Blog

  • اتنا معلوم ہے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    اتنا معلوم ہے!

    اپنے بستر پہ بہت دیر سے میں نیم دراز
    سوچتی تھی کہ وہ اس وقت کہاں پر ہوگا
    میں یہاں ہوں مگر اس کوچۂ رنگ و بو میں
    روز کی طرح سے وہ آج بھی آیا ہوگا
    اور جب اس نے وہاں مجھ کو نہ پایا ہوگا!؟
    آپ کو علم ہے وہ آج نہیں آئی ہیں؟
    میری ہر دوست سے اس نے یہی پوچھا ہوگا
    کیوں نہیں آئی وہ کیا بات ہوئی ہے آخر
    خود سے اس بات پہ سو بار وہ الجھا ہوگا
    کل وہ آئے گی تو میں اس سے نہیں بولوں گا
    آپ ہی آپ کئی بار وہ روٹھا ہوگا
    وہ نہیں ہے تو بلندی کا سفر کتنا کٹھن
    سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اس نے یہ سوچا ہوگا
    راہداری میں ہرے لان میں پھولوں کے قریب
    اس نے ہر سمت مجھے آن کے ڈھونڈا ہوگا
    نام بھولے سے جو میرا کہیں آیا ہوگا
    غیر محسوس طریقے سے وہ چونکا ہوگا
    ایک جملے کو کئی بار سنایا ہوگا
    بات کرتے ہوئے سو بار وہ بھولا ہوگا
    یہ جو لڑکی نئی آئی ہے کہیں وہ تو نہیں
    اس نے ہر چہرہ یہی سوچ کے دیکھا ہوگا
    جان، محفل ہے، مگر آج فقط میرے بغیر
    ہائے کس درجہ وہی بزم میں تنہا ہوگا
    کبھی سناٹوں سے وحشت جو ہوئی ہوگی اسے
    اس نے بے ساختہ پھر مجھ کو پکارا ہوگا
    چلتے چلتے کوئی مانوس سی آہٹ پا کر
    دوستوں کو بھی کسی عذر سے روکا ہوگا
    یاد کر کے مجھے نم ہو گئی ہوں گی پلکیں
    ”آنکھ میں پڑ گیا کچھ” کہہ کے یہ ٹالا ہوگا
    اور گھبرا کے کتابوں میں جو لی ہوگی پناہ
    ہر سطر میں مرا چہرہ ابھر آیا ہوگا
    جب ملی ہوگی اسے میری علالت کی خبر
    اس نے آہستہ سے دیوار کو تھاما ہوگا
    سوچ کر یہ ،کہ بہل جائے پریشانئ دل
    یوں ہی بے وجہ کسی شخص کو روکا ہوگا!
    اتفاقاً مجھے اس شام مری دوست ملی
    میں نے پوچھا کہ سنو آئے تھے وہ؟ کیسے تھے؟
    مجھ کو پوچھا تھا مجھے ڈھونڈا تھا چاروں جانب؟
    اس نے اک لمحے کو دیکھا مجھے اور پھر ہنس دی
    اس ہنسی میں تو وہ تلخی تھی کہ اس سے آگے
    کیا کہا اس نے مجھے یاد نہیں ہے لیکن
    اتنا معلوم ہے، خوابوں کا بھرم ٹوٹ گیا!

    اتنا معلوم ہے

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • چارہ گر ہار گیا ہو جیسے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    چارہ گر ہار گیا ہو جیسے
    اب تو مرنا ہی دوا ہو جیسے

    مجھ سے بچھڑا تھا وہ پہلے ہی مگر
    اب کے یہ زخم نیا ہو جیسے

    میرے ماتھے پہ تیرے پیار کا ہاتھ
    روح پر دست صبا ہو جیسے

    یوں بہت ہنس کر ملا تھا لیکن
    دل ہی دل میں وہ خفا ہو جیسے

    سر چھپائیں تو بدن کھلتا ہے
    زیست مفلس کی ردا ہو جیسے

    چارہ گر ہار گیا ہو جیسے

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • سکوں بھی خواب ہوا ، نیند

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    سکوں بھی خواب ہوا ، نیند بھی ہے کم کم  پھر
    قریب آنے لگا دوریوں کا موسم پھر

    بنا رہی ہے تری یاد مجھ کو سلکِ گہر
    پرو گئی مری پلکوں میں آج شبنم پھر

    وہ نرم لہجے میں کچھ کہہ رہا ہے پھر مجھ سے
    چِھڑا ہے پیار کے کومل سُروں میں مدھم پھر

    تجھے مناؤں کے اپنی انا کی بات سنوں
    الجھ رہا ہے مرے فیصلوں کا ریشم پھر

    نہ اس کی بات میں سمجھوں نہ وہ مری نظریں
    معاملاتِ زباں ہو چلے ہیں مبہم پھر

    یہ آنے والا نیا دکھ بھی اس کے سر ہی گیا
    چٹخ گیا مری انگشتری کا نیلم پھر

    وہ ایک لمحہ کہ جب سارے رنگ ایک ہوئے
    کسی بہار نے دیکھا نہ ایسا سنگم پھر

    بہت عزیز ہیں آنکھیں مری اسے لیکن
    وہ جاتے جاتے انہیں کر گیا ہے پرنم پھر

    سکوں بھی خواب ہوا ، نیند بھی ہے کم کم  پھر

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • پیشکش

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پیشکش

    اتنے اچھے موسم میں
    روٹھنا نہیں اچھا
    ہار جیت کی باتیں
    کل پہ ہم اُٹھا رکھیں
    آج دوستی کر لیں !

    پیشکش

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں
    اک ذرا شعر کہوں اور میں کیا کیا دیکھوں

    نیند آجائے تو کیا محفلیں برپا دیکھوں
    آنکھ کھل جائے تو تنہائی کا صحرا دیکھوں

    شام بھی ہو گئی ، دھندلا گئیں آنکھیں بھی مری
    بھولنے والے میں کب تک ترا رستا دیکھوں

    ایک اک کر کے مجھے چھوڑ گئیں سب سکھیاں
    آج میں خود کو تری یاد میں تنہا دیکھوں

    کاش صندل سے مری مانگ اجالے آ کر
    اتنے غیروں میں وہی ، ہاتھ جو اپنا دیکھوں

    تو مرا کچھ نہیں لگتا ہے مگر جانِ حیات!
    جانے کیوں تیرے لئے دل کو دھڑکتا دیکھوں

    بند کر کے مری آنکھیں وہ شرارت سے ہنسے
    بوجھے جانے کا میں ہر روز تماشا دیکھوں

    سب ضدیں اس کی میں پوری کروں ، ہر بات سنوں
    ایک بچے کی طرح سے اسے ہنستا دیکھوں

    مجھ پہ چھا جائے وہ برسات کی خوشبو کی طرح
    انگ انگ اپنا اسی رت میں مہکتا دیکھوں

    پھول کی طرح میرے جسم کا ہر لب کھل جائے
    پنکھڑی پنکھڑی ان ہونٹوں کا سایہ دیکھوں

    میں نے جس لمحے کو پوجا ہے ، اسے بس اک بار
    خواب بن کر تری آنکھوں میں اترتا دیکھوں

    تو مری طرح سے یکتا ہے، مگر مرے حبیب!
    جی میں آتا ہے کوئی اور بھی تجھ سا دیکھوں

    ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں مرے کچے گھڑے
    تجھ کو میں دیکھوں کہ آگ کا دریا دیکھوں

    اپنی رسوائی ترے نام کا چرچا دیکھوں

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • اندیشہ ہائے دور دراز

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    اندیشہ ہائے دور دراز
    اُداس شام دریچوں میں مُسکراتی ہے
    ہَوا بھی‘دھیمے سُروں میں،کوئی اُداس سا  گیت
    مرے قریب سے گُزرے ،تو گنگناتی ہے
    مری طرح سے شفق بھی کسی کی سوچ میں ہے
    میں اپنے کمرے میں کھڑکی کے پاس بیٹھی ہوں
    مری نگاہ دھندلکوں میں اُلجھی جاتی ہے
    نہ رنگ ہے،نہ کرن ہے،نہ روشنی، نہ چراغ
    نہ تیراذکر، نہ تیرا پتہ، نہ تیرا سُراغ
    ہَوا سے ،خشک کتابوں کے اُڑرہے ہیں ورق
    مگرمیں بُھول چُکی ہُوں تمام ان کے سبق
    اُبھر رہا ہے تخیلُ میں بس ترا چہرہ
    میں اپنی پلکیں جھپکتی ہوں اُس کو دیکھتی ہوں
    میں اس کو دیکھتی ہوں اور ڈر کے سوچتی ہوں
    کہ کل یہ چہرہ کسی اور ہاتھ میں پہنچے
    تو میرے ہاتھوں کی لکھی ہُوئی کوئی تحریر
    جو اِن خطوط میں روشن ہے آگ کی مانند
    نہ ان ذہین نگاہوں کی زد میں آجائے!

    اندیشہ ہائے دور دراز

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • اس وقت

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    اس وقت

    جب آنکھوں میں شام اتُرے
    پلکوں پہ شفق پھولے
    کاجل کی طرح ،میری
    آنکھوں کودھنک چھولے
    اس وقت کوئی اس کو
    آنکھوں سے مری دیکھے
    پلکوں سے مری چُومے!

    اس وقت

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • نن

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    نن

    وہ میری ہم سبق
    زمین پر جو ایک آسمانی رُوح کی طرح سفر میں ہے
    سفید پیرہن،گلے میں نقرئی صلیب
    ہونٹ___مستقل دُعا!
    میں اُس کو ایسے دیکھتی تھی جیسے ذرہ آفتاب کی طرف نظر اُٹھائے!
    پر____یہ کل کا ذکر ہے
    کہ جب میں اپنے بازؤں پہ سررکھے
    ترے لیے بہت اُداس تھی
    تو مرے قریب آئی
    اور مجھ سے کیٹسؔ کے لکھے ہُوئے کسی خیال تک رسائی چاہنے لگی
    سو مَیں نے اُس کو شاعرِ جمال کی شریک خواب،فینیؔ،کا پتہ دیا
    مگر وہ میری بات سُن کے سادگی سے بولی:
    پیار کس کو کہتے ہیں؟
    میں لمحہ بھر کو گُنگ رہ گئی!
    دماغ سوچنے لگا
    یہ کتنی بدنصیب ہے
    جو چاہتوں کی لذتوں سے بے خبر ہے
    میں نے اُس کی سمت پھر نگاہ کی
    اور اُس سمے
    مُجھے مری محبیتں تمام تر دُکھوں کے ساتھ یاد آگئیں
    محبتوں کے دُکھ___عظیم دُکھ!
    مُجھے لگا
    کہ جیسے ذرہ___آفتاب کے مقابلے میں بڑھ گیا!

    نن

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • بعد مُدت اُسے دیکھا

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    بعد مُدت اُسے دیکھا، لوگو
    وہ ذرا بھی نہیں بدلا، لوگو

    خُوش نہ تھا مُجھ سے بچھڑ کر وہ بھی
    اُس کے چہرے پہ لکھا تھا،لوگو

    اُس کی آنکھیں بھی کہے دیتی تھیں
    رات بھر وہ بھی نہ سویا،لوگو

    اجنبی بن کے جو گزرا ہے ابھی
    تھا کِسی وقت میں اپنا ،لوگو

    دوست تو خیر کوئی کس کا ہے
    اُس نے دشمن بھی نہ سمجھا،لوگو

    رات وہ دردمرے دل میں اُٹھا
    صبح تک چین نہ آیا ،لوگو

    پیاس صحراؤں کی پھر تیز ہُوئی
    اَبر پھر ٹوٹ کے برسا،لوگو

    بعد مُدت اُسے دیکھا، لوگو

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”curve” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    پروین شاکر – مجموعۂ کلام: خوشبو [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#FCBFF8″ border_width=”3″ border_color=”#780070″ ]

    ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ
    اچھی ندیا! آج ذرا آہستہ بہہ

    ہَوا! مرے جُوڑے میں پُھول سجاتی جا
    دیکھ رہی ہوں اپنے من موہن کی راہ

    اُس کی خفگی جاڑے کی نرماتی دُھوپ
    پاروسکھی! اس حّدت کو ہنس کھیل کے سہہ

    آج تو سچ مچ کے شہزادے آئیں گے
    نندیا پیاری! آج نہ کُچھ پریوں کی کہہ

    دوپہروں میں جب گہرا سناٹا ہو
    شاخوں شاخوں موجِ ہَوا کی صُورت بہہ

    ہم سے جو کُچھ کہنا ہے وہ بعد میں کہہ

    [/dropshadowbox][/nk_awb]