Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19
گیلپ پاکستان کے سرورے کیمطابق 51 فیصد عوام یہ سمجھتی ہے کہ عمران خان کی حکومت کو جو حالات ملے ان میں وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔
ادھر جیل میں حلال کھانے کی وجہ سے نوازشریف کی طبیعت پھر سے خراب ہونے لگی، عدالت کا دروازہ تھام لیا کہ ‘بیمار ہوں ضمانت دی جائے’ – یہ بھی اپیل کی گئی کہ العزیزیہ ریفرنس پر فیصلہ معطل کیا جائے۔۔ اصل تکلیف انہی کیسز کی ہے جو حرام کھایا اور بنایا ہے وہ آسانی سے ہضم تو نہیں ہوتا نا!
حرام کھانے اور بنانے والوں میں نوازشریف کا ایک خاص وزیر سعدرفیق بھی اس وقت سخت مشکلات سے دوچار ہے اور پیراگون سٹی کرپشن کیس میں جسمانی ریمانڈ میں توسیع کر دی گئی۔۔
اسی نوازشریف کا ایک اور نمونہ یعنی زبردستی کا ارسطو احسن اقبال جو خود کو (بغیرڈگری کا) پروفیسر اور امریکی ائرپورٹ پر پاکستانی وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے انڈروئر تک ننگا ہو کر تلاشی دینے والا شاھد خاقان عباسی عمران خان پر تابڑ توڑ حملے کرتے رہے اور ہر پریس کانفرنس میں ‘میک اپ خان’ کا اصل چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے اور قرض پر قرض لینے کے الزامات کو بوچھاڑ کرتے رہے۔
جبکہ عمران حکومت نے پنجاب پولیس میں اصلاحات کا فیصلہ کر لیا! یہ فیصلہ ساہیوال حادثے کو مدنظر رکھتے ہوا کیا۔ اس کے تحت پولیس میں سے مجرمانہ ماضی کے حامل لوگوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا، یعنی وہ گلوبٹ اور اسکولوں سے بھاگے ہوئے پولیس میں پناہ لینے والوں سے پولیس کو پاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
بے نامی اکاؤنٹ کی تفتیش جاری ، جبکہ غیررجسٹرڈ موبائل کو 15 فروری تک رجسٹر نہ کرنے پر بلاک کر دینے کا عزم برقرار۔
[/su_box]
[su_box title=”اتوار 27 جنوری 2019″ style=”soft”]
فاٹا اور شمالی وزیرستان میں پاک فوج کے امن کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کئی غیرملکی چینلز بھی فاٹا کی عوام سے کئی دہائیوں بعد پہلی بار ملے ۔ باڑ لگانے سے دہشتگردی میں کمی ہوئی، افغان طالبان کا حکومت میں آنے میں امن میں اضافہ ہو گا جبکہ مزارشریف افغانستان میں پاکستانی سفارتخانے پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی گئی۔ ادھر وزیرِخارجہ شاہ محمودقریشی کہتے ہیں ہمارا کام امریکہ اور طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے نون لیگیوں کی پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار پر مسلسل لفظی حملوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بتاؤ شہبازشریف میں کیا قابلیت تھی کہ وہ پنجاب کا وزیراعلیٰ رھا؟ نوازشریف اور بھٹو کو ڈکٹیٹرز ہی تو لائے تھے۔ یہ بھی کہا عثمان بزدار پنجاب کا بہترین ترین وزیراعلیٰ بن کر سامنے آئے گا۔ یہ بھی کہا کہ شہبازشریف کو بھائی کی وجہ سے اور زرداری اور بلاول کو وراثت میں سیاسی پارٹی ملی، اسپر نون لیگیوں کی مزید پریس کانفرنس۔۔۔
کوئی اہم خبر نہیں سب وہی اپوزیشن کی حکومت پر وار اور حکومت کے جوابی وار۔
جعلی اکاؤنٹ کیس میں زرداری اور فریال نے کیس کراچی سے اسلام آباد منتقلی کو چیلنج کر دیا۔
وزیرخزانہ اسد عمر کا مختصر بیان کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل بات چیت چل رہی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ وہ معاہدہ ہو گا جو عوام کے حق میں ہو گا۔ ٹیکس پر بات ہوئی کہ ایسے عوامل لائے جائیں گے جو آسان ہوں۔ پشاور سے ملائیشیا کے لیے پروازیں شروع کرنے کا اعلان۔
روسی صدر کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان پاکستان پہنچے ۔
نیب چئیرمین نے کرپشن کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا عزم اور کہا کہ اس میں دور دور تک سیاست ملوث نہیں۔ ہمارا کام کرپشن بے نقاب کرنا ہے جبکہ سزا دینا عدالتوں کا کام ہے۔
نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست پر سماعت۔
[/su_box]
[su_box title=”منگل 29 جنوری 2019″ style=”soft”]
لورالائی میں ڈی آئی جی ژوب کے دفتر پر حملہ 3 اہلکار سمیت 9 افراد شہید۔
توھین کیس میں آسیہ بی بی کے حق مین دئے گئے فیصلے کی نظرثانی اپیل مسترد کر دی گئی۔ عدالت نے پہلے فیصلے میں اپنائے گئے موقف کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ شہادت اور گواھیوں میں زبردست تضاد ہے اور ایسے تضادات پر کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ گواہ جو پیش کیے گئے اور اصل واقعات سے لاعلم تھے
ادھر بلاول اپنے جاھلیت کو برقرار رکھتے ہوئے لانگ مارچ تک کی دھمکیاں دینے پر تل گئے۔
ڈی آئی خان میں سی ٹی ڈی کے آفیسر پر گولیاں برسا کر قتل کر دیا گیا۔
کچھ عرصہ پہلے لاہور جیسے شہر میں بچے کی پلیٹ سے نوالہ لینے پر گھریلو ملازمہ پر گھریلو عورتوں کا بدترین تشدد کے بعد قتل کرنا اور لاش نالے میں پھینکوا دینے پر پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش۔
بیشتر سندھی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ھڑتال۔ جبکہ کراچی میں دیفینس کے بنک میں گارڈ ساتھیوں سمیت 65 لاکھ لے اڑا۔
[/su_box]
[su_box title=”بدھ 30 جنوری 2019″ style=”soft”]
آزاد جموں اور کشمیر یونیورسٹی میں جھگڑا، 6 طبا زخمی
راشدبلوچ ایک دہشتگرد جو متحدہ عرب امارات سے پکڑا گیا اسکے بیان کے مطابق را نے چینی قونصلیٹ پر حملے کے لیے پیسے دئے۔
سندھ اسپتالوں میں مسلسل ہڑتال، جبکہ سندھ اسمبلی تیسرے روز مسلسل مچھلی بازار بنا رہا۔
آسان کاروبار کی انڈیکس کے مطابق پاکستان 136ویں نمبر پر ہے، عمران خان نے اپنے کامرس کے وزرا کو جو ٹاسک دیا ہے اسکے مطابق اس سال میں انہیں پاکستان کو 100 کے قریب لانا ہے
جعلی اکاؤنٹس میں اپیلیں اور نظرثانی کیا پیلیں۔۔۔ جبکہ حکومت کی جانب سے زرداری کی نااھلی کی اپیل
پاکستان نے نصر بیلسٹک میزائیل کا ایک اور کامیاب تجربہ
اسٹیٹ بینک نے بنیادی شرح سود میں 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کر کے 10 عشاریہ 25 فیصد کر دی
عمران خان کی زیرِصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس۔
سانحہ ساہیوال : نہ فائرنگ کی نہ ہی ہماری گولی سے کوئی مارا گیا، سی ٹی ڈی اہلکار کا موقف
کرپٹ اعلیٰ نوازشریف کا کہنا ہے کہ میں اور پی پی ہدف ہیں بس۔۔۔ یہ بات وہ بندہ کہہ رہے جو پی پی کو سب سے بڑی کرپٹ پارٹی کہا کرتا تھا۔
کشمیری معاملے پر دفترِ خارجہ کا منہ توڑ جواب۔
[/su_box]
[su_box title=”جمعہ 01 فروری 2019″ style=”soft”]
پی ٹی آئی الیکشن میں ہمیں نہ ہرا سکی تو سازشیں شروع کر دیں : بلاول (تم لوگوں کو الیکشن میں بری شکست ہوئی) مزید کہا کہ کوئی کٹھ پتلی وزیر اعظم ہمارے لیے مشکلات کھڑی نہیں کر سکتا، سلیکٹڈ حکومت عوامی مینڈیٹ کا احترام نہیں کرتی۔ اسکے جواب میں حکومت نے کہا کہ بلاول زرداری حادثاتی چئیرمین ہیں، جیب میں پرچی لیے پھرتے ہیں کہ ہمیں وراثت میں چئیرمین شپ ملی ، بلاول کو تقریریں لکھ کر دینے والے ان کا مفہوم بھی سمجھا دیا کریں۔ مرادسعید۔
میڈیکل بورڈ کی نوازشریف کو اسپتال بھیجنے کی سفارش – یہ سور حلال کی کھا کر بیمار پڑ گیا ہے اور سازشوں کے لیے اس سور کو اسپتال منتقل کیا جائے۔
کیا لعنت ہے اس ملک کے نظام پر پبلک اکاؤنٹ میں شہبازشریف جیسے سور کو چئیرمین بنا دیا گیا اور جیسا کہ شیخ رشید کہتا ہے کہ شہبازشریف حکم جاری کرے گا کہ “میں شہبازشریف ، شہباز شریف کو حکم دیتا ہوں کہ پبلک اکاؤنٹ میں پیش ہو” لعنت در لعنت در لعنت!
[/su_box]
[/dropshadowbox]
Hafta Jo Guzar Geya 05/19
[mks_separator style=”solid” height=”1″]
Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19 Hafta Jo Guzar Geya 05/19
خبر گرم ہے کہ آج کل پاکستانی میڈیا میں جیو سمیت اکثر چینلز سے بندے نکالے جا رہے ہیں۔Pakistani media
بندے نکالنے کی وجہ یہ ہے کہ اخراجات بہت ہیں جبکہ اس لحاظ سے آمدن نہیں۔ پہلے جیو سمیت بڑے بڑے چینلز کو سرکاری سطح پر خریدا جاتا رہا ہے اور چند خاص خاص چینلز کیساتھ ساتھ اکثر چینلز کو کڑوڑوں روپے دئیے جاتے تھے جو پھر سرکار کی کارکردگیوں کی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھا کرتے تھے۔ Pakistani media
جب سے عمران خان کی حکومت آئی ہے چینلز کو یہ سرکاری امداد ملنا بند ہو گئی ہے۔ ساتھ ہی حکومت نے بڑی بڑی مچھلیوں پر ہاتھ ڈالنا شروع کر دیا ہے، جن میں قبضہ مافیا ملک ریاض بھی شامل ہے۔ ملک ریاض نے بھی بہت سارے چینلز کو اپنے پیسہ سے اپنا گرویدہ بنا رکھا ہے۔ Pakistani media Pakistani media
مسلم لیگی کرپٹ لیڈروں کو جیل میں بند کرنے کے بعد اب پپلزپارٹی کے آصف علی زرداری، فریال تالپور اور بلاول بھٹو بھی نیب کے شکنجے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ عنقریب وہ بھی جیل میں ہونگے، اس تمام صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے آج آصف علی زرداری نے بھی میڈیا کو خریدنے کا عندیہ دیا ہے کہ اگر میڈیا ساتھ دے تو پی ٹی آئی کی حکومت کو گرایا جا سکتا ہے۔ یعنی اب میڈیا کے وہ چینلز جو حرام کے پیسوں پر پل رہے تھے، ان کے مرتی ہوئی روح کو ایک نئی جلا بخشی کی امید ہو رہی ہے۔ مگر شرط یہ ہے کہ صحافت کا ضمیر بیچا جائے، جھوٹ اور فراڈ کو پیش کیا جائے، نفرت اور ایری ٹیشن پھیلائی جائے، جھوٹی سے جھوٹی خبر کو عنوان بنا کر پیش کیا جائے۔
اسکی ابتدأ سماء چینلز نے کر دی ہے۔ سماء کی کوئی بھی ہیڈلائنز ایسی نہیں ہوتی جس میں سب سے بڑا عنوان ایسی باتوں کو بنایا جاتا ہے جس میں جھوٹ، نفرت اور ایرٹیشن نہ پھیلائی جاتی ہو۔
میڈیا کہیں کا بھی ہو، میڈیا کا انسانی دماغوں پر بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔ اور زرداری جیسا بدمعاش اب اس میڈیا کو اپنے حرام کے پیسے سے خریدنے کی کوشش کریگا، اور جیسا کہ ہمیشہ ہوا ہے پاکستانی میں صحافت ایک لفافے کی مار ہے، صحافی اپنا ضمیر بیچتے ذرا دیر نہیں لگائے گا۔
مسلم لیگ نون کے حکومت کے دور میں حاجیوں کے لیے سبسڈی تھی۔ جسکے تحت حج کے اخراجات میں تقریباً ایک لاکھ روپیہ حکومت ادا کرتی تھی۔
پی ٹی آئی کی حکومت نے وہ سبسڈی ختم کر دی ہے۔ اور اب حجاج کو سفرِ حج کے تمام اخراجات خود برداشت کریں ہونگے۔
اس پر اپوزیشن نے حسبِ عادت خوب سیاست کی اور بکاؤ میڈیا نے خوب پرچار کیا۔ سوشل میڈیا پر بھی خوب شور و غل ہوا۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جو نماز و روضہ بھی شاذ و نادر ہی کرتے ہوں وہ بھی خوب سرگرم رہے۔
حج پر سبسڈی کیسے دی گئی تھی؟ اس کے دو ہی طریقے ہیں: اول تو یہ کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے دی جائے یا پھر آئی ایم ایف یا وورلڈ بنک یا کسی دوسرے ادارے سے قرض لیکر اس کا ایک حصہ اس مقصد کے لیے مختص کر دیا جائے۔ بظاہر حاجیوں کو اس سے کیا غرض کہ ملنا والا پیسہ کہاں سے آیا؟ مگر شرعاً اس کی قطعی کوئی گنجائش نہیں!
اسلام میں جتنی بھی عبادات ہیں، ان میں حج اور زکوٰۃ کا تعلق انسان کے صاحبِ استعاعت ہونے سے ہے۔ اگر آپ کے حالات اس بات کی اجازت نہ دیں تو قرض پر نہ ہی تو حج ہوتا ہے نہ ہی زکٰوۃ۔ لہٰذا جب تک آپ کے پاس پیسہ نہ ہو اللہ تعالیٰ نے بھی آپ کو عبادت میں بھی استثنیٰ دی ہے۔ ذرا سوچیں عبادت میں استثنیٰ!!!
مگر یہ قوم عجیب الٹے دماغ کی قوم ثابت ہوئی ہے۔ جو بات ان کے حق میں بہتری کے لیے کی گئی ہے اس پر بھی انکو اعتراض ہے۔ انہیں اس بات پر یقین نہیں کہ جب اللہ تعالیٰ انہیں سبسڈی کے ساتھ حج کی استعداد دے سکتا ہے تو قرض والی سبسڈی کے بغیر کیوں نہیں؟
اس قوم کو شاید اس سے بھی غرض نہیں کہ یہ مسلم لیگ نون ہی تھی جس نے حاجیوں کے فنڈز کیساتھ بری طرح کرپشن کی! لیکن نہیں اس قوم کے لیے پیسہ اہمیت رکھتا ہے چاہے وہ جیسے بھی ملے۔
ایک عام مسلمان کی سب سے اہم عبادت نماز، روزہ ہے، اسکے ساتھ زکٰوۃ اور پھر کہیں جا کر حج! حکومت نے آپ کی عبادت کو درست کرنے کے لیے ایک قدم اٹھایا ہے اسکو قبول کیجیے بجائے چور، ڈاکو اور لٹیرے سیاستدانوں اور ایک بکاؤ میڈیا کے بڑھکانے پر طیش میں آنے سے!
دیرینہ خواہشوں سے سجایا گیا مجھے مقتل میں کس فریب سے لایا گیا مجھے بارثمر سے شاخِ شجر جھک گئی تو کیا میں بے ثمر تھا پھر بھی جھکایا گیا مجھے [/box][/dropshadowbox]
ہر شخص اسیرِ غم و افکار لگے ہے
اس دور میں جینا بڑا دشوار لگے ہے
پھیلی ہے فضاؤں میں یہ کس زہر کی خوشبو
جس پھول کو چھوتا ہوں وہی خار لگے ہے [/box][/dropshadowbox]
تمام عمر صحیفہ سمجھ کر جس کو پڑھا
رہی سبق تو خلافِ نصاب ٹھہرا ہے
وہ درد جس کو کیا مدتوں نظر انداز
کتابِ دل کا وھی خاص باب ٹھہرا ہے [/box][/dropshadowbox]
یہ آرزو تھی کبھی تجھ سے گفتگو کرتے
جو دل کی بات تھی خود تیرے روبرو کرتے
دعا نکلتی ہے دل سے اداس راتوں میں
گزر رہی ہے ستاروں سے گفتگو کرتے [/box][/dropshadowbox]
ایسا ہے زخمِ دل کہ دکھایا نہ جائیگا
کس نے دیا ہے یہ بھی بتایا نہ جائیگا
یہ دل نہیں ہے درد کا روشن چراغ ہے
یہ وہ چراغ ہے جو بجھایا نہ جائیگا [/box][/dropshadowbox]
لہروں میں ڈوبتے رہے دریا نہیں ملا
اس سے بچھڑ کے پھر کوئی ویسا نہیں ملا
کچھ لوگ تھوڑی دیر تو اچھے لگے مگر
ہم جسکے ہو سکیں کوئی ویسا نہیں ملا [/box][/dropshadowbox]
تسلیمِ حسن ِ دوست کی معصومیاں مگر
شامل تو کوئی فتنہ شام و سحر میں ہے
یا ربٌ وفائے عذر ِ محبت کی خبر ہو
نازک سا اعتراف بھی آج اس نظر میں ہے [/box][/dropshadowbox]
بن کے آنسو میری آنکھوں سے ٹپکتے ہی رہے
راز سینے میں کچھ ایسے بھی چھپائے میں نے
ہو نہ جائے کہیں برباد وفاؤں کا صلہ
غم ملے جتنے وہ سینے سے لگائے میں نے [/box][/dropshadowbox]
گوشِ الطاف سے محروم صدائیں میری
جذبِ تاثیر سے مایوس دعائیں میری
اک نظر دیکھ، نظر پھیر کے جانے والے
اب میرے حال پہ روتی ہیں وفائیں میرے [/box][/dropshadowbox]
چھپے ہیں اس میں نئی آرزو کے تاج محل
قبائے درد کا دامن نہ تار تار کرو
کبھی تو میری طرف دیکھ لو محبت سے
کبھی تو میری وفاؤں کا اعتبار کرو [/box][/dropshadowbox]
تیری رسوائی کا ڈر ہے وگرنہ خواہش ہے
کہ تم میرے ہو سبھی جگہ یہ خبر ٹھہرے
تیرا وجود بھی کتنا عزیز ہے کہ میں
رہوں کہیں بھی نظر تیری منتظر ٹھہرے [/box][/dropshadowbox]
حسرت ہے تجھے سامنے بیٹھے کبھی دیکھوں
میں تجھ سے مخاطب ہوں تیرا حال بھی پوچھوں
تو اشک بن کے میری آنکھوں سما جا
میں آئینہ دیکھوں تو تیرا عکس بھی دیکھوں [/box][/dropshadowbox]
اے جنوں دشتِ عدم کے کوچ کا ساماں کیا
جسم کے جامے کو میں نے چاک تا داماں کیا
مر گئیں تیری جدائیں میں ہزاروں حسرتیں
عشق غارت گر نے میرے دل کو گورستاں کیا [/box][/dropshadowbox]
بلبل کی زبان پر تھا ترا ذکر مسلسل
پتوں کی جبیں پر تری تاریخ رقم تھی
دیکھا جو ترا حسن تو کھولی نہیں آنکھیں
دنیا کی ہر اک شے ترے معیار سے کم تھی [/box][/dropshadowbox]
بے نور ہو چلی ہے بہت شہر کی ہوا
تاریک راستوں پہ کہیں کھو نہ جائیں ہم
اُس کے بغیر آج بہت جی اداس ہے
ندیمؔ چلو کہیں سے اسے ڈھونڈ لائیں ہم [/box][/dropshadowbox]
ہر گھڑی قیامت تھی یہ نہ پوچھ کب گذری
بس یہی غنیمت ہے تیرے بعد شب گذری
بعدِ ترکِ الفت بھی یوں تو ہم جیے لیکن
وقت بے طرح بیتا عمر بے سبب گذری [/box][/dropshadowbox]
اس دل کو تیری جھیل سی آنکھوں میں ڈبو کر
کچھ سوچ رہی ہیں میری نادان وفائیں
میں اپنے تعاقب میں افق پار چلا ہوں
اب ڈھونڈنے والے نہ مرا کھوج لگائیں [/box][/dropshadowbox]
بڑے تاباں بڑے روشن ستارے ٹوٹ جاتے ہیں
سحر کی راہ تکنا تاسحر آساں نہیں ہوتا
کسی درد آشنا لمحے کو نقشِ پا سجا لینا
اکیلے گھر کو کہنا اپنا گھر آساں نہیں ہوتا [/box][/dropshadowbox]
بعد مرنے کے مرے تم جو کہانی لکھنا
کیسے برباد ہوئی مری جوانی لکھنا
یہ بھی لکھنا کہ مرے ہونٹ ہنسی کو ترسے
عمر بھر کیسے بہا آنکھ سے پانی لکھنا [/box][/dropshadowbox]
نہ کہیں نوحۂ جاں ہے نہ کہیں نغمۂ دل
کچھ تو بولو کہ شبِ درد گذاری کیسے؟
سر بہ زانو ہو تو کیوں چاک گریباں والوں
بازیٔ راہِ طلب جیت کے ھاری کیسے؟ [/box][/dropshadowbox]
ہم نہیں ہونگے راتیں یونہی بدلتی رہیں گی
وقت کے چہرے پہ اک نوحہ لکھا رہ جائیگا
پھر کوئی شاعر کسی برگد کے بوڑھے پیڑ پر
کھود کر ایک نام اسی کو دیکھتا رہ جائیگا [/box][/dropshadowbox]
زرخیز زمینیں کبھی بنجر نہیں ہوتیں
دریا ہی بدل لیتے ہیں رستہ اسے کہنا
کچھ لوگ سفر کے لیے ہوتے نہیں موزوں
کچھ راستے کٹتے نہیں تنہا اسے کہنا [/box][/dropshadowbox]
وہ تو اس سوچ میں ساحل پہ کھڑا ڈوب گیا
کتنا گہرا تیرے دریا کا کنارہ ہو گا
وہ میرا ہو کے بھی محروم رہا ہے مجھ سے
کیا کوئی میری طرح جیت کے ہارا ہو گا [/box][/dropshadowbox]
غزل کہوں، کبھی سادہ سے خط لکھوں اسکو
اداس دل کے لیے مشغلے تلاش کروں
میں چپ رہوں کبھی بے وجہ ہنس پڑوں محسنؔ
اسے گنوا کے عجب حوصلے تلاش کروں [/box][/dropshadowbox]
پوچھ اس قطرے سے یہ لذت طوفان کیا ہے
لاکھ طوفانوں سے گزرا جو گہر ہونے تک
ہم نے مانا قبول دعائیں ہونگی لیکن
ہم کہاں ہونگے دعاؤں میں اثر ہونے تک [/box][/dropshadowbox]
بیوقت تو آنکھوں سے نکل پڑتے ہیں آنسو
ہو رونے کا ہنگامہ تو اکثر نہیں روتے
کہساروں کے دل پگھلے تو دریا ہوئے جاری
اور لوگ یہ کہتے ہیں کہ پتھر نہیں روتے [/box][/dropshadowbox]
سجی ہے بزم ستاروں سے چاند سے لیکن
وہ آدھی رات کا سورج نکلنا باقی ہے
سمجھ رہے ہو جدائی سے بات ختم ہوئی
ابھی کہاں! ابھی دل کا بہلنا باقی ہے [/box][/dropshadowbox]
“میری ڈائری سے” کے تحت میں اردو ادب کا وہ حصہ شئیر کرونگا جسے بچپن سے اپنی ڈائریوں میں لکھتا چلا آ رہا ہوں یہ اس سیریز کا دوسرا حصہ ہے، پہلا حصہ یہاں دستیاب ہے
[box title=”کیسی ہے یہ تنہائی۔” style=”bubbles” box_color=”#0c116c” title_color=”#ffffff” radius=”4″]
تنہائی
تنہائیِ شب میں ہے خزیں کیا؟ انجم نہیں تیرے تیرے ہمنشیں کیا؟ یہ رفعتِ آسمانِ خاموش خوابیدہ زمیں، جہانِ خاموش یہ چاند، یہ دشت و در، یہ کہسار فطرت ہے تمام نسترن زار موتی خوش رنگ پیارے پیارے یعنی، ترے آنسوؤں کے تارے کس شے کی تجھے ہوس ہے اے دل! قدرت تری ہم نفس ہے اے دل!
کسی کا کیا جو قدموں میں جبینِ بندگی رکھدی
ہماری چیز تھی ہم نے جہاں چاھی وہاں رکھدی
جو دل مانگا تو وہ بولے کہ ٹھہرو یاد کرنے دو
ذرا سی چیز تھی ہم نے خدا جانے کہاں رکھدی