Blog

  • کلامِ ساغر: اے چمن والو

    کلامِ ساغر: اے چمن والو

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   اے چمن والو

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    اے چمن والوں متاعِ رنگ و بو جلنے لگی!
    ہر روش پر نکہتوں کی آبرو جلنے لگی

    پھر لغات زندگی کو دو کوئی حرف جنوں
    اے خرد مندوں ادائے گفتگو جلنے لگی

    ہر طرف لٹنے لگی ہیں جگمگاتی عصمتیں
    عظمت انسانیت پھر چار سے جلنے لگی!

    دے کوئی چھینٹا شراب ارغواں کا ساقیا
    پھر گھٹا اٹھی تمنائے سبو جلنے لگی

    اک ستارہ ٹوٹ کر معبودد ظلمت بن گیا
    اک تجلی آئینے کے روبرو جلنے لگی

    دیکھنا ساغرؔ خرام یار کی نیرنگیاں
    آج پھولوں میں بھی پروانوں کی خو جلنے لگی

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

  • کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے

    کلامِ ساغر: درویش کی جھولی خالی ہے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   درویش کی جھولی خالی ہے

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    امید کے موتی ارزاں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے
    پھولوں سے مہکتے داماں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

    احساس صفائی پتھر ہے ایمان سلگتی دھونی ہے
    بے رنگ مزاج دوراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

    بے نور مروت کی آنکھیں بے کیف عنایت کے جذبے
    ہر سمت بدلتے عنواں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

    گڈری کے پھٹے ٹکڑے ساغرؔ اجرام تخیل کیا ڈھانپیں
    فریاد کے نقطے حیراں ہیں درویش کی جھولی خالی ہے

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

    فہرست کلامِ ساغر

  • Parliament Mein Namaz

    Parliament Mein Namaz

    آج پاکستان کی قوم اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے با جماعت نماز عین اس وقت ادا کی جب کسی بات پر بحث چل رہی تھی۔

    نماز کی خبر سننے کے بعد مجھے نیند آ گئی! اور میں نے خواب میں دیکھا کہ میں بھی پارلیمنٹ کا حصہ ہوں! اور مجھے موقع خطاب دیا جانے والا ہے۔

    میری باری آئی تو میں گویا ہوا۔۔۔Namaz

    احتجاج

    “جنابِ اسپیکر!

    آج ہماری نظروں نے وہ عمل دیکھا ہے! جو کبھی ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی پارلیمنٹ میں ایسا بھی ہو گا۔

    اپوزیشن احتجاج کی بجائے نماز ادا کرے گی۔! تبدیلی آئی رے۔۔۔۔ Namaz Namaz 

    لیکن وہ کیا ہے جنابِ عالیٰ کہ مجھے اس منطق کی سمجھ نہیں آ رھی۔ یہ احتجاج کا نیا طریقہ ہے یا عبادتِ خدا وندِ عالم؟

    یہ نیکی ہے یا نیکی کے پیچھے چھپی ہوئی وہ بدی جو اپوزیشن کے من کے اندر چھپی ہے اور اس صورت میں سامنے آئی؟ Namaz Namaz

    جنابِ عالیٰ کیا ہم ان مومنوں سے اتنا پوچھ سکتے ہیں! کہ ان میں سے اکثر 35-30 سے اسی پارلیمنٹ میں برجمان ہیں پہلے انکی نمازیں کہاں تھیں!؟ کیا یہ نماز عبادتِ خداوندی تھی یا عبادتِ شیطان!؟! کیونکہ احتجاجاً نماز ادا کرنے کی ایسی مثال نہ پہلے کبھی دیکھی گئی ہے نہ دیکھی جائے گی۔! وہ کون سا مفتی ہے جس نے اس طریقۂ نماز کو شریعت کی رو سے درست قرار دیا ہے؟

    حربہ

     یوں لگتا ہے!  جناب عالیٰ گویا اپوزیشن کے پاس کوئی نئی بات کوئی نیا گن باقی نہیں رہا جس سے وہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں رکاوٹ ڈال سکیں۔! اب ان نام نہاد مسلمانوں نے اپنے سیاسی مفاد کو حاصل کرنے کے لیے دین کو عملی طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔! ورنہ نماز پہلے بھی پڑھی جاتی رہی ہے اور اسکے لیے دوسری جگہیں مختص ہیں۔

    جنابِ عالیٰ رسول خدا ﷺ نے مسجدِ ضرار کو گرانے کا حکم دیا تھا! کہ وہ اللہ کے دین کے خلاف سازش تھی اور یہاں آج اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اللہ کے دین کا یوں سرِ عام مذاق اڑا کر یہ ناسورِ دین کیا ثابت کرنا چاھتے ہیں!؟

    یہ نوسرباز جنکی سیاست کا دارومدار جھوٹ، کرپشن، دغا و فریب، لوٹ مار اور سازشوں پر مبنی ہے! یہ دین کو اب ڈھال بنا کر نا صرف دینِ اسلام کے گستاخ ثابت ہوئے ہیں بلکہ پارلیمنٹ کی بھی گستاخی کر رہے ہیں! انکی یہ حرکت کسی صورت عبادت میں شامل نہیں ہو سکتی بلکہ یہ شیطانی ٹولہ اپنے اپنے شیاطینوں کو خوش کر کے  انتہائی مذمت پذیر مقام تک گر چکے ہیں۔! میں تو دیکھ رھا تھا کہ کب جنابِ اسپیکر انکو مسجدِ ضرار والے شیطانی کہہ کر پارلیمنٹ سے باہر پھینکوائیں گے! مگر آپ نے بہت صبر کا مظاہرہ کیا ہے! اصل عبادت آپ کی ہے انکی جانب سے صرف شیطانیت کی گئی ہے!

    [mks_separator style=”double” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ

    [mks_separator style=”solid” height=”1″]

    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • کلامِ ساغر: اگرچہ ہم جا رہے ہیں

    کلامِ ساغر: اگرچہ ہم جا رہے ہیں – agarcheh hum jaa rahe hain mehfil se nala e dilfigar ban kar

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   اگرچہ ہم جا رہے ہیں

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالۂ دلفگار بن کر
    مگر یقین ہے کہ لوٹ آئیں گے نغمۂ نو بہار بن کر

    یہ کیا قیامت ہے باغبانو! کہ جن کی خاطر بہار آئی
    وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمہاری آنکھوں میں خار بن کر

    جہاں والے ہمارے گیتوں سے جائزہ لیں گے سسکیوں کا
    جہان میں پھیل جائیں گے ہم بشر بشر کی پکار بن کر

    یہار کی بدنصیب راتیں بلا رہی ہیں چلے بھی آؤ
    کسی ستارے کا روپ لے کر کسی کے دل کی قرار بن کر

    تلاش منزل کے مرحلوں میں یہ حادثہ اک عجیب دیکھا
    فریب راہوں میں بیٹھ جاتا ہے صورت اعتبار بن کر

    غرور مستی نے مار ڈالا وگرنہ ہم لوگ جی ہی لیتے
    کسی کی آنکھ کا نور ہو کر کسی کے دل کا قرار بن کر

    دیارِ پیر مغاں میں آ کر یہ اک حقیقت کھلی ہے ساغرؔ
    خدا کی بستی میں رہے والے تو لوٹ لیتے ہیں یار بن کر

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

  • OH! I See!

    OH! I See!

    اجلاس

    او آئی سی کی 46ویں کانفرنس ابوظہبی میں اختتام پذیر ہو گئی۔

    اجلاس میں 50 نقاطی مسودے پر اتفاق کیا گیا جس کے انتہائی اول میں مسئلہ فلسطین تھا۔

    فلسطین کے لیے ایک الگ اسٹیت بنائی جائے جو 1967 کے ڈیکلئریشن کے مطابق ہو۔ یہ مطالبہ تھا او آئی سی کا۔

    “اس تنظیم (او آئی سی) کا قیام ہی روزِ اول سے فلسطین کے مسئلہ کے حل کو تقویت پنچانے کے لیے بنائی گئی تھی اور ہم اس کو حل کرنے کے لیے مرکوز ہین” کہا شیخ عبداللہ نے۔

    پاکستان کا بائیکاٹ

    او آئی سی کے اجلاس میں پہلی بار ایک غیر مسلم ریاست کے وزیرِ جارجہ کو مدعو کیا گیا۔ یہ ہندوستان کی سشما سوراج تھی۔ اس کی وجہ سے پاکستان، جو کہ اس تنظیم کے بانی ممالک میں سے ہے، احتجاجاً بائیکاٹ کیا۔

    جب اجلاس منعقد ہوا اس سقت پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کشیدگی جنگ کی حد تک بڑھ چکی تھی۔ ایسے میں ہندوستان نے اپنے دو جہاز پاکستانی کے سرحد کے اندر کسی محاذ پر گولہ باری کرنے بھیجے جنہیں پاکستان کی فوج نے مار گرایا اور ایک ہندوستانی ونگ کمانڈر ابھی نند کو حراست میں لے لیا۔

    ایسے میں وزیرِاعظم عمران خان نے زبردست سیاسی حکمتِ عملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ونگ کمانڈر کو ہندوستان کے حوالے کر دیا۔ جس پر دنیا بھر میں عمران خان کی پذیرائی ہوئی۔

    ادھر او آئی سی میں سشما سوراج کے امن پسند تقریر کے باوجود او آئی سی نے مسئلہ کشمیر کو مرکزی بنیاد قرار دیکر اس کے حل پر زور دیا۔

    یہاں پر ایک سوال اٹھتا ہے کہ سشماسوراج کو دعوت دیکر او آئی سی کیا حاصل یا ثابت کرنا چاہتی تھی؟ کیا آنے والے اجلاس میں ہم اسرائیل کو بحثیت “امن کے سفیر” کے روپ میں اسیشل ٹاک کے لیے بلائیں گے؟؟؟

    قراردادیں

    او آئی سی کا یہ 46ویں اجلاس تھا۔ ہر سال کی طرح نئی نئی قراردادیں منظور کی جاتی ہیں مگر آج تک او ای سی نے کسی بھی اہم مسئلے کے حل کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ انہوں نے کبھی بھی کوئی بھی ایسی لسٹ نہیں دکھائی جس سے یہ ظاہر کیا جاتا ہو کہ ہم نے پچھلے سال کے دوران یہ یہ مسائل حل کیے ہیں۔

    اگر مسئلہ فلسطین ہر سال کی طرح ایحنڈے کے پہلا نقطہ رہا ہے تو 46 سال گزر جانے کے بعد آج تک اسکو حل تو دور کی بات اس پر کیا پیش رفت کی گئی ہے؟؟؟

    بلکہ ہر سال یہ مسئلہ پہلے سے زیادہ شدت اختیار کرتا جا رھا ہے۔ ہر سال پہلے سے کئی گنا زیادہ فلسطینی موت کے گھاٹ اتارے جا رہے ہیں۔ کیا کبھی ان مہنگی مہنگی کرسیوں میں بیٹھنے والوں نے ان اموات پر بھی سوچا ہے؟

    کشمیر

    اب کشمیر کو کو ایحنڈے میں شامل کر لیا گیا ہے۔ کیا او آئی سی کی نظر میں کشمیر پہلے مسئلہ نہیں تھا؟ چلیں شکر کریں اسکو مسئلہ مان لیا لیکن اسکے لیے او آئی سی کیا کرے گی اسکا کوئی لائحہ عمل بتایا گیا ہے؟ کیا تمام کے تمام اسلامی ممالک جو اس اجلاس میں شامل تھے وہ سب یک آواز ہو کر اقوامِ متحدہ میں اس مسئلے کو اچھالیں گے؟ اور اسکے حل کے لیے قرارداد منظور کروائیں گے؟

    اور روھینگیا کے مسلمان کدھر گئے؟ اور چیں کے؟

    مسلم امہ کے اس وقت ہزاروں مسئلے ہیں۔ او آئی سی ہر سال کی طرح مہنگے مہنگے ہوٹلوں میں مل کر اچھے اچھے کھانے ٹھوس کر، بڑے بڑے دعوے کر کے اجلاس بند کر دیتی ہے مگر سچ یہ ہے کہ آج تک کسی بھی بڑے مسئلے کا حل تو دور کی بات اسکی شنوائی تک نہیں ہوئی۔

    او آئی سی (OIC)کا اجلاس میرے نزدیک Oh! I See کے سوا کچھ نہیں!!!

    [mks_separator style=”solid” height=”2″]

    بقلم: مسعودؔ


    SC orders 500 Buildings in Karachi to raze

  • کلامِ ساغر: ایک نغمہ ایک تارا

    کلامِ ساغر: ایک نغمہ ایک تارا – aik naghma aik tara aik ghuncha aik jaam – aey gham-e-doran gham-e-doran tujhey mera salaam

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   ایک نغمہ ایک تارا

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    ایک نغمہ ایک تارا ایک غنچہ ایک جام
    اے غمِ دوراں! غمِ دوراں تجھے میرا سلام

    زلف آوارہ، گریبان چاک، گھبرائی نظر
    ان دنوں یہ ہے جہاں میں زندگانی کا نظام

    چند تارے ٹوٹ کر دامن میں میرے آ گرے
    میں نے پوچھا تھا ستاروں سے ترے غم کا مقام

    کہہ رہے ہیں چند بچھڑے راہروں کے نقش پا
    ہم کریں گے انقلاب جستجو کا اہتمام

    پڑ گئیں پراہن صبح چمن پر سلوٹیں
    یاد آ کر رہ گئی ہے بیخودی کی ایک شام

    تیری عصمت ہو کہ ہو میری ہنر کی چاندنی
    وقت کے بازار میں ہر چیز کے لگتے ہیں دام

    ہم بنائیں گے یہاں ساغرؔ نئی تصویر شوق
    ہم تخیل کے مجدد ہم تصور کے امام

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

    کلامِ ساغر: ایک نغمہ ایک تارا

  • کلامِ ساغر: محبت کے مزار

    muhabbat key mazaron tak chalein gey – zara pii lein sitaron tak chalein gey, کلامِ ساغر: محبت کے مزار

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   محبت کے مزار

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    محبت کے مزاروں تک چلیں گے
    ذرا پی لیں! ستاروں تک چلیں گے

    سنا ہے یہ بھی رسمِ عاشقی ہے
    ہم اپنے غمگساروں تک چلیں گے

    چلو تم بھی! سفر اچھا رہے گا
    ذرا اجرے دریاؤن تک چلیں گے

    جنوں کی وادیوں سے پھول چن لو
    وفا کی یادگاروں تک چلیں گے

    حسین زلفوں کے پرچم کھول دیجیے
    مہکتے لالہ زاروں تک چلیں گے

    چلو ساغرؔ کے نغمے ساتھ لیکر
    چھلکتی جوئے باراں تک چلیں گے

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

  • کلامِ ساغر: متاع حسن انسان

    کلامِ ساغر: متاع حسن انسان, deewan e Saaghir

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   متاعِ حسنِ انسان

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    ترے غم کو متاعِ حسنِ انساں کر لیا میں نے
    نگارِ آدمیت کو غزل خواں کر لیا میں نے

    تڑپ کر سوزِ دل کو جلوہ ساماں کر لیا میں نے
    بہت بے نور تھی دنیا چراغاں کر لیا میں نے

    کسی کے اک تبسم پر اساس زندگی رکھ لی
    شراروں کو نشیمن کا نگہباں کر لیا میں نے

    اٹھا کر چوم لی ہیں چند مرجھائی ہوئی گلیاں
    نہ تم آئے تو یوں جشنِ بہاراں کر لیا میں نے

    خدا رکھے یہ عذر جور باقی تم نہ شرماؤ
    اب آرزوؤں کو پشیماں کر لیا میں نے

    ابھی تک بے کفن سی ہے مری وحشت کی عریانی
    یہ کس امید پر گھر کر بیاباں لیا میں نے

    کبھی ساغرؔ اگر میں وجد میں آیا جو لہرا کر
    تو اپنے ساتھ دنیا کو بھی رقصاں کر لیا میں نے

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

    tere gham ko mata-e-husn-e-insaan, کلامِ ساغر: متاع حسن انسان

  • کلامِ ساغر: لپٹ کر رو لوں

    کلامِ ساغر: لپٹ کر رو لوں

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   رو لوں

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    منزل غم کی فضاؤں سے لپٹ کر رو لوں
    تیرے دامن کی ہواؤں سے لپٹ کر رو لوں

    جام مے پینے سے پہلے مرا جی چاہتا ہے
    بکھری زلفوں کی گھٹاؤں سے لپٹ کر وو لوں

    زرد غنچوں کی نگاہوں میں نگاھیں ڈالوں
    سرخ پھولوں کی قباؤں سے لپٹ کر رو لوں

    آنے والے ترے رستے میں بچھاؤں آنکھیں
    جانے والے ترے پاؤں سے لپٹ کر رو لوں

    اپنے مجبور تقدس کے سہارے ساغرؔ
    دیر و کعبہ کے خداؤں سے لپٹ کر رو لوں

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]

    کلامِ ساغر: لپٹ کر رو لوں

  • کلامِ ساغر: غزل کے اشعار

    کلامِ ساغر: غزل کے اشعار, ghazal key ashaar

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#41ebf4″][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    کلامِ ساغر:   غزل کے اشعار

    [/dropshadowbox][dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#aef7fa” border_width=”3″ border_color=”#080f62″ ]

    غم کی تصویر غزل کے اشعار
    خون کی تحریر غزل کے اشعار

    ان سے تدبیر کی شمعیں روشن
    سوز تقدیر غزل کے اشعار

    داغ کہتے ہیں محبت کے جنہیں
    ان کی تنویر غزل کے اشعار

    گیسوئے وقت کو سلجھاتے ہیں
    درد شبیر غزل کے اشعار

    نالہ و شیون و فریاد کی لے
    رقص زنجیر غزل کے اشعار

    اے غمِ یار تصور تیرا
    تیری توقیر غزل کے اشعار

    گل جو رکھتے ہیں خزاں میں ساغرؔ
    ان کی تفسیر غزل کے اشعار

    [/dropshadowbox]

    شاعر: ساغرصدیقی

    [/nk_awb]