اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا

[nk_awb awb_type=”color” awb_color=”#bfffdd”]
[mks_separator style=”solid” height=”4″]

[dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#ffffff” border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ]

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا ، ادیب سہارنپوری کی لکھی ہوئی خوبصورت غزل پیغام پر پیش ہے

[/dropshadowbox]

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا
جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا
کتنی دیواروں کے سائے ہاتھ پھیلاتے رہے
عشق نے لیکن ہمیں بے خوانماں رہنے دیا
اپنے اپنے حوصلے اپنی طلب کی بات ہے
چن لیا ہم نے انہیں سارا جہاں رہنے دیا
آرزوئے عشق بھی بخشی دلوں کو عشق نے
فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا

کون اس طرزِ جفائے آسماں کی داد دے
باغ سارا پھونک ڈالا آشیاں رہنے دیا
یہ بھی کوئی جینے میں جینا بغیر اُن کے ادیبؔ
شمع گل کر دی گئی باقی دھواں رہنے دیا

[dropshadowbox align=”none” effect=”lifted-both” width=”auto” height=”” background_color=”#9afff9″ border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ]

شاعر: ادیبؔ سہارنپوری

[/dropshadowbox]

[/nk_awb]

[dropshadowbox align=”none” effect=”raised” width=”auto” height=”” background_color=”#8afff2″ border_width=”1″ border_color=”#dddddd” ]

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا

قرب کی کشش بھی عطائے عشق تھی اور ہوس کی آگ بھی عشق نے بھڑکائی مگر عجب لذت کیساتھ ایک فاصلہ بھی ہم میں ان میں رہنے دیا، دل میں ایک خلش رہی جو حاصلِ عمرِ رواں تھی، ہم نے جان بوجھ کر انہیں جانے دیاحالانکہ ہزاروں ہی درودیوار ہاتھ پھیلائے منتظر تھے مگر اے عشق نامہربان تم نے ہمیں بے گھر ہی رہنے دیا، تمہیں پاکر اے عشق رسوا ہم نے سارا جہاں جہاں کی رونقیں چھوڑ دیں، دیکھ حوصلہ دلِ سخت جان کا، کیسا عجیب جینا ہے یہ سب کچھ جلا کرشمعیں بجھا کر فقط ایک دھواں چھوڑ دیا۔۔

[/dropshadowbox]

 

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *