Blog

  • مری زباں پہ نئے ذائقوں کے پھل لکھ دے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    مری زباں پہ نئے ذائقوں کے پھل لکھ دے
    مرے خدا تو مرے نام اک غزل لکھ دے

    میں چاہتا ہوں یہ دنیا، وہ چاہتا ہے مجھے
    یہ مسئلہ بڑا نازک ہے کوئی حل، لکھ دے

    یہ آج جس کا ہے اس نام کو مبارک ہو
    مری جبیں پہ مرے آنسوؤں سے کل لکھ دے

    ہوا کی طرح میں بیتاب ہوں کہ شاخِ گلاب
    جو ریگزاروں پہ تالاب کے کنول لکھ دے

    میں ایک لمحے میں دنیا سمیٹ سکتا ہوں
    تو کب ملے گا اکیلے میں ایک پَل لکھ دے

    مری زباں پہ نئے ذائقوں کے پھل لکھ دے

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • میں کب تنہا ہوا تھا، یاد ہو گا

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    میں کب تنہا ہوا تھا، یاد ہو گا
    تمہارا فیصلہ تھا، یاد ہو گا

    بہت سے اُجلے اُجلے پھول لے کر
    کوئی تم سے ملا تھا، یاد ہو گا

    بچھی تھیں ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں
    کوئی آنسو گرا تھا، یاد ہو گا

    اُداسی اور بڑھتی جا رہی تھی
    وہ چہرہ بجھ رہا تھا، یاد ہو گا

    وہ خط پاگل ہوا کے آنچلوں پر
    کِسے تم نے لکھا تھا، یاد ہو گا

    میں کب تنہا ہوا تھا، یاد ہو گا

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • کئی پیڑ دھوپ کے پیڑ تھے تری رحمتوں سے ہرے رہے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    کئی پیڑ دھوپ کے پیڑ تھے تری رحمتوں سے ہرے رہے
    مرے نام آگ کے پھول تھے مری جھولیوں میں بھرے رہے

    کہیں مال و زر کے وزیر تھے کہیں علم و فن کے امیر تھے
    ولے ہم بھی ایسے فقیر تھے جو ہمیشہ ان سے پرے رہے

    مرے دل میں درد کے پیڑ ہیں یہاں کوئی خوفِ خزاں نہیں
    یہ درخت کتنے عجیب تھے سبھی موسموں میں ہرے رہے

    وہ کلام جن سے چھتیں اُڑیں شامیانوں میں دفن ہیں
    ترے شعر دل میں اُتر گئے جو کھر تھے سکےّ کھرے رہے

    کئی پیڑ دھوپ کے پیڑ تھے تری رحمتوں سے ہرے رہے

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • یہ زمین سوئی تھی نیند میں یہاں لا کے مجھ کو بسا گئے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    یہ زمین سوئی تھی نیند میں یہاں لا کے مجھ کو بسا گئے
    وہ چمکتی دھوپ کی شال پر مرے دل کے پھول سجا گئے

    کسی رات برف کی اوٹ سے نئی آگ لے کے وہ آئیں گے
    اگر آج دھوپ کی گود میں وہ گلاب اپنے سُلا گئے

    کئی لوگ آگ کے پھول ہیں ذرا دور ہوں تو چمن چمن
    جہاں مسکرا کے گلے لگے دل و جاں میں آگ لگا گئے

    یہ ہنسی بھی کوئی نقاب ہے جہاں چاہا ہم نے گرا لیا
    کبھی اس کا درد چھپا گئے کبھی اپنا درد چھپا گئے

    وہاں سات چولہے، انگیٹھیاں بجھے مرد و عورتیں بچیاں
    جہاں شام آئی تو سات گھر اسی ایک گھر میں سما گئے

    مرے دائیں ہاتھ کی انگلیاں تو اندھیری رات کی شمعیں ہیں
    یہ بدن تمام ہے موم کا وہ اسی لئے تو جلا گئے

    کئی راج محلوں کے راجگاں لئے ساتھ میوؤں کی برفیاں
    کبھی آج تک جو بنی نہیں اسی مورتی پہ چڑھا گئے

    ابھی رات پھولوں کی کار میں یہاں ایک آئے تھے پیر جی
    ہمیں بعد مرگ ملے گا کیا وہ تمام نقشے کھا گئے

    یہ زمین سوئی تھی نیند میں یہاں لا کے مجھ کو بسا گئے

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • تیر نظروں کے تو پلکوں کی کماں رکھے ہوں

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    تیر نظروں کے تو پلکوں کی کماں رکھے ہوں
    ان کی کیا بات ہے پھولوں کی زباں رکھے ہیں

    ہم تو آنکھوں میں سنورتے ہیں وہیں سنوریں گے
    ہم نہیں جانتے آئینے کہاں رکھے ہیں

    اپنے قاتل بھی اسی روز سے شرمندہ ہیں
    ہم بھی خاموش بہت اپنی زباں رکھے ہیں

    دل کبھی ریت کا ساحل نہیں ہونے دیتے
    ہم نے محفوظ وہ قدموں کے نشاں رکھے ہیں

    جن پہ تحریر ہے بچپن کی محبت اپنی
    اب مرے گھر کے وہ دروازے کہاں رکھے ہیں

    تیر نظروں کے تو پلکوں کی کماں رکھے ہوں

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • خاندانی رشتوں میں اکثر رقابت ہے بہت

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    خاندانی رشتوں میں اکثر رقابت ہے بہت
    گھر سے نکلو تو یہ دنیا خوب صورت ہے بہت

    اپنے کالج میں بہت مغرور جو مشہور ہے
    دل مرا کہتا ہے اس لڑکی میں چاہت ہے بہت

    ان کے چہرے چاند تاروں کی طرح روشن رہے
    جن غریبوں کے یہاں حسنِ قناعت ہے بہت

    ہم سے ہو سکتی نہیں دنیا کی دنیا داریاں
    عشق کی دیوار کے سائے میں راحت ہے بہت

    دھوپ کی چادر مرے سورج سے کہنا بھیج دے
    غربتوں کا دور ہے جاڑوں کی شدت ہے بہت

    ان اندھیروں میں جہاں سہمی ہوتی تھی یہ زمیں
    رات سے تنہا لڑا جگنو میں ہمت ہے بہت

    خاندانی رشتوں میں اکثر رقابت ہے بہت

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • عظمتیں سب تری خدائی کی

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    عظمتیں سب تری خدائی کی
    حیثیت کیا مری اکائی کی

    میرے ہونٹوں کے پھول سوکھ گئے
    تم کیا مجھ سے بے وفائی کی

    سب مرے ہاتھ پاؤں لفظوں کے
    اور آنکھیں بھی روشنائی کی

    میں ہی ملزم ہوں میں ہی منصف ہوں
    کوئی صورت نہیں رہائی کی

    اک برس زندگی کا بیت گیا
    تہہ جمی ایک اور کائی کی

    اب ترستے رہو غزل کے لئے
    تم نے لفظوں سے بے وفائی کی

    عظمتیں سب تری خدائی کی

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • کون آیا راستے آئینہ خانے ہو گئے

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    کون آیا راستے آئینہ خانے ہو گئے
    رات روشن ہو گئی دن بھی سہانے ہو گئے

    کیوں حویلی کے اُجڑنے کا مجھے افسوس ہو
    سینکڑوں بے گھر پرندوں کے ٹھکانے ہو گئے

    جاؤ ان کمروں کے آئینے اٹھا کر پھینک دو
    بے ادب یہ کہہ رہے ہیں ہم پرانے ہو گئے

    یہ بھی ممکن ہے کہ میں نے اس کو پہچانا نہ ہو
    اب اسے دیکھے ہوئے کتنے زمانے ہو گئے

    میری پلکوں پر یہ آنسو پیار کی توہین تھے
    اس کی آنکھوں سے گرے موتی کے دانے ہو گئے

    کون آیا راستے آئینہ خانے ہو گئے

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو
    اسے لے گئی ہے کہاں ہوا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    کئی لوگ جان سے جائیں گے مرے قاتلوں کی تلاش میں
    مرے قتل میں مرا ہاتھا تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ تمام دنیا کے واسطے جو محبتوں کی مثال تھا
    وہی اپنے گھر میں تھا بے وفا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    کہیں مسجدوں میں شہادتیں کہیں مندروں میں عدالتیں
    یہاں کون کرتا ہے فیصلہ یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    مرے پاس جتنی ہے روشنی ہے یہی چراغ کی زندگی
    میں کہاں جلا، میں کہاں بجھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    مجھے جان کر کوئی اجنبی وہ دِکھا رہے ہیں گلی گلی
    اسی شہر میں مرا گھر بھی تھا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ سمجھ کے دھوپ کے دیوتا مجھے آج پوجنے آئے ہیں
    میں چراغ ہوں تری شام کا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    وہ بجھے گھروں کا چراغ تھا یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو اسے لے گئی ہے کہاں ہوا، یہ کبھی کسی کو خبر نہ ہو

    [/dropshadowbox][/nk_awb]


     

  • وہ انتظار کی چوکھٹ پر سو گیا ہو گا

    [nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#”][dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#0C1C76″ border_width=”5″ border_color=”#FFFFFF” ]

    بشیربدر – مجموعۂ کلام: آسمان [/dropshadowbox]
    [dropshadowbox align=”none” effect=”horizontal-curve-bottom” width=”auto” height=”” background_color=”#9195FF” border_width=”5″ border_color=”#014333″ ]

    وہ انتظار کی چوکھٹ ہپ سو گیا ہو گا
    کسی سے وقت تو پوچھیں کہ کیا بجا ہو گا

    میں ہنس رہا ہوں لطیفوں کی شعری محفل میں
    وہ میری آنکھ سے اس وقت رو رہا ہو گا

    وہ پتھرّوں کی طرح کیوں اداس رہتا ہے
    مجھے یقین ہے دل اس کا آئینہ ہو گا

    میں اس خیال سے اس کے قریب آیا تھا
    کہ دوسروں کی طرح وہ بھی بے وفا ہو گا

    وہ انتظار کی چوکھٹ ہپ سو گیا ہو گا
کسی سے وقت تو پوچھیں کہ کیا بجا ہو گا

    [/dropshadowbox][/nk_awb]