رہی ہے کہ جب ہمارے سیاستدانوں کے ہاتھ میں اختیارات ہوتے ہیں انہیں اتحاد کرنے کی فکر نہیں ہوتی بلکہ اُس وقت ایک دوسرے کا ’سلام‘ بھی زہرلگتا ہے! جب اقتدار کا نشہ اتار دیا جاتا ہے تو انہیں اتحاد بھی یاد آجاتا ہے! اتفاق پر پرزور تقریریں ہونے لگتی ہیں، عوام کا درد بھی یاد آجاتا ہے! کوئی ان نام نہاد لیڈروں کا گریبان پکڑ کر ان سے یہ پوچھ سکتا ہے! کہ جب آپ لوگوں کے پاس ۱۲ سال حکومت رہی اُس وقت آپ نے ایسا کیوں نہ سوچا؟! اُس وقت ایک دوسرے کو برخاست کرنا! ایک دوسرے پر غلیظ ترین الزامات لگانا! ایک دوسرے کو تاریخ کا بدترین ڈاکو کہنا! ہی اپنا فرضِ اوّلین سمجھتے تھے! تو اب ہم کیسے یقین کر لیں کہ آپ کا اتحاد ہمارے ملک کی ان پڑھ اور جاہل عوام کے لیے سکون کا ساز ہوگا؟ Siyaasi Gath’jorr

    چال

    ویسے ساز تو ہوگا اور سکون کا بھی مگر یہ وہ بانسری ہوگی جو عوام کو ایک بار پھر ان کی مکاریوں سے غافل کردے گی! اور ایک ایسی میٹھی نیند سلادے گی جہاں سے ہماری عوام پھر سے بیدار نہیں ہوپائے گی! سیاسی لیڈر ہونے کا اپنا ہی نشہ ہے اور خاص کر پاکستان میں جہاں چند میٹھے الفاظ پر لاکھوں کا مجمع اکٹھا کیا جاسکتا ہے! جہاں ایری ٹیشن پھیلانا کوئی مشکل کام نہیں۔یہی وہ نشہ ہے جو نواز شریف اور بے نظیر کے سرمیں پھر سے جوش مار رہا ہے!مگر اِس بار انہیں ملک میں آکر قدم جمانے کا کوئی اور راستہ نظر نہیں آرہا تھا تو انہوں نے سوچا کیوں نہ اب جس پر ۱۲ سال تک تھوکتے رہے ہیں! انہیں اقتدار کی ہوس کی خاطر چاٹ لینا چاہیے۔ Siyaasi Gath’jorr Siyaasi Gath’jorr Siyaasi Gath’jorr 

    گٹھ جوڑ

    میں اِس گٹھ جوڑ کا بالکل مخالف نہیں ہوں! اگر یہ ہماری عوام کے لیے ایک نئی راہ لے کر آئے تو! مگر یہ تو دیوانے کا خواب ہے کہ ایک جدی پشتی سیاستدان اور ایک دولت پر بننے والا سیاستدان عوام کے لیے کسی مسیحائی کا پیغام لے کر آسکتے ہیں!کیوں کہ انہیں جب جب موقع ملا ہے انہوں نے لوٹنے کے سوا کچھ نہیں کیا! میں اس لیے بھی خلاف نہیں ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ یہ دو پارٹیاں کبھی کسی مقام پر ایک نہیں ہو سکتیں! ان کے منشور الگ ہیں ان کی سوچیں الگ، انکے مفادات الگ!

    بلکہ پاکستانی سیاست کو استحکام چاہے! مگر یہ استحکام صرف ایک ہی صورت میں ہو سکتا ہے! کہ اللہ تعلی ان لیڈروں کوسیاسی چالیں چلنے کی بجائے سچے دل سے! عوام کے لیے کچھ کرنے کی توفیق عطافرمائیں (آمین)پھر چاہے کوئی سیاسی لیڈر ہو یا فوجی حکمران!

    Meri Tehreer – Political: Siyaasi Gath’jorr

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ ،  30 اپرل 2006

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze